290

ڈی ایچ او چترال کی طرف سے کئے جانے والی نا انصافی اور ا قرباء پروری کا نوٹس لیا جائے/عمائدین لون کاپریس کانفرنس

چترال ( نمائندہ ڈیلی چترال) چترال کے بالائی علاقہ لون سے تعلق رکھنے والے فیض الرحمن ، عبد المراد ،، شیر اعظم اور سلطان علی شاہ نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی خیبر پختونخوا اور سیکرٹری ہیلتھ سے مطالبہ کیا ہے ۔ کہ ڈی ایچ او چترال کی طرف سے اُن کے ساتھ کئے جانے والی نا انصافی اور ا قرباء پروری کا نوٹس لیا جائے ۔ جو ضلع ناظم چترال اور پاکستان تحریک انصاف کے صدر کی ایما پر اُن کی کلاس فور ملازمتوں پر دوسرے افراد کو متعین کر رہا ہے ۔ چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ۔ کہ لون میں 1989میں پیپلز ورکس پروگرام کے تحت چھ کمروں پر مشتمل  ڈسپنسری کی عمارت تعمیر کی گئی تھی ۔ جس کیلئے زمین اس شرط پر مہیا کی گئی تھی ۔ کہ ڈسپنسری میں تین کلاس فور پوسٹ مالک زمین کو دیے جائیں گے ۔ اب جب کہ 28سال بعد اس ڈسپنسری کیلئے اسٹاف کی تقرری کا وقت آیا ۔ تو مالک زمین کو بائی پاس کرکے پہلے سے ایک کلاس فور کو وہاں تعینات کیا گیا ہے ۔ اور وہ چار مہینوں سے تنخواہ لے رہا ہے ۔ جو کہ مالک جائداد کے ساتھ ظلم اور نا انصافی کی انتہا ہے ۔ جسے کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ایک طرف 28سال تک اُنہیں اپنا زمین دے کر ملازمت کا انتظار کرنا پڑا ۔ دوسری طرف ملازمت کی امید میں اخلاقی طور پر 28سال بلڈنگ کی دیکھ بھال کی اور تیسری بلا معاوضہ ادا کئے اس پر یہ ڈسپنسری تعمیر کی گئی ہے ۔ اس لئے اگر حکومت اور ضلع کے مذکورہ نمایندگان و آفیسر ملازمت کسی اور کو دینا چاہتے ہیں ۔ تو زمین کی موجودہ قیمت اور 28سالہ زمین کے فصل کی قیمت اور نگرانی کا معاوضہ ادا کریں ۔ بصورت دیگر تحریری معاہدے کے تحت تین کلاس فور ملازمتیں اُنہیں دی جائیں ۔ انہوں نے وزیر اعلی خیبر پختونخوا اور سیکرٹری ہیلتھ سے پُر زور اپیل کی ، کہ اُن کے ساتھ ہونے والے زیادتی کا نوٹس لیا جائے ۔ اور محکمانہ طور پر نا انصافی میں ملوث ڈی ایچ او کو معاہدے کی پاسداری کا پابند بنا کر ہماری تین کلاس فور ملازمتیں ہمیں دی جائیں ۔ بصورت دیگر کسی بھی ناخوشگوار حالات کی ذمہ اداری ڈی ایچ او چترال ، ضلع ناظم اور صدر پی ٹی آئی چترال عبداللطیف پر ہوگی ۔انہوں نے کہاکہ لون میں ہسپتال نہیں لیکن ایک کلاس فورکواس کے نام پر متعین کرکے گذشتہ چارمہینوں سے اسے تنخواہ دی جارہی ہے جوکہ کرپشن کی بدترین مثال ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں