486

پی ٹی ائی حکو مت اپنی نا کا میوں کو چھپانے کے لئے سر کاری اہلکاروں کو بد نام کر کے عوا م کے انکھوں میں دھول جھو نکننے کی کو شش کر رہی ہیں ۔۔۔امیراللہ سابق یو سی ناظم چرون

پی ٹی ائی سینیٹر سمینہ عا بد ہما رے لئے قا بل احترام ہیں اُن سے گزارش ہے کہ وہ ہسپتال کے دیواروں کے آس پاس کچرا ڈھونڈنے کے بجا ئے اپنے لیو ل کا کوئی کام کریں ۔اپ کو معلوم ہونا چا ہئے تھا کہ گزشتہ سیلاب میں 4.2میگا واٹ کا ریشن پا ور ہا وس جو کہ 17000صار فین کے گھروں کو رو شن کر رہا تھا اور وہ اب تک اندھیرے میں ہیں ۔ان کے تین جنریٹرز ٹر بائین سمیت ایک سال تک لا وا رث کیچڑ میں پڑے رہیں ۔ سینیٹر صا حبہ کو اب بھی ہمت کر کے عمران خان یا وزیر اعلی ٰ سے پو چھے کہ ایسا کیوں ہوا ؟اور صرف 800کلو واٹ بجلی گھر کے افتتا ح کے لئے کر و ڑوں رو پے خرچ کر کے برو غل جا نا کیا معنی رکھتا ہے؟اور یہ بھی پو چھے کہ صو با ئی حکو مت کے پاس اگر فنڈ نہیں ہیں ۔ تو 27کروڑ روپے خر چ کر کے سو لر کیٹس خرید نے کی کیا ضرو رت تھی کیا سو لر کیٹس پا ور ہا وس کے متا بادل ہو سکتے ہیں ؟کیا اس طر ح کی اخرا جات سے لو ڈ شیدنگ کم ہو گی ؟سینیٹر صاحبہ آپ صو بائی حکو مت سے یہ بھی پو چھیں کہ بو نی مستوچ اور بو نی بو زند PSDPکے فنڈ کے دوسرے ضلعوں کے چا ئلڈ ہیلتھ ہسپتال منتقل کر نے کے لئے وفا قی حکو مت کو خط کیوں لکھا ؟اور وہ خط ہمار ے پاس مو جود ہے ۔ کیا چترال KPK حصہ نہیں ؟ کیا یہاں سیلاب نہیں ایا؟ کیا زلز لہ سے یہ ضلع متا ثر نہیں ؟اور کیا اب بھی یہ ضلع الا ر مینگ حا لات سے نہیں گزر رہا ہے؟اگر چترال کے عوا م کو کو ئی پریشا نی ہے تو صو با ئی حکو مت ان کی نا اہلیوں کی وجہ سے ہے ہسپتال اور ایجو کیشن سے ہمار ے کو ئی شکا یت نہیں ہے ہو گا بھی ہم خود مینج کر لیں گے ۔ سینیٹر صا حبہ سے ہماری گزارش ہے کہ وہ اپنے لیول کا کو ئی اہم ایشو ایڈ ریس کر ئے تا کہ علا قے کو فائدہ ہو ۔بے چا رے سر کاری ملازمیں پر ڈھا گ بیٹھا نے سے ہمارے مشکلات کے کم ہونے سے کو ئی تعلق نہیں اور نہ یہ سینیٹر صا حبہ کو ذیب دیتی ہے ۔ کیو نکہ یہاں لاقا نو نیت اور بے انصا فی حد سے بڑھ چکی ہے۔ چترال میں بجلی کی خراب ترین صورت حال جس کی وجہ سے ہسپتا کے اندر ایکسرے ہو سکتی ہے نہ خو ن کے ٹسٹ ۔ اپ کو و زیر اعلیٰ سے پو چھنا چا ہیے کہ ہسپتا لوں کے حا لت بہتر بنا نے کے لئے لمبی چو ڑی تقریرین کرنے کی کیا ضرو رت تھی ۔ تحریک انصا ف بڑے بڑے دعوے تو کر تی ہے مگر چترال ڈسٹرکٹ ہسپتا ل میں ڈیز ل کے لئے فنڈ مہیا نہیں کر سکتی کیوں ؟شا ید اس لئے کہ مر یضو ں کو اسٹریچر پر ڈال کر با زار میں گمانے سے حکو مت کو بڑی خو شی ملتی ہو گی ۔ دھر نوں میں وقت بر باد کرنے کے بجا ئے چترالی عوا م کے مسا ئل حل کئے جا ئیں ۔
خیر اگر ہم غلط کہہ رہے ہیں تو خود اپکے زیر صدارت ٹا وں حال چتر ال میں پی ٹی ائی چترال کے کار کنان کے ذبا نی اپ سن چکے ہیں اس پر غور کریں حکو مت کے تین سال مکمل ہونے کے بعد کیا عوا م اور کار کنا ن کی را ئے اس طر ح ہو نی چا ہیے ۔

“ذرا سو چئے”

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں