421

چترال اور گلگت میں ماحولیاتی تبدیلی سے 5000 گلشیئرزتیزی سے پگھل رہی ہیں، خطرناک نتائج ہوسکتے ہیں

اسلام آباد (نامہ نگار) چترال اور گلگت کے علاقوں میں موجود 5000 کے قریب گلیشئرز ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے تیزی سے پگھل رہی ہیں۔ یہ عمل پہاڑی علاقوں میں درجہ حرارت میں تیزی سے ہونے والے اضافے کی وجہ سے وقوع پذیر ہورہا ہے۔ حال ہی میں وزارت ماحولیات کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد سلیم شیخ نے کہا ہے کہ گلیشئرز کا تیزی سے پگھلائو گلوبل وارمنگ کے عوامل میں سے ایک اہم عمل ہے، جس کا پاکستان کو اس وقت سامنا ہے۔ دیگر خطرات میں سمندر کی سطح میں بلندی، سیلاب، اوسط درجہ سے زیادہ درجہ حرارت، بہت زیادہ خشک سالی اور آباد علاقوں کی صحرائوں میں تبدیلی شامل ہیں۔ گرمیوں کے مہینوں میں گلیشئرز سے نکلنے والے نالوں میں معمول کے بہائو سے بہت زیادہ پانی کا بہائو ہوگا جو واقعتاً انڈس ریور کے کناروں سے 3500 کلومیٹر علاقوں کو صفہ ہستی سے مٹادے گا۔ موجودہ بہائو واضح طور پر یہ ظاہر کرتا ہے کہ گلیشئر بہت تیزی کے ساتھ پگھل رہی ہیں۔ پہاڑوں سے نکلنے والے ندی نالے اب سردیوں میں بھی اس قدر زیادہ بہہ رہے ہیں جس کا مشاہدہ گزشہ کئی سالوں سے دیکھنے میں نہیں آیا تھا ۔ یہ بات گلگت بلتستان کے ہنزہ، غذر، گوپیز، سکردو، گلمت اور بارگوٹ ویلی کے لوگ کررہے ہیں۔ یہ دراصل گلوبل وارمنگ کے خطرے کی طرف اشارہ ہے۔ موصوف نے مزید کہا کہ پہاڑی علاقوں کی درجہ حرارت موسم گرما میں کبھی بھی 30 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر نہیں گئی تھی لیکن اب یہ 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر جارہی ہے۔ درجہ حرارت میں یہ اضافہ بارشوں کا سبب بنے گی اور دوسری جانب اس سے برف باری کم ہوجائے گی۔ برف باری کم ہوجانے کی وجہ سے گلیشئرز نہیں بن پائیں گی۔انہوں نے کہا کہ پہاڑی علاقوں میں برف باری کے بجائے بارشوں کی شدت اور مسلسل ہوجانے کی وجہ سے بڑے سیلاب آئیں گے جس کا نتیجہ بڑی تباہی کی صورت میں سامنے آسکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں