353

محکمہ انٹی کرپشن میں ڈپیوٹیشن پر کام کرنے والے پولیس اور دوسرے محکموں کے افسران کو محکمہ انٹی کرپشن میں ضم نہیں کیا جائے گا ،سی ایم

پشاور(نمائندہ ڈیلی چترال)وزیر اعلی خیبر پختونخوا پرویز خٹک کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ محکمہ انٹی کرپشن میں ڈپیوٹیشن پر کام کرنے والے پولیس اور دوسرے محکموں کے افسران کو محکمہ انٹی کرپشن میں ضم نہیں کیا جائے گا اور انہیں اپنے محکموں میں واپس بھیجا جائے گا محکمہ میں نئے افسران کو بھرتی کیا جائے گاجس کیلئے اجلاس میں 197 آسامیوں کی منظوری دے دی گئی ہے اجلاس میں محکمہ انٹی کرپشن کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایسے اقدامات سے اجتناب کرے جس سے سرکاری ملاز مین میں خوف و ہراس پید اہو اور کسی بھی تحقیقاتی عمل کے دوران سرکاری ملازمین کی عزت وقار کو ملحوظ رکھے کیونکہ کسی قسم کے خوف ہراس سے سرکاری افسروں اور ملازمین کے حالات کار اور کارکردگی پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری برائے انٹی کرپشن ڈاکٹر حیدرعلی، چیف سیکرٹری امجد علی خان،وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی میاں خلیق الرحمن، سیکرٹری داخلہ اربا ب محمد عارف،خزانہ، پی اینڈ ڈی اور متعلقہ محکموں کے افسران نے شرکت کی اجلاس کے دوران سرکاری محکموں میں رشوت و کرپشن کے خاتمہ کیلئے محکمہ انٹی کرپشن کو مزید فعال، مضبوط اور موثر بنانے سے متعلق تجاویز پر تفصیلی غور کیا گیا اور اس بارے میں بعض اہم فیصلے کئے گئے انٹی کرپشن کے افسران کو کرپشن پکڑنے کیلئے ترغیبات اور انعامات کے حوالے سے ایک تجویز پر غور کر تے ہوئے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ قومی خزانے کی خرد برد کی ریکوری کی صورت میں کرپٹ عناصر سے واپس لی گئی رقوم کا 25 فیصد حصہ متعلقہ افسر کو دیا جائے گا تاہم محکمہ خزانہ اس رقم کی زیادہ سے زیادہ حد مقرر کرنے کی تجویز کا جائزہ لیکر اپنی سفارشات پیش کرے گااجلاس میں محکمہ انٹی کرپشن کیلئے گاڑیوں کی فراہمی اور یونیفارم مقرر کرنے کی بھی منظوری دی گئی اور محکمہ کویقین دلایا گیا کہ وہ محکمہ کو اس کی کاروائیوں کیلئے پولیس کا تعاون لازمی طور پر حاصل ہو گاوزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا کہ کرپشن کا خاتمہ صوبائی حکومت کے ایجنڈے پر سر فہرست ہے اس لئے محکمہ انٹی کرپشن کو مضبوط بنانے کیلئے تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی انہوں نے محکمہ انٹی کرپشن کو خصوصی فورس بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تمام محکموں کو اپنی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے ضروری پارلیمانی سپورٹ بھی فراہم کی جائے گی انہوں نے محکمہ انٹی کرپشن سے کہاکہ وہ اپنی تحقیقات میں شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے متعلقہ محکمہ کے علاوہ ایک تیسرے محکمے کو بھی تحقیقاتی عمل میں شامل کرے تاکہ کسی کے ساتھ کوئی زیادتی نہ ہوانہوں نے محکمہ کے اپنے مستقل عملہ کی بھرتی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ڈپیوٹیشن پر آئے ہوئے ان افسران کوقانون کے مطابق محکمے میں ضم نہیں کیا جا سکتا اُنہیں اپنے محکموں میں واپس بھیجا جائے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں