235

جنوری2018 میں پشاور کا ایک خوبصورت نقشہ سامنے آئے گا/سی ایم

پشاور/وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کی زیر صدارت وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں اعلیٰ سطح اجلاس منعقد ہوا جس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے خصوصی شرکت کی ۔اجلاس کو ریپیڈ بس ٹرانزٹ ، سیف سٹی پراجیکٹ، ڈبلیو ایس ایس پی، ریسکیو1122 پر پریزینٹشن دی گئی جبکہ صوبائی حکومت کی اصلاحات ، پانامہ ایشواور پنجاب میں پختون برادری کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک سمیت دیگر اہم اُمور بھی زیر غور آئے۔صوبائی وزراء، پی ٹی آئی کے اراکین صوبائی اسمبلی ، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں اور اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس میں پانامہ کیس پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے توقع ظاہر کی گئی کہ پانامہ کیس کے معاملے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ ملک اور قوم کے مفاد میں ہوگا۔پرویز خٹک نے عمران خان کو صوبائی حکومت کے اصلاحاتی اقدامات ، ترجیحات اورمختلف میگا پراجیکٹس کی افادیت و اہمیت سے آگاہ کیا انہوں نے عمران خان کو پنجاب میں پختون برادری کے ساتھ ناروا سلوک سے بھی آگاہ کیا۔عمران خان نے پرویزخٹک کو بہترین طرز حکمرانی اور اصلاحات کی تکمیل پر مبارکباد پیش کی اور کہاکہ پرویز خٹک کی قیادت نے شفافیت کے قیام ، کرپشن کے خاتمے اور انصاف کی فراہمی کیلئے نظر آنے والے اقدامات کئے ہیں اور صوبے کی ترقی کا تعین کر دیا ہے۔خیبرپختونخوا کی حکومت اور عوام کا آگے بڑھنا خوش آئند ہے۔ پرویز خٹک کی قیاد ت نے خیبرپختونخوا کو منفرد بنادیا ہے۔ اجلاس کو ریپیڈ بس ٹرانزٹ منصوبے پر بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ یہ برصغیر کا سب سے پہلا گولڈن سٹینڈرڈ تھرڈ جنریشن پراجیکٹ ہو گا جو مسافروں کو بہترین سہولیات فراہم کرے گا۔ یہ ملکی سطح پر سب سے اچھا پراجیکٹ ہے ملک میں دیگر منصوبوں کی نسبت اس کا خرچہ کم ہے ۔یہ آٹھ رابطہ روٹس کے ذریعے4 لاکھ80 ہزار مسافروں کو سہولت فراہم کرے گا۔ یہ ایک منفرد ڈیزائن کا منصوبہ ہے اس کے رابطہ روٹس پر 9 میٹر جبکہ مین کوریڈور پر 12 میٹر طویل بسیں چلائی جائیں گی ۔یہ پشاور کی خوبصورتی کے مجموعی پلان میں مزید اضافہ کرے گا۔ اس کے تحت تعمیر کئے جانے والے کمرشل پلازے ازخود آمدنی کا ذریعے ہوں گا ۔ یہ ایک کشادہ اور خوبصورت ترین منصوبہ ہو گا۔ اس منصوبے میں پیدل چلنے والوں اور سائیکل وغیرہ کیلئے علیحدہ انتظام ہو گا۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ پشاور سے چمکنی میں اڈوں کی منتقلی یقینی بنائی جائے ۔ڈپو میں مسافروں کے اُترنے اور سوا ر ہونے کا بہترین انتظام ہونا چاہیئے ۔عمران خان نے کہاکہ ٹریفک جام کو روکنے کیلئے بہترین پلان ہونا چاہیئے اور روٹس اپ گریڈڈ ہوں وزیراعلیٰ نے بتایا کہ پشاور میں 7 روٹس کی اپ گریڈیش پر کام تیز ی سے جاری ہے تاکہ منصوبے کی تعمیر کے دوران ٹریفک کا متبادل حل یقینی بنایا جا سکے۔اس منصوبے کیلئے ٹائم لائنز دے دی گئی ہیں۔ اس کے تین پیکجز ہیں ۔پہلاپیکج چمکنی سے گلبہار دوسرا گلبہار سے امن چوک اور تیسر اامن چوک سے حیات آباد تک ہے۔ منصوبے کی تیز رفتار تعمیر کیلئے ٹائم لائنز کا تعین کیا گیا۔ منصوبے کے تینوں پیکیجز کاٹینڈر30 اپریل تک جاری کردیا جائے گا۔ پہلے دو پیکیجز کا ٹینڈر15اپریل جبکہ تیسرے پیکیج کا ٹینڈر 30 اپریل تک یقینی بنایا جائے گا۔پراجیکٹ کی ایوالویشن 8 دنوں میں اور کنٹریکٹ سائٹ پر موبیلائزیشن15 دن میں یقینی بنائی جائے گی۔ پی ڈی اے کو ہدایت کی گئی ہے کہ ایف ڈبلیو او کے شروع کردہ یو ٹیلیٹیز اور سروس روڈ کی تعمیر نو کے مرحلے کو تیز رفتاری کے ساتھ مکمل کیا جائے ۔پارکنگ کیلئے مختلف پاکٹس بنائے جائیں گے جن میں متعلقہ سہولیات موجود ہوں گی۔ ملحقہ علاقے جیسے جی ٹی روڈ سے ہسپتال تک عوام کی سہولیات تک رسائی کو مد نظر رکھ کر مختلف آپشنز میں سے بہترین آپشن کا انتخاب کیا گیا ہے ۔اندرون شہر روٹس کو ون وے کیا جائے گا۔ جنوری2018 میں پشاور کا ایک خوبصورت نقشہ سامنے آئے گا۔ہم نے ایک علیحدہ ٹرانسپورٹ کمیٹی بنائی ہے۔ یہ صوبائی حکومت کا ایک اور بڑا منصوبہ ہے جو ٹریفک کا ایک مکمل نظام اور پشاور میں ٹریفک کے مسئلے کا مستقل حل ہے اس منصوبے سے روزگار کے 5 ہزار مواقع بھی پیدا ہوں گے ۔عمران خان نے اس منصوبے کے مجموعی پلان کو سراہا اور کہاکہ جب آپ قوم اور ملک کیلئے سوچتے ہیں تو پھر منصوبہ خود بولتا ہے ۔خوشی ہے کہ یہ منصوبہ عمل درآمد کے مراحل میں داخل ہو رہا ہے۔اس منصوبے کو تیزی کے ساتھ مکمل کیا جائے ۔ عمران خان نے کہا کہ لگ رہا ہے کہ یہ منصوبہ ٹریفک کے حل اور پشاور کی خوبصورتی کیلئے کلیدی نوعیت کا حامل ہو گا۔ہمیں اس طرح کے ملتے جلتے دیگر اقدامات بھی کرنا ہوں گے ۔ انہوں نے کہاکہ اس منصوبے کا موازنہ ملک کے دیگر منصوبوں سے کریں اور اس کی الائمنٹ مستقبل کی ضروریات سے ہم آہنگ کی جائے ۔اس بات کا موازنہ کیا جائے کہ اس میں اضافی سہولیات کیا ہیں ، خوبصورتی میں کیا کردار ادا کرے گا، ماحول دوست کتنا ہے اور لاگت کتنی کم ہے ۔انہوں نے کہاکہ یہ صرف ایک علاقے کی نہیں بلکہ پورے پشاور کا ٹریفک پلان ہے۔ انہوں نے سارے سٹیک ہولڈرز کا اجلاس بلانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہاکہ اُن کو منصوبے کی افادیت بتائی جائے ۔یہ بتایا جائے کہ اس منصوبے سے تجارتی سرگرمیوں کو کیا فائدہ پہنچے گا اور علاقے کی قدر میں کتنا اضافہ ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں