232

خیبرپختونخوااسمبلی میں ہنگامہ آرائی ،اپوزیشن نے حکومت کے خلاف گلی گلی میں شور شور ہے، حکومت چور ہے کے نعرے لگائے

 پشاور. خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی صدارت میں شروع ہوا۔ ایم پی اے ضیاء اللہ آفریدی نے پوائنٹ آف آرڈر پر بولنے کی اجازت مانگی۔ سیپکر نے بولنے کی اجازت نہیں دی جس پر اپوزیشن نے احتجاج کیا۔ اپوزیشن نے حکومت کے خلاف گلی گلی میں شور شور ہے، حکومت چور ہے کے نعرے لگائے اور سپیکر کے ڈائس کے سامنے احتجاج کیا جس پر ایوان مچھلی بازار بن گیا۔ اپوزیشن کے احتجاج کے بعد سیکر نے ضیاء اللہ آفریدی کو بولنے کی اجازت دیدی۔ ضیاء اللہ آفریدی نے سپیکر کو مخاطب کرکے کہا کہ سپیکر صاحب آپ کا کردار غیرجانبدارانہ ہونا چاہئے، میں نے جیل سے ہر اجلاس میں شرکت کی اپیل کی مگر آپ خاموش رہے، میری اپیل کو ردی کی ٹوکری میں پھنکا جاتا رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ احتساب کا حامی ہوں، احتساب کمیشن بناتے وقت میں بھی کابینہ کا حصہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی انتقام اور افسران کو بے عزت کرنا احتساب نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ رات کے اندھیرے میں احتساب کمیشن کے افسران وزیر اعلیٰ سے ڈکٹیشن لیتے رہے۔ اس دوران ضیاء اللہ آفریدی نے ایوان میں احتساب کمیشن کے افسر کی وزیر اعلیٰ کے ساتھ تصویر بھی پیش کر دی۔ صوبائی وزیر شاہ فرمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ احتساب کمیشن اور نیب کا موزانہ نہ کیا جائے، نیب کو صوبے میں کرپشن نظر آتی ہے مگر احتساب کمیشن کو نہیں، احتساب کمیشن پر کسی کو تحفظات ہیں تو ہمیں لکھ کر دے۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون مین اگر سقم ہے تو اس کی مکمل تحقیقات کرنی چاہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جس ڈی جی نے استعفیٰ دیا ہے، اسی نے احتساب کمیشن میں تمام افسران کو بھرتی کیا، کسی کی تذلیل نہیں ہونی چاہئے۔ اپوزیشن کی جانب سے کورم کی نشاندہی پر اسمبلی کا اجلاس غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں