202

تحفظ ختم نبوت کے حوالے سے چترال کی سطح پر ایک غیرمعمولی نمایندہ اجلاس کا انعقاد

چترال ( محکم الدین ) تحفظ ختم نبوت کے حوالے سے چترال کی سطح پر ایک غیرمعمولی نمایندہاجلاس چترال کے ایک مقامی ہوٹل میں ممتاز عالم دین اور دانشور مولانا حسین احمد کی زیر صدارت منعقد ہوا ۔ جس میں مفتیان عظام ، علماء کرام ،ضلع نائب ناظم چترال مولانا عبدالشکور، امیر جماعت اسلامی مولانا جمشید احمد اور مذہبی پارٹیوں کے ذمہ داروں و مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی ۔Image may contain: 2 people, beard, hat and indoorاس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مولانا حسین احمد ، مفتی گل عزیز ، مفتی شفیق احمد اور گلاب خان نے کہا ۔ کہ تحفظ ختم نبوت کے حوالے سے ملک میں قانون موجود ہونے کے باوجود مصلحت پسندی سے کام لینا قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے ۔ اس سے فکری انتشار کے حامل افراد کو اسلام اور عقیدہ ختم نبوت کے خلاف اظہار کیلئے مزید شہہ مل سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ مملکت خداداد پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا ہے ۔لیکن موجودہ وقت میں ملک میں سرگرم عمل کئی این جی اوز اپنے بیرونی آقاؤں کو خوش کرنے کیلئے ذہنی فساد و تضادات پیدا کرکے لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا ۔ کہ عقیدہ ختم نبوت پر اسلام کی عمارت کھڑی ہے ۔ اور اس حوالے سے کسی بھی کاذب کو قانون کے مطابق سزا دینا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ تاہم عالمی تحفظ ختم نبوت تنظیم یہ سمجھتی ہے ۔ کہ مسلمانوں کا اس سلسلے میں باہمی اتفاق و اتحاد از بس ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم وہ ہستی ہیں ۔ جن کا ہر ایک فعل محفوظ کیا گیا ۔ تاریخ میں کوئی ایسی ہستی نہیں گزری ۔ جس کے تمام ادا ،حرکات و سکنات کو زیب قرطاس کیا گیا ہو ۔ اور یہ صرف محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی ہی شان ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ رسالت مآبؐ کے وصال کے بعد بے سرو سامانی کی حالت میں مسلمانوں نے نبوت کا دعوی کرنے والے مسلمہ کذاب کے خلاف جو جہاد کیا ۔ ا س سے یہ بات ثابت ہوتی ہے ۔ کہ عقیدہ ختم نبوت کے سلسلے میں مصلحت کی کوئی گنجائش نہیں ۔ تاہم اس کا یہ مطلب بھی نہیں ۔ کہ سنی سنائی باتوں کو ہوا دے کر تصادم کی راہ اختیار کیا جائے ۔ انہوں نے کہا ، کہ یورپ ایک طرف آزادی اظہار رائے کی بات کرکے خرافات کے فروغ کی راہ ہموار کرتا ہے ۔ تو دوسری طرف یہودیوں کی قتل عام یعنی ہولوکاسٹ کے بارے میں اظہار پر پابندی لگا کر خود اپنی آزادی اظہار کی نفی کرتا ہے ۔ یہ درحقیقت اُن کا دوہرا معیار ہے ۔ جسے وہ کبھی اپنے مفادات کے حصول کیلئے اور کبھی ا پنے مخالفین کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہیں ۔ مولانا حسین احمد نے کہا ۔ کہ تحفط ناموس رسالت کے سلسلے میں چترال بھر کے مساجد میں سیرت کے محافل سجائے جائیں گے ۔ جبکہ کانفرنس اور سیمینار ز کا بھی اہتمام کیا جائے گا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں