622

ہتھیلیوں کی دعا پھول لے کے آئی ہو۔۔۔۔۔پروین شاکر

ہتھیلیوں کی دعا پھول لے کے آئی ہو
کبھی تو رنگ مرے ہاتھ کا حنائی ہو!

کوئی تو ہو جو مرے تن کو روشنی بھیجے
کسی کا پیار ہوا میرے نام لائی ہو!

گلابی پائوں مرے چمپئی بنانے کو
کسی نے صحن میں مہندی کی باڑھ اُگائی ہو!

کبھی تو مرے کمرے میں ایسا منظر بھی
بہار دیکھ کے کھڑکی سے مسکرائی ہو!

وہ سوتے جاگتے رہنے کا موسموں کا فسوں
کہ نیند میں ہوں مگر نیند بھی نہ آئی ہو!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں