198

جمعیت علماء اسلام ضلع چترال کے سینئر رہنماؤں کا اہم اجلاس

چترال/جمعیت علماء اسلام ضلع چترال کے سینئر رہنماؤں کا ایک غیر معمولی اجلاس زیر صدارت امیر جے یو آئی ضلع چترال قاری عبدالرحمن قریشی منعقد ہوا۔اجلاس میں سینئر نائب امیر مولانا قاری وزیر احمد،سیکرٹری اطلاعات مولانا حسین احمد،ریٹائرڈ صوبیدار میجر عبدالصمد،نائب امیر مولانا مفتی شفیق احمد اور نائب امیرعزیز الرحمن نے شرکت کی۔اجلاس میں لواری ٹنل میں پیش آنے والے واقع اور ایک معصوم بچے کی شہادت کے المناک واقع پر گہرے دکھ اور رنج وغم کا اظہار کیا گیا اوراس واقعہ کو ایک افسوس ناک حادثہ قرار دیا اور معصوم کے اہل خاندان سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا گیا۔اجلاس کے شرکاء نے کہا کہ اس موقع پر جس قدر مسافروں کو تکلیف ہوئی ،مصائب سے دوچار ہوئے یہ دن ایک سیاہ دن کے طورپر یاد رکھا جائیگا۔اس واقعہ کے پس منظر میں چترال میر کھنی کی طرف سے جس ناعاقبت اندیش شخص نے فرضی لیڈری کا ثبوت دیتے ہوئے مسافروں کو جس مصیبت سے دوچار کیا ایسے لیڈروں پرایسے نازک موقع پر کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے اور اس کی سخت موخذے کی ضرورت ہے۔اُنہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کے ممبران جسطرح قوم سے مذاق کررہے ہیں اور اکتوبر اور نومبر میں این ایچ اے سے مذاکرات اور حالت کے مطابق تدبیر اور منصوبہ بندی کی ضرورت تھی وہ آج واقعہ رونما ہونے اور پوری قوم مصیبت میں مبتلا ہونے کے بعد ایک اخباری بیان سے قوم کی زخم پر نمک پاشی کررہے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ اس افسوسناک واقع میں ایک یادگار خدمت چترال سکاؤٹس کے کمانڈنٹ کرنل نظام الدین شاہ کی شمولیت سے ہوا وہ بہ نفس نفیس موقع پر پہنچے لوگوں اور مسافروں کی قابل ذکرمذمت کی صورت حال کو مزید دلخراش ہونے سے بچانے کیلئے بروقت اقدامات کئے جس کے لئے پوری قوم اُنکا اور اُنکی فورس کا شکر گذار رہیگا۔اُنہوں نے کہا کہ مسئلہ این ایچ اے یا ایف ڈبلیو او کا ہے تو صوبائی اسمبلی کے ممبران اب تک کہاں تھے اور اُنہوں نے اس صورت حال کو پیش نظر رکھ کر متعلقہ محکمہ سے مذاکرات کیوں نہیں کیے۔اجلاس کے شرکاء نے مطالبہ کیا کہ ڈسٹرکٹ ناظم ،نائب ضلعی ناظم اور دونوں تحصیل ناظمین نے جس منصوبہ بندی اور لائحہ عمل کا پشاور میں پریس کانفرنس میں ذکر کیا ہے ان پر توجہ دیں کر فوری لائحہ عمل بنانے کی احکامات کی آشد ضرورت ہے۔اُنہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے مشیر چترالیوں کے ہمدرد امیر مقام کی سابقہ کوششوں سراہتے ہیں اور اُن سے گذارش کرتے ہیں کہ اس دُکھی پے درپے مصیبت زدہ قوم کی کمزور آواز کو ایوان اعلیٰ تک پہنچاکر لواری ٹنل کو مناسب اوقات میں کھولنے کے لئے خصوصی اقدامات اُٹھائے۔اجلاس کے آخر میں شرکاء نے ایک بار پھر تمام مسافروں کی تکلیف دہ سفر اور معصوم کی ہلاکت پر دل کی گہرائیوں سے گہرے رنج وغم کا اظہار کیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں