218

سی پیک مجوزہ منصوبوں کی سکیورٹی کے لئے فورس کی تیاری کی ہدایت،صوبائی حکومت اس مقصد کیلئے 2600 اہلکاروں پر مشتمل فورسز تشکیل دے گی/سی ایم

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے سوات موٹر وے کی سیکیورٹی، سیفٹی اور مینجمنٹ کے لئے  سی پیک کے مغربی روٹ سمیت سی پیک اور نان سی پیک مجوزہ منصوبوں کی سکیورٹی کے لئے فورس کی تیاری کی ہدایت کی ہے۔صوبائی حکومت اس مقصد کیلئے 2600 اہلکاروں پر مشتمل فورسز تشکیل دے گی۔ انہوں نے سی پیک کوآرڈنیشن یونٹ کے قیام کے لئے پی سی ون تیار کرنے کی بھی ہدایت کی تاکہ اسے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ڈالا جا سکے۔یہ یونٹ صوبے میں سی پیک سے متعلق تمام سرگرمیوں کوباہم مربوط کرے گا۔ وہ وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے مواصلات و تعمیرات اکبر ایوب، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں ، ایم ڈی خیبر پختونخوا ہائی وے اتھارٹی اور دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں سوات موٹر وے کی مینجمنٹ ، سیکورٹی، سی پیک اور نان سی پیک منصوبوں کی سکیورٹی اور فاٹا اصلاحات پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا اور اس ضمن میں اہم فیصلے کئے گئے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سوات موٹر وے کی مینجمنٹ کے لئے آئندہ دسمبر سے فورس چاہیئے ہو گی جس کے لئے ابھی سے طریقہ کار وضع کرنا ہو گا۔ اس مقصد کے لئے سوات موٹر وے کی مینجمنٹ کو NHAکے حوالے کرنے، علیحدہ فورس بنانے یا اس سلسلے میں پولیس کی خدمات لینے پر مشتمل تین مختلف تجاویز پیش کی گئیں۔ اجلاس نے مذکورہ تجاویز میں سے موٹر وے کی مینجمنٹ کو NHAکے حوالے کرنے کی تجویز کو مناسب ترین قرار دیا اور اس امر پر اتفاق رائے پایا گیا کہ چونکہ NHA کے پاس پہلے سے ایک سسٹم موجود ہے اسی کو اگر سوات موٹر وے تک توسیع دی جائے تو اخراجات کم سے کم ہو ں گے۔ وزیر اعلیٰ نے بھی اس تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے ہدایت کی کہ NHAکے ساتھ مل کر جلد طریق کار وضع کریں بصورت دیگر ہمیں آزادانہ فورس کی تشکیل یا پولیس کو وہاں توسیع دینے کی تجاویز کے لئے بھی تیار رہنا ہے جس کے لئے سٹاف بھرتی کرنے کا طریقہ کار شروع کرنا ہو گا۔ ہم نے صوبے کے مستقبل کو دیکھتے ہوئے سوچ سمجھ کر پلان کرنا ہے۔ سی پیک کے مغربی روٹ سمیت سی پیک اور نان سی پیک منصوبوں کے لئے مطلوبہ سکیورٹی انتظامات پر بھی غور و خوض کیا گیا ۔ SSD-Nسکیورٹی فارمیشن پربریفنگ میں بتایا گیا کہ اس سلسلے میں 2600پولیس اہلکار دستیاب ہو ں گے جبکہ 500گارڈز اور 1000فاضل افراد بھی درکار ہو ں گے۔ اس منصوبے کا مجوزہ تخمینہ لاگت تقریباً 96ملین روپے لگایا گیا۔ علاوہ ازیں SSD-Nکے لئے افرادی قوت کی تخلیق اور تقریباً 49ملین روپے کی لاگت سے سی پیک کوآرڈنیشن یونٹ کے قیام کی تجویز بھی پیش کی گئی۔ اس مقصد کے لئے گاڑیوں، مواصلاتی آلات اور اسلحہ کی مد میں تقریباً 1187.074ملین روپے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا۔ وزیر اعلیٰ نے اس تجویز کو سٹڈی کرنے اور پی سی ون تیار کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ اسے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ڈالا جائے گا۔ فاٹا اصلاحات کے حوالے سے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بہتر یہی ہے کہ صوبے میں موجود گورننس سسٹم کو فاٹا تک توسیع دی جائے کیونکہ فاٹا کے عوام اس سسٹم سے بخوبی واقف ہیں۔ ہم مستقبل میں پورے صوبے کو باہم مربوط کرنا چاہتے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ سی پیک کے تناظر میں صوبے کی ترقی کے لئے صوبائی حکومت کے پلان سے فاٹا بھی مستفیدد ہو سکے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ فاٹا کو صوبے میں ضم ہوتا دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے محکمہ بلدیات کو ہدایت کی کہ وہ اس سلسلے میں قوانین پر کام ابھی سے شروع کر دیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں