227

پندرہ میتیں بذریعہ سی 130طیارہ چترال پہنچایا گیا ۔ جبکہ پانچ میتوں کو سڑک کے راستے آبائی گاؤں پہنچایا گیا تھا ،حادثے میں ایک خاندان سے اکلوتی بچی حسینہ بچ گئی ہے

چترال ( محکم الدین ) چترال میں ہفتہ کے روز 12میتیں چترال پہنچنے کے بعد چترال سے تعلق رکھنے والے شہدا کی میتوں کی تعداد مکمل ہو گئی ۔ اور ضلعی انتظامیہ کے مطابق تمام میتیں چترال پہنچ چکی ہیں ۔ بیس میں سے پندرہ میتیں بذریعہ سی 130طیارہ چترال پہنچایا گیا ۔ جبکہ پانچ میتوں کو سڑک کے راستے آبائی گاؤں پہنچایا گیا تھا ۔ ہفتے کے روز چترال پہنچنے والے میتوں میں عائشہ عثمان دروش ، میرزا گل ، گل حوراں زوجہ میرزا گل ،زاہدہ پروین ، کرینہ دختران و فرحان علی ، حسن علی پسران میرزا گل ایژ گرم چشمہ ، احترام الحق بونی ، سلمان ذین العابدین و محمد خان موردیر اور شمشاد بیگم جنگ بازار چترال شامل ہیں ۔ جبکہ گذشتہ روز طیارے پر چار شہدا ، شہزادہ فرہاد عزیز اُن کی بیٹی طیبہ عزیز ، اکبر علی جنالی کوچ اور عمرا خان لون کی میتیں پہنچائی گئی تھیں ۔ چترال پولو گراؤنڈ میں شمشاد بیگم کی نماز جنازہ ادا کی گئی ۔ جس میں کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس کرنل نظام الدین شاہ ، تحصیل نائب ناظم خان حیات اللہ خان ،ناظمین اور علاقے کے لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ جبکہ ایژ گرم چشمہ کی ایک ہی خاندان کے چھ افراد کی نماز جنازہ اجتماعی طور پر ادا کی گئی ، جس میں ایم پی اے سلیم خان اور کمانڈنٹ چترال کرنل نظام الدین موجود تھے، شہہید ا کیلئے قبریں پہلے ہی تیار کی گئی تھیں جہاں اُنہیں سپرد خاک کیا گیا ۔ اس موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے ۔ اس خاندان سے اکلوتی بچی حسینہ بچ گئی ہے ۔ جو اپنے ماں باپ بھائی بہنوں کی میتیں لے کر ابائی گاؤں پہنچ گئی ہے ۔ جس کے پاس اپنے خاندان کی صرف یادیں ہی رہ گئی ہیں ۔ اسی طرح دروش میں عائشہ عثمان کی نماز جنازہ ادا کی گئی اور موردیر میں سلمان زین العابدین و محمد خان کی اور بونی میں احترام ا لحق کو سپرد خاک کیا گیا ۔ چترال میں طیارہ حادثہ ایک بہت بڑا سانحہ تھا ۔ جس میں شہید ہونے والوں کی میتوں کے انتظار نے اس کرب اور اذیت کو اور بھی ناقابل برداشت بنادیا تھا ۔ تاہم شہدا کی میتیں آبائی گاؤں پہنچنے سے انتظار کا سلسلہ ختم ہو گیا ہے ۔ شہدا کی نماز جنازہ اور تدفین آبائی قبرستانوں میں کی گئیں ۔ جہاں ہزاروں لوگ شریک ہوئے ۔ جن میں سیاسی و سماجی افراد کی بڑی تعداد موجود تھی ۔ قابل ازین ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ ، کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس کرنل نظام الدین شاہ ، انتظامیہ کے افیسران ، اسسٹنٹ کمشنر الطاف احمد ، ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر سید مظہر علی شاہ ، نے سی 130طیارے میں چترال پہنچنے والی میتوں کو وصول کیا ۔ اس موقع پر ائر پورٹ پر لوگوں کی جم غفیر موجود تھی ۔ اور غم کے سائے نے پورے ماحول کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا ۔ طیارہ حادثے میں شمشاد بیگم وہ خاتون تھیں ۔ جن کے چچا بھی لواری ٹاپ پر کریش ہونے والے پی آئی اے کے فوکر طیارے میں شہید ہوئے تھے ۔ درین اثنا چترال میں پی آئی اے اکے ڈسٹرکٹ سیلز آفس سے مسافروں کو ٹکٹ جاری کرنے کا کام دوبارہ شروع ہو گیا ہے ۔ جو کہ طیارہ حادثے کے تیسرے دن بعد سے بند کیا گیا تھا ۔ پی آئی اے ذرائع کے مطابق مسافروں کو ٹکٹ جاری کئے جا رہے ہیں ۔ اور اتوار سے شیڈول فلائٹس دوبارہ شروع کئے جائیں گے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں