197

خیبر پختونخوا میں جیلوں کو دہشت سے محفوظ رکھنے اور فول پروف سیکورٹی کیلئے وفاق سے مالی معاونت لینے کا فیصلہ

پشاور(نمائندہ یلی چترال )خیبر پختونخوا کی حکومت نے صوبے کی جیلوں کو دہشت گردی کے خطرات سے محفوظ رکھنے اور فول پروف سیکورٹی کے ضمن میں درکار اضافی فنڈز پر وفاق سے مالی معاونت کیلئے رابطے کا فیصلہ کیا ہے صوبائی حکومت نے جیلوں کو اصلاح خانوں میں بدلنے اور سزا یافتہ والدین کے ہمراہ قیدی بچوں کی تعلیم و تربیت اور تفریحی سہولیات کیلئے مزید ٹھوس اقدامات کا جائزہ بھی لینا شروع کیا ہے اس ضمن میں وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ سے وزیراعلیٰ کے مشیر برائے جیلخانہ جات ملک قاسم خان اور آئی جی جیلخانہ جات عزیز خٹک نے پشاور میں ملاقات کی اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا تاجر برادری اور سول سوسائٹی کے دو نمائندہ وفود نے بھی ان سے ملاقات کی اور پشاور کے علاوہ صوبے کے دوسرے بڑے شہروں میں جیلوں سے ملحقہ راستوں کی شام ہوتے ہی بندش پر شہریوں کی مشکلات سے اگاہ کیا مظفر سید ایڈوکیٹ نے وفود کے معروضات کے مناسب ازالے کا یقین دلاتے ہوئے واضح کیا کہ جیلوں کی سیکورٹی کو فول پروف بنانے کیلئے فنڈز کی قلت نہیں آنے دی جائے گی انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں دہشت گردی کا عنصر زیادہ نمایاں ہونے اور خطرناک قیدیوں کے قیام کے پیش نظر جیلوں کی سیکورٹی میں وفاق کی فراخدلانہ مالی معاونت بھی ناگزیر بن چکی ہے مگر مرکز کی فراخدلی فی الحال ان قیدیوں کو بھی ہمارے جیلوں میں ٹھونسنے تک محدود ہے جو بین الاقوامی اہمیت حاصل کرنے کے سبب ممکنہ طور پر عالمی دہشت گردوں اور اداروں کی ہٹ لسٹ پر ہوتے ہیں اور اسکے سبب صوبائی حکومت کو تمام تر سیکورٹی انتظامات کے باوجودعام قیدیوں کے ساتھ ساتھ گرد و نواح کے شہریوں کو بھی خطرات لاحق کی فکر دامن گیر ہوجاتی ہے انہوں نے اعتراف کیا کہ وفاقی حکومت اگر اپنی ذمہ داریوں اور صوبے کی مجبوریوں کو اچھی طرح سمجھتی تو ماضی میں ڈیرہ اور بنوں جیل بریک جیسے واقعات شاید ہی رونما ہوتے انہوں نے کہا کہ یہ بھی حقیقت ہے کہ صرف ایک خطرناک یا دہشت گرد قیدی کیلئے جیل کے قرب و جوار کی سڑکوں اور راستوں کو سرشام بند کردینا اور شہریوں کی تکالیف میں اضافہ کسی حکومت کو زیب نہیں دیتا مگر وفاق کے حکم کی تعمیل اور ناگزیر حفاظتی اقدامات کے سلسلے میں ہمیں یہ سب کرنا پڑتا ہے مظفر سید ایڈوکیٹ نے کہا کہ مردان میں اڑھائی کروڑ روپے کے خرچ سے تمام بنیادی سہولیات سے آراستہ بم اور میزائل پروف ہائی سیکورٹی جیل کی تعمیر مکمل ہوگئی ہے دیگر تمام جیلوں کی تعمیر و مرمت اور اندر ونی اور بیرونی سیکورٹی انتظامات پر بھی صوبائی حکومت کا خرچ ڈیڑھ کھرب روپے سے تجاوز کر چکا ہے اسلئے ہم وفاق سے یہ توقع رکھنے میں حق بجانب ہیں کہ موجودہ علاقائی و عالمی تناظر میں صوبے کی جغرافیائی حساسیت و اہمیت اور مالی مشکلات کو پیش نظر رکھ کر بخل اور سوتیلی ماں جیسے سلوک کا خاتمہ ہو گا انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے جیلوں کو مکمل طور پر اصلاح خانوں میں بدلنے، عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق دینی و دنیاوی تعلیم اور تربیت کی سہولیات بڑھانے نیز کمسن بچوں کی تفریحی سہولیات کیلئے پارکوں کی تعمیر اور جھولوں کے اہتمام سمیت جامع پیکیج بنائے ہیں جس کیلئے نئے مالی سال کے بجٹ میں مزید فنڈز مختص کئے جارہے ہیں تاہم مالی دشواریاں بدستور ہمارے آڑے آرہی ہیں جس میں سول سوسائٹی کی جانب سے مالی تعاون کا خوش دلی کے ساتھ خیرمقدم کیا جائے گا وفود نے خیبر پختونخوا میں اتحادی حکومت کے فلاحی اور عوام دوست اقدامات کو سراہتے ہوئے اس ضمن میں ہر طرح تعاون کا یقین دلایا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں