207

چترال میں شجر کاری مہم کا آغاز ڈی ایف او چترال نے منتحب ناظمین کے ذریعے عوام میں مفت پودے تقسیم کئے۔

چترال/ ڈویژنل فارسٹ آفیسر محکمہ جنگلات چترال محمد سلیم مروت کی سربراہی میں شجر کاری مہم کا آغاز کردیا گیا۔ اس موقع پر تحصیل ناظم چترال مولانا محمدالیاس مہمان خصوصی تھے۔ شجر کاری مہم کے سلسلے میں سینگور میں ایک تقریب بھی منعقد ہوئی جس میں علاقے کے عمائدین نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈویژنل فارسٹ آفیسر محمد سلیم مروت نے کہا کہ کوئی بھی منصوبہ عوامی تعاون کے بغیر کامیاب نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کا منصوبہ ہے کہ ہر ریگستان اور ہر میدان میں پودے لگاکر ملک میں جنگلات کی کمی کو پورا کرے۔ تحصیل ناظم محمدالیاس نے کہا کہ اسلام نے پودے لگانے پر بڑا زور دیا ہے اور پودے لگانا صدقہ جاریہ ہے۔ انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ ہر خالی جگہ پر پودے لگاکر ان کو سرسبز جنگل بنادے تاکہ ملک میں قدرتی آفات کی شکل میں نقصانا ت کا شرح کم سے کم کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ یہ پودے نہ صرف ہمیں آکسیجن دیتا ہے بلکہ ان کی بدولت ہم قدرتی آفات کی شکل میں نقصانا ت سے بھی بچ سکتے ہیں کیونکہ تجربے سے ثابت ہوا ہے کہ جہاں پودے نہیں ہیں وہاں سیلاب زیاد ہ آتے ہیں اور جہاں پودے اور درخت ہو وہاں سیلاب بھی کم آتا ہے اور سیلاب اور برفانی تودوں کی رفتار کو بھی کم کرکے کم سے کم نقصان ہوتا ہے۔
بعد میں ڈی ایف او نے تحصیل ناظم محمد الیاس اور ویلج ناظم رحمت کریم ، مقامی رہنماء محمد امین کے ذریعے لوگوں میں مفت پودے تقسیم کئے۔
اس موقع پر صوبیدار ریٹائرڈ امان اللہ نے کہا کہ جہاں پودے نہیں ہوتے وہاں زیادہ سیلاب آتا ہے انہوں نے کہا کہ پودے لگانا تو آسان ہے مگر ان کو کامیاب کرنا مشکل کام ہے لہذا ہمیں چاہئے کہ ان پودوں کی حفاظت کرے اور ان کو کامیاب بنائے تاکہ یہ ہمیں فائدہ پہنچا سکے۔ اُنہوں نے کہا کہ شجر کاری مہم کی کامیابی کیلئے جنگلات کی تحفظ کو یقینی بنایا جائے، سینگور کے علاقے میں اسی فیصد جنگلات تھے مگر ابھی صرف دو فیصد رہ گیا اگر جنگلات کی بے دریغ کٹائی پر پابندی نہیں لگائی گئی تو یہ بھی ختم ہوگا۔ ڈی ایف او سلیم مروت نے کہا کہ ان کی کوشش ہوگی کہ ایسے جگہوں پر پودے لگائے جہاں پانی موجود ہو تاکہ یہ پودے خشک نہ ہو۔
واضح رہے کہ مہم BTAP بیلین ٹری افاریسٹیشن پراجیکٹ کا حصہ ہے جس میں فیز ٹو کا جو ٹارگٹ تھا اور 31 لاکھ پودے لگانے کا ہدف تھا جو مارچ کے آخر تک جاری رہے گا۔ ڈی ایف او نے کہا کہ کوشش یہ رہے گی کہ جہاں پانی کے ذخائر موجودہیں وہاں پودے لگائے جاے۔ تیس فی صد اراضی پر ہم نے پودے لگائے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں