269

پشاور ہائی کورٹ نے مردم شماری کے چیف اور نادرا کو کیلاش مذہب کا خانہ شامل کرنے کی ہدایات جاری کردی

پشاور ہائی کورٹ نے مردم شماری کے چیف اور نادرا کو کیلاش مذہب کا خانہ شامل کرنے کی ہدایات جاری کردی۔کیلاش قبیلے کے لوگ چترال کے تین وادیوں رمبور، بمبوریت اور بِریر میں رہتے ہیں اس قبیلے نے چترال کی آزاد ریاست پر پانچ سو سال حکومت بھی کی تھی ان کی اپنی مذہب ہے جو سینہ بہ سینہ نئے نسل کو منتقل ہورہا ہے۔ ان کے مذہب میں سال میں دو بڑے اور دو چھوٹے رسوم (میلے) منعقد کئے جاتے ہیں جس طرح مسلمان سال میں چھوٹی اور بڑی عید مناتے ہیں۔ مگر نادرا رجسٹریشن فارم اور مردم شماری کی فارم میں اقلیتی مذاہب کے فہرست میں کیلاش مذہب کا نام شامل نہیں تھا۔ جس پر کیلاش کے لوگوں نے پشاور ہائی کورٹ میں رٹ پیٹیشن دائر کیا تھا۔ ایوب صابر ایڈوکیٹ کی توسط سے پشاور ہائی کورٹ میں جرح کے دوران وکیل نے بتایا کہ کیلاش ایک علیحدہ مذہب اور مخصوص ثقافت ہے ان کو اقلیت کے دیگر مذاہب کے حانہ میں شامل کرنا نا انصافی ہے۔پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس یحیٰ آفریدی اور جسٹس اکرام اللہ پر مشتمل دو رکني بنچ نے فیصلہ سنایا جس میں حکومت پاکستان کو ہدایت جاری کی گئی کہ حالیہ مردم شماری میں کیلاش مذہب کیلئے علیحدہ خانہ شامل کیا جائے۔یہ رٹ پیٹیشن سماجی کارکن وزیر زادہ کیلاش کی جانب سے ایوب صابر ایڈوکیٹ کی توسط سے دائر کیا گیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں