237

بچے کی ہلاکت کامقدمہ منتخب نمائندوں کے خلاف درج ہونا چاہئیے،رضی الدین

چترال(نامہ نگاگر) تحریک انصاف ضلع چترال کے سابق تحصیل جنرل سکرٹری نے اپنے ایک اخباری بیان میں کہا کہ چترال کے عوام کی یہ بہت بڑی بد قسمتی ہے کہ آج تک چترال کے عوام کو کوئی ایسا با صلاحیت اور مخلص نمائندہ نہیں ملا ہوا جو اس قوم کی مسائل کو اپنے وعدے اور منشو رکے مطا بق حل کرنے کی کوشش کرے اور عوام کے حقوق کے لیے کسی کے سامنے سر اٹھاکے بات کرسکے آج تک عوام جن مشکلات کا شکار ہیں ان کے ذمہ دار ہم خود ہیں کیونکہ ہم بار بار ان لو گوں کو اپنا نمائندہ منتخب کرتے ہیں، جو پہلے سے آزمائے ہوئے ہوتے ہیں اور ان کو عوام کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہو تی ۔اگر دلچسپی ہوتی تو آج چترال کے عوام لواری ٹنل میں ذلیل و خوارنہ ہوئے
ہو تے، لواری ٹنل میں بچے کی حلاکت ان منتخب نمائندوں کے منہ پر طما نچہ ہے جو اسلام آباد اور پشاور کے پر تعیش کمروں میں سردیوں کے چھٹیاں گزار نے میں مصروف ہیں اور سو شل میڈیا میں ان کی تصویری دیکھی جا سکتی ہیں وہ نمائندے جو ووٹ مانگے کے لیے ایک گھر میں دس دس مرتبہ آتے تھے آج عوام کے مسائل کے لیے ان کے پاس وقت نہیں اور عوام ان سے یہ سوال کررہے ہیں کہ انہوں نے لواری ٹنل کے مسئلے کے لیے پہلے سے کیا اقدامات اور کوششیں کی تھیں ۔ کیا ان نمائندوں کو اس بات کا پتہ نہیں تھا کہ دوبارہ جنوری کا مہینہ آنے والا ہے پچھلے سال عوام کو جو ر یلف ملا تھا یعنی ایک مخصوص وقت پر گاڑی چترال سے روانہ ہوتے تھے اور کرایوں کے بارے میں بھی پوچھا جا تا تھا۔ وہ صرف اور صرف سابق ڈپٹی کمشنر چترا ل اسامہ احمد واڑائچ شہید کی احساس زمہ داری اور فرض شناسی کا نتیجہ تھا ۔ انہوں کہا کہ ہمارے مذہبی منتخب نمائندے جو اسلام کے نام پر ووٹ لیکر منتخب ہو ئے وہ اُس وقت کہا ں تھے ، جب ایک بچہ منفی 20 ڈگری سینٹی گریڈ کی سردی میں راستہ بند ہو نے کی وجہ سے ماں کی گود میں دم توڑ رہا تھا۔ کیا ان کا کام صرف یہ یہی رہ گیا ہے کہ ہم مرتے رہیں وہ جنازے پڑھاتے رہے؟ یا بروقت کسی مسئلے کی حل کے لئے اپنا کردار بھی ادا دکریں گے؟ ۔اگرچترال کے عوام کے ساتھ یہ ظلم اور نا انصافی جاری رہی تو چترال کے عوام احتجاج پر مجبور ہونگے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں