Site icon Daily Chitral

محکمہ پاپولیشن ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کے صوبے میں 560ملازمیں کو ان کی ملازمتوں پر بحال کئے جائیں،پریس کانفرنس

چترال (نمائندہ ڈیلی چترال) چترال میں پاپولیشن فیلڈ ورکنگ اسٹاف نے صوبائی حکومت سے پزور مطالبہ کیا ہے کہ محکمہ پاپولیشن ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کے صوبے میں 560ملازمیں کو ان کی ملازمتوں پر بحال کئے جائیں جوکہ گزشتہ دور میں باقاعدہ ٹیسٹ انٹرویو اور میرٹ کے تحت بھرتی ہوئے تھے جنہیں گزشتہ سال جون کو بیک جنبش قلم ملازمتوں سے فارغ کرکے ان کو در بدر کی ٹھوکر کھانے پرمجبور کردئیے گئے ہیں اور اس مہنگائی اور گرانی کے زمانے میں ان کی حالت زار کا اندازہ ہر کوئی کرسکتا ہے۔ جمعہ کے روز چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقامی کمیٹی کے صدر جمشید احمد، سیکرٹری سمیع اللہ اور ممبران شوکت علی، سیف علی، شجاع الرحمن، وزیر علی اور دوسروں نے کہاکہ گزشتہ سال جب ان کو ملازمت سے فارغ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ان کو لیٹر جاری کئے گئے تو انہوں نے پشاور ہائی کورٹ کا رخ کیا جہاں اس آرڈر کو غیر قانونی اور ناانصافی پر مبنی قرار دیتے ہوئے ان ملازمین کو بحال رکھنے کا حکم دیا گیا مگر صوبائی حکومت ابھی تک اس پر عملدرامد نہ کرکے حکم عدولی کا مرتکب ہورہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پنجاب میں اسی نوعیت کے مسئلے کو وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے خوش اسلوبی سے حل کرکے پاپولیش ویلفیئر کے غریب ملازمین کی دعائیں حاصل کی لیکن خیبر پختونخوا میں انصاف کے علمبردار اور دعوے داروں نے ان کو ملازمت سے نکال کر ان کے بیوی بچوں پر حقہ پانی بند کردیا ہے جوکہ شرمناک امر ہے۔ انہوں نے محکمے میں بعض ملازمیں کی انفرادی کیسوں کا حوالہ دے کر کہاکہ فوزیہ عزیز کیس میں عدالت کے فیصلے پر عملدرامد کرتے ہوئے ان کو ملازمت پر بحال کردی ہے جوکہ تنخواہ سمیت دوسری مراعات لے رہی ہیں ۔ انہوں نے اس امر پر تعجب کا اظہار کیا کہ ایک طرف موجودہ ملازمین کو گھر بیٹھائے گئے ہیں تو دوسری طرف گزشتہ مہینوں ایک خاتون فیملی ویلفیئر اسسٹنٹ کی اسامی پر تقرری کی گئی۔ محکمے سے نکالے گئے فیملی ویلفیر اسسٹنٹوں نے کہاکہ ضلع کے طول وغرض میں قائم تیرہ مراکز میں وہ انتہائی مفید طبی خدمات انجام دے رہے تھے جہاں سرکاری ہسپتال موجود نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اس مسئلے کے حل کے سلسلے میں وہ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سے بھی ملاقات کرچکے ہیں جس نے یقین دہانی کرائی تھی مگر اب تک کوئی نتیجہ برامد نہیں ہوا۔ انہوں نے کہاکہ ضلعے میں قائم ان تیرہ سنٹروں کو بند رکھنے کے باوجود کرائے اداکئے جارہے ہیں جس سے قومی خزانے کو ہرماہ لاکھوں روپے کا نقصان ہورہا ہے اور عوام طبی سہولیات سے محروم ہیں۔

Exit mobile version