189

ملاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن کے جنگلات مالکان کے دیرینہ تنازعہ کے پائیدار حل کیلئے متفقہ سفارشات مرتب ۔مظفر سید ایڈوکیٹ

پشاور(نمائندہ ڈیلی چترال)خیبر پختوپختوا اسمبلی کی سپیشل کمیٹی نے ملاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن کے جنگلات مالکان اور محکمہ ماحولیات کے مابین جنگلات ملکیت اور حقوق سے متعلق عرصہ دراز سے چلے آنے والے دیرینہ تنازعہ کے پائیدار حل کیلئے متفقہ سفارشات مرتب کر لی ہیں جن کے تحت فیصلہ کیا گیا ہے کہ جنگلات کی اراضی قومی ملکیت تصور ہوگی جبکہ مالکانہ حقوق متعلقہ اقوام کو حاصل ہونگے فیصلے کے تحت جنگلات کا مکمل تحفظ حکومت اوراقوام کی مشترکہ ذمہ داری ہوگی ان سفارشات کا اعلان کمیٹی کے چئیرمین اور صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ نے پشاور میں منعقدہ صوبائی قانون ساز اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کے حتمی اور غیرمعمولی اجلاس میں کیا جس میں مالکان جنگلات اور محکمہ ماحولیات کے اعلیٰ حکام نیبطور خاص شرکت کی جبکہ سپیکر اسد قیصر کی ہدایت پر تشکیل کردہ اس کمیٹی کے ارکان میں وزیراعلیٰ کے مشیر برائے ماحولیات اشتیاق خان ارمڑ، وزیر کھیل، ثقافت و امور نوجوانان محمود خان، مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ عبدالحق، ارکان صوبائی اسمبلی عبدالستار خان، محمد سلیم خان، صاحبزادہ ثناء اللہ، اعزاز الملک افکاری، شاہ حسین، زرین گل، بخت بیدار خان و محرکین جعفر شاہ اور محمد علی شامل تھے مظفر سید ایڈوکیٹ نے کہا کہ جنگلات ملکیت و حقوق کا مسئلہ کافی طویل عرصہ سے چلا آرہا ہے جس پرماضی میں اقوام اور ریاست کے خونین لڑائی جھگڑے بھی ہوتے رہے اور اسے بروقت نمٹانا ناگزیر بن چکا ہے وزیر ماحولیات اشتیاق ارمڑ نے بتایا کہ نئی کاربن پلس پالیسی انٹرنیشنل فنڈنگ کے تحت 936 ملین ڈالر کاربن سٹاک صوبے کو مہیا کیا گیا ہے جسکی اولین شرط یہ ہے کہ جہاں بھی غیرقانونی جنگلات کی کٹائی ہو وہاں فنڈ بند کر دیا جاتا ہے اور اس پر گزشتہ دو سالوں سے کام اور عوامی آگہی کا عمل جاری ہے پالیسی کے مطابق اب درخت اپنی جگہ کھڑا رہے گا مگر مالکان کو انکی مکمل قیمت اور سالانہ رائلٹی باقاعدگی سے ملتی رہے گی جنگلات کے علاقوں سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی باہمی مشاورت سے اس فنڈ کی تقسیم کا طریقہ کار وضع کرینگے یوں دس سال کے بعد جو درخت اپنی عمر کو پہنچے گا اسکی سائنسی بنیاد پر کٹائی کی جائے گی اب جو درخت چوری چھپے ایک لاکھ روپے میں فروخت ہوتا ہے اس کا مالکان کو دوگنا یعنی دو لاکھ روپے ملیں گے اور درخت بھی ماحول کو آکسیجن اور خوبصورتی دیتا موجود رہے گا مظفر سید ایڈوکیٹ نے کہا کہ موجودہ حکومت اور محکمہ ماحولیات کا مقصد مالکان کی معاشی فالح و بہبود کے ساتھ ساتھ جنگلات کو ترقی دینا اور قدرتی ماحول کو بگاڑ سے بچانا ہے تاکہ عوام ماحولیاتی تباہ کاریوں سے بھی محفوظ خوش و خرم زندگی گزاریں حکومت کی طرف سے پیش کردہ سفارشات کی منظوری سے عوام کے بنیادی مالکانہ حقوق کا مسئلہ حل اور اس ضمن میں عوامی بے چینی کا مکمل خاتمہ ہو گا جو مہذب و آسودہ قوموں کی پہچان ہے انہوں نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری صرف جنگلات کی حفاظت تک ہونی چاہئے جبکہ عوام بھی یہ فرض بخوشی ادا کرنے کو تیار ہیں تو مسئلہ باقی نہیں رہتا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں