Site icon Daily Chitral

چترال میں سیلاب کی تباہ کاریوں کا جامع سروے مکمل کیا ہے اور جاں بحق افراد کے علاوہ مالی نقصانات کی تلافی کی رپورٹ جمع کرا دی ہے،سی ایم

پشاور(نمائندہ ڈیلی چترال )خیبر پختونخوا میں ہر سال موسم برسات ناگہانی آفت بن کر لوگوں پر ٹوٹ پڑتا ہے اور ہمیشہ ناقابل تلافی جانی اور مالی نقصانات پہنچا کر بڑی تلخ یادوں کے نقوش دل و دماغ میں چھوڑ جاتا ہے اگرچہ تازہ لمحات میں بارشوں نے پورے صوبے کو لپیٹ میں لے لیا ہے اور سیلاب، پہاڑی تودے گرنے اور مکانات کی چھتیں گرنے سے قیمتی جانوں کا ضیا ع ہوا تاہم قدرت نے اس مرتبہ اہل چترال کوکچھ زیاد ہ ہی ابتلائے امتحان کیا ہے عیدالفطر کے دن سے شروع ہونے والی یہ تکلیف دہ آزمائش دو ہفتے گزرنے کے باوجود ہنوز جاری ہے موسمیات کے ماہرین حالیہ جان لیوا بارشوں اور ندی نالوں اور دریاؤں میں سیلاب و طغیانی کا تانابانا موسمیاتی تغیرات، بڑھتے ہوئے عالمی درجہ حرارت اور برفانی پہاڑوں کے بے دریغ پگھلنے سے جوڑتے ہیں مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ چترال میں حالیہ موسم برسات کی تباہ کاریوں کی ماہیئت گزشتہ ادوار سے کئی گنا زیادہ شدید اور غیرمتوقع ہے ایسے میں اطمینان بخش بات یہ ہے کہ اس آفت سماوی سے نمٹنے کیلئے صوبائی حکومت نے اپنے فرائض بطریق احسن انجام دئیے چیف منسٹر سیکرٹریٹ میں پرنسپل سیکرٹری کا دفتر ایام عید سے ہی پورے عملے کو طلب کرکے امدادی کام کی مانیٹرنگ کیلئے کنٹرول روم بنا رہا اور وزیراعلیٰ پرویز خٹک لمحے لمحے کی پیشرفت سے اگاہی حاصل کرتے رہے یہ انہی موثر رابطوں اور کوششوں کا ماحصل تھا کہ اس آفت زدہ ضلع میں پاک فوج، صوبائی و ضلعی انتظامیہ اور عالمی و علاقائی این جی اوز نے فوری سے پیشتر امدادی سرگرمیوں کا آغاز کیاگو کہ سیلابوں نے یہاں کے شہر اور گاؤں اجاڑ دئیے شاہراہوں اور پلوں کو بہا کر آبادیوں اور دیہات کو ایکدوسرے سے جدا کیا حتی کہ خوراک اور پانی کے وسائل تک تباہ ہو گئے مگر فوری ریسکیو آپریشن کی بدولت متاثرین کو خوراک اور پانی کی ترسیل باقاعدگی سے ہوتی رہی اور کسی کو پیاس یا بھوک جھیلنے کی نوبت نہیں آئی اور نہ ہی ملک کے دوسرے علاقوں کی طرح بے گھر ہونے والوں کو حالات کے رحم و کرم پر سڑک کنارے راتیں گزارنا پڑیں جبکہ وزراء صرف فوٹو سیشن کیلئے انکی وقتی خبرگیری کو آتے رہے چترال میں ہر متاثرہ فرد اور خاندان کو فوری ریلیف دیا گیا اور اس کا اعتراف اہل چترال خود بھی کرتے ہیں طوفانی بارشوں کی اطلاع ملنے پر وزیراعلیٰ نے چترال کے سرحدی ضلع دیر بالا میں عید کی چھٹیاں گزارنے روانہ ہوے سینئر وزیر عنایت اللہ کو آبائی گاؤں پہنچتے ہی فوری عازم چترال کیا جو دستیاب سرکاری مشینری کے علاوہ الخدمت فاؤنڈیشن کے صدر نورالحق اور رضاکاروں کی ایک بڑی ٹیم کے ہمراہ چترال پہنچے وادی کیلاش، بمبوریت اور اپر چترال کے زمینی رابطے ٹوٹنے کے باعث پاک فوج ہیلی کاپٹروں کے ذریعے متاثرین کو راشن اور پانی پہنچاتی رہی جبکہ الخدمت فاؤنڈیشن دروش میں مصروف عمل ہو گئی جسکے رضاکاروں نے غذائی اور گھریلو استعمال کے برتنوں سمیت امدادی اشیاء کے علاوہ آبنوشی اور آبپاشی کی تباہ شدہ سکیموں کی اپنی مدد آپ کے تحت بحالی کیلئے کروڑوں روپے کی نقد رقوم بھی متاثرین میں تقسیم کیں اسی طرح بہتر حکومتی رابطوں کے طفیل دیگر این جی اوز بھی اگلے روز ریلیف کی سرگرمیوں میں مقامی انتظامیہ کی ساجھی بن گئیں پرویز خٹک نے ضلعی انتظامیہ کو امدادی اور انفراسٹرکچر کی جلد بحالی کیلئے پچاس کروڑ اور غذائی اشیاء کیلئے دس لاکھ روپے کی فوری ے فرا ہمی کی ہدایت کے علاوہ ڈپٹی کمشنر چترال کو وزیراعلیٰ کے خصو صی اختیارات بھی تفویض کئے تاکہ اس ہنگامی صورتحال میں فیصلہ سازی کے فقدان یا تاخیر کا معمولی شائبہ بھی نہ ہونے پائے اگلے روز انہوں نے وزیراعظم کے ہمراہ چترال کا دورہ کیا اور وزیراعظم نے بھی نہ صرف امدادی سرگرمیوں کیلئے پچاس کروڑ روپے اور متاثرین کے زرعی قرضے معاف کرنے کا اعلان کیا بلکہ صوبائی حکوت کے موثر رابطوں اور اقدامات کی تعریف کئے بغیر نہ ر ہ سکے کمشنر ملاکنڈ نے چترال میں سیلاب کی تباہ کاریوں کا جامع سروے مکمل کیا ہے اور جاں بحق افراد کے علاوہ مالی نقصانات کی تلافی کی رپورٹ جمع کرا دی ہے جس پر وزیراعلیٰ نے فوری عمل درآمد کی ہدایت کی ہے تباہ شدہ شاہراہوں اور پلوں کی بحالی کاکام بھی پوری شد و مد سے جاری ہے اور چترال میں زندگی کو معمول پر لانے کے شبانہ روز جتن ہور ہے ہیں مگر چترال میں شدید بارشوں اور سیلاب کا سلسلہ بھی تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہر گزرتے نئے دن اور نئی رات کو یہاں کا کوئی نیا علاقہ طوفان باد و باران کی زد میں آجاتا ہے اور چند لمحوں میں تباہی آنکھوں کے سامنے ہوتی ہے البتہ امر واقعہ یہ ہے کہ ایک طرف اہل چترال اس کھٹن امتحان میں پورے اترے ہیں اور ہر مشکل گھڑی کا پوری خندہ پیشانی سے مقابلہ کر رہے ہیں تو دوسری طرف صوبائی حکومت، پاک فوج اور این جی اوز بھی انکی بھرپور مدد کیلئے ہمہ وقت مصروف عمل ہیں اور کسی بھی لمحے انہیں تنہائی کا احساس نہیں ہونے دیتے۔

Exit mobile version