396

چترال میں پیر اور منگل کی شب تحصیل مستوج کے علاقے استچ،دیزگ، پر کو سپ اور بریپ میں سیلاب آئے

چترال ( نمائندہ ڈیلی چترال ) چترال میں پیر اور منگل کی شب تحصیل مستوج کے علاقے استچ،دیزگ، پر کو سپ اور بریپ میں سیلاب آئے ۔ جس سے دریائے چترال میں پانی کا بہاؤ ایک مرتبہ پھر بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے ۔ بریپ میں چند دن پہلے بھی سیلاب آیا تھا ۔ جس سے بہت بڑی تباہی ہوئی تھی ۔ مستوج پولیس کے مطابق بریپ میں دو مرتبہ سیلاب آنے کے نتیجے میں مجموعی طور پر اُنچاس ( 49) گھرانے سیلاب سے مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں ۔ اور بہت بڑے رقبے پر سیب اور دیگر میوہ جات کے باغات و کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے ۔ تاہم پرکوسپ اور کھوژ کے سیلاب نے آراضی اور باغات کو بہا کر لے گیا ۔ اور تینوں مقامات پر کوئی جانی نقصان نہیں ہو ا ۔ ان مقامات کے سیلاب سے دریائے چترال میں غیر معمولی طورپر پانی کی سطح بلند ہوئی ہے ۔ اور پانی کی رفتار اور زور میں بھی بہت اضافہ ہوا ہے ۔ جس کے نتیجے میں گرین لشٹ کے مقام پر ایک وسیع رقبہ ایک پٹرول پمپ اور کئی دکانوں و گھر سمیت دریا کی کٹائی کی وجہ سے سیلاب برد ہو گئے ہیں ۔ مستوج سے دس کلو میٹر دور نالہ شاہداس اور چھیتروگونی نالہ میں سیلاب آنے سے چترال گلگت روڈ ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند ہو گیا ہے ۔ اس سڑک کی بندش سے لاسپور ، رامان ، ہرچین ، بروک ،بالیم ، سور لاسپور اور شندور و گلگت کا رابطہ مستوج ہیڈ کوارٹر سے منقطع ہو گیا ہے ۔ اور گلگت سے مستوج آنے والے ناردرن ایریا ٹرانسپورٹ کمپنی کی بسییں اور آئل ٹینکرز خراب سڑک کے باعث لاسپور میں پھنس کر رہ گئے ہیں ۔ جس سے تحصیل مستوج میں خوراک کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کیلئے تیل کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے ۔ بونی کے ایک مقامی معاون آرگنائزیشن کے چیر مین ظہیر الدین بابر نے ہمارے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ۔ کہ تحصیل مستوج میں خوراک کی قلت دن بدن تشویشناک ہوتی جارہی ہے ۔ سیلاب کے متاثرین کے علاوہ لوگ بھی دکانوں میں اشیاء خوردونوش کی عدم دستیابی کے باعث متاثرین کی صف میں شامل ہو چکے ہیں ۔ جبکہ کڑاک کے مقام پر چترال بونی روڈ کی تعمیر میں مزید کئی دن لگ سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ مقامی کمیونٹی نے حالات کی سنگینی کے پیش نظر کوراغ میں بلاک شدہ روڈ کے متبادل پیدل چلنے کیلئے راستہ بنا کر اسی فیصد کام کیا تھا ۔ لیکن روڈ کی تعمیر کے ذمہ دار ادارے نے کسی بھی جانی نقصان کے خطرے کے پیش نظر مذ کورہ راستہ استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی ۔ اس لئے اب بھی مقامی لوگ تین سے چار ہزار فٹ بلند پہاڑوں پر سفر کر رہے ہیں ۔ درین اثنا تحصیل چترال کے مقام ایون میں دریائے چترال کا راستہ بلاک ہونے کی وجہ سے بننے والے جھیل کی سطح میں بالائی چترال سے آنے والے سیلاب کی وجہ سے مزید اضافہ ہوا ہے ۔ اور دریاء چترال نے ڈیم ائریے میں اپنا بہاؤ کا رُخ گاؤں درخناندہ کی طرف کر لیا ہے ۔ جس سے مقامی لوگوں میں مزید خوف پیدا ہو گیا ہے ۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے ۔ کہ ڈیم کی نکاسی کیلئے اگر بروقت انتظام نہ کیا گیا ۔ تو سیلابی ملبے کی تہہ بیٹھنے سے ڈیم کی سطح مزید بلند ہوگی ۔ جس کے نتیجے میں یہ ایریا مستقل بنیادوں پر عطا آباد جھیل کی صورت ہمہ وقتی جھیل کی شکل اختیار کر جائے گا ۔ اور بڑی تعداد میں لوگ اپنے گھروں ، اپنی آراضی اور باغات سے محروم ہو جائیں گے ۔ جبکہ کالاش ویلیز سے آنے والے بڑے بڑے سیلابی پتھرایک دوسرے کے اوپر بھرائی کی شکل اختیار کرکے ایون کو ابھی سے غیر محفوظ بنا دیا ہے ۔ مقامی لوگوں نے مطالبہ کیا ہے ۔ کہ ڈیم کو فوری طور توڑنے کیلئے انتظام کیا جائے ۔ اور نالہ ایون کی صفائی کیلئے خطیر فنڈ کا اعلان کیا جائے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں