202

گذشتہ رات سے وقفے وقفے سے بارش اور بالائی پہاڑوں پر برفباری نے چترال کے لوگوں کیلئے آمد ورفت میں مزید مشکلات پیدا کردی ہیں

چترال ( محکم الدین) گذشتہ رات سے وقفے وقفے سے بارش اور بالائی پہاڑوں پر برفباری نے چترال کے لوگوں کیلئے آمد ورفت میں مزید مشکلات پیدا کردی ہیں ۔اس سے قبل لواری ٹنل کو کھولنے کے بعد نامعلوم وجوہات کی بنا پر ہر قسم کی ٹریفک کیلئے تاحال بند کر دیا گیا ہے ۔ جس سے چترال کے لوگوں کی آمدورفت کی مشکلات بدستور موجود ہیں ۔ لواری ٹاپ اور لواری ٹنل جو چترال کے لوگوں کا ضلع سے باہر نکلنے اور باہر سے ضلع میں داخل ہونے کی واحد راستے ہیں ۔ بند ہونے کی وجہ سے لوگوں کو شدید پریشانیوں کا سامنا ہے ۔ بازار میں سبزی ، مرغی اور خوراک کی دیگر اشیاء دستیاب نہیں ۔ اور جو دستیاب ہیں اُن کی من مانی قیمتیں وصول کی جاتی ہیں ۔ مقامی دکانداروں کے مطابق قیمتوں میں اضافے کا سبب روڈ کی بندش ہے ۔ کیونکہ سامان پر بھاری کرایہ وصول کیا جاتا ہے ۔ اس لئے دکانداروں کو بھی سامان کی قیمت میں اضافہ کرنا پڑتا ہے ۔ روڈ کی بندش سے سب سے زیادہ متاثر چترال کا غریب طبقہ ہے ۔ جن پر اشیاء کی قیمتوں میں اضافے سے مزید بوجھ پڑا ہے ۔ اور زندگی دشوار ہو چکی ہے ۔ عوامی حلقوں نے لواری ٹاپ کھلنے پر انتہائی خوشی کا اظہار کیا تھا ۔ کیوں کہ آمدورفت بحال ہونے سے اشیاء خوردونوش سستی ملنے کی توقع تھی ۔ لیکن لواری ٹاپ کو بھی آمدورفت کیلئے بند کرنے پر اُن کی امیدوں پر پانی پھیر گیا ہے ۔ اشیاء خوردونوش کے ریٹس پر ضلعی انتظامیہ اور ڈسٹرکٹ فوڈ کنڑولر کا کوئی اختیار نہیں ۔ بلکہ محکمہ فوڈ عوام کو ریلیف دینے کی بجائے سبزی فروشوں ، گوشت فروشوں اور نانبائیوں کیلئے اُن کی مرضی کے ریٹس مقرر کرکے اُنہیں خوش کرنے کا فریضہ انجام دے رہی ہے ۔ یوں چترال ملک کا وہ ضلع ہے جہاں غیر معیاری اشیاء کی بھر مار کے ساتھ ساتھ اُن کی قیمتیں سب سے زیادہ ہیں ۔ عوامی حلقوں نے محکمہ بلدیات کے ناظمین کی کارکردگی پر بھی انتہائی مایوسی کا اظہار کیا ہے ۔ کہ اس حوالے سے وہ کوئی کردار ادا نہیں کرتے ۔ جبکہ عوام نے اپنی آواز حکومت تک پہنچانے اور اس قسم کی ظلم و زیادتی روکنے کیلئے اُنہیں منتخب کیا ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں