177

ڈپٹی کمشنر چترال شہاب حامد یو سفزئی ،ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ اور ایم پی اے سلیم خان کامشترکہ پریس کانفرنس

چترال ( محکم الدین ) ڈپٹی کمشنر چترال شہاب حامد یو سفزئی ،ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ اور ایم پی اے سلیم خان نے مشترکہ طور پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے پُر ز ور مطالبہ کیا ہے ۔کہ چترال میں شدید برفباری کے نتیجے میں انسانی جانوں کے ضیاع کے ساتھ ساتھ انفراسٹرکچر کو جو نقصان پہنچا ہے ۔ اُن کی دوبارہ بحالی کیلئے فوری طور پر بیس کروڑ روپے کی ہنگامی فنڈ ڈسٹرکٹ چترال کو دی جائے ۔ منگل کے روز ڈی سی آفس چترال میں انہوں نے کہا ۔ کہ چترال مستقل بنیاد پر آفت کی زد میں ہے ۔ سیلاب ، زلزلہ اور اب شدید برفباری کی بنا پر تودے گرنے سے ضلع کے اند ر بڑی تعداد میں مکانات کو نقصان پہنچا ہے ۔مال مویشی ہلاک ہوئے ۔ اور سڑکیں بُری طرح متاثر ہوئی ہیں ۔ مختلف مقامات پر سلائڈنگ کے سبب لوگوں کو آمدورفت اور نقل و حمل میں انتہائی مشکلات کا سامنا ہے ۔ انہوں نے کہا ، کہ ڈسٹرکٹ گورنمنٹ نے اپنی طرف سے اقدامات کا اغاز کر دیا ہے ۔ اور شیرشال کے متاثرین کو تین تین لاکھ کا معاوضہ فوری طور پر ادا کر دیے گئے ہیں ۔ اور انتظامیہ کی طرف سے متاثرہ گھروں فہرستیں مرتب کی جارہی ہیں ۔ سڑکوں کی صفائی کا آغاز کر دیا گیا ہے ۔ تاہم چترال صوبے کا سب سے بڑا ضلع ہے ۔ اور حالیہ برفباری سے سڑکیں ، بجلی اور دیگر انفراسٹرکچر بُری طرح متاثر ہوئی ہیں ، اس لئے تمام سڑکوں کو صاف کرنا بجلی اور دیگر انفراسٹرکچر کوبحال کرنا صوبائی اور وفاقی حکومت کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں ۔ اس لئے صوبائی حکومت سے مشکلات پر قابو پانے اور سڑکوں کی بحالی کیلئے فوری طور پر امداد کی فراہمی کی اشد ضرورت ہے ۔ اور ہمیں امید ہے ۔ کہ صوبائی حالات کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے فنڈ ریلیز کرے گی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال مستقل طور پر آفت کی زد میں رہنے کی بنا پر یہاں ہر وقت ہیوی مشینری ضروری ہے ۔ اور اس کا اعلان وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے سیالاب کے موقع پر چترال کے اپنے دورے کے دوران اعلان بھی کیا تھا ۔ لیکن ابھی تک یہ مشینری چترال کو فراہم نہیں کئے گئے ۔ اسی طرح وزیر اعلی خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے ریسکیو 1122کے یونٹ کو چترال میں قائم کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ اُس پر بھی عملدر آمد تا حال نہیں ہوا ۔ انہوں نے مطالبہ کیا ۔ کہ مشینری کی فراہمی اور ریسکیو 1122کے چترال میں قیام کو یقینی بنا یا جائے ۔ چترال کو اب بھی بہت زیادہ خطرات کا سامنا ہے ۔ ابھی بہت سے مقامات پر برف کے تودے گرنے اور سلائڈنگ کے خدشات موجود ہیں ، اس لئے ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے پاس فنڈ کے ساتھ ساتھ مشینری ہر وقت تیار ہونا چاہیے ، تاکہ ہنگامی حالات سے وقت ضائع کئے بغیر نمٹا جا سکے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ شیر شال کے متاثرین تک امدادی سامان خوراک اور دیگر ضروریات کی چیزیں پہنچائی گئی ہیں ۔ اور ڈاکٹروں کی ٹیم ادویات کے ساتھ موقع پر پہنچ گیا ہے ۔ جہاں زخمیوں کا علاج جاری ہے ۔ ضلع ناظم مغفرت شاہ ، ایم پی اے سلیم خان اور ڈپٹی کمشنر چترال جی او سی ملاکنڈ ڈویژن میجر جنرل علی آمر اعوان کا متاثرہ علاقے کا دورہ کرنے پر اور چیرمین این ڈی ایم اے کو بھر تعاون کرنے پر اُن کا شکریہ ادا کیا ۔ اور کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس کرنل نظام الدین شاہ کی خدمات اور کوششوں کی تعریف کی ۔ اس موقع پر ایم پی اے سلیم خان نے جان بحق افراد کے معاوضے کی رقم 7لاکھ روپے فی کس کرنے کا مطالبہ کیا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں