Site icon Daily Chitral

پاک آرمی ، چترال سکاؤٹس ، اور سول ادار ے مل کر متاثرہ لوگوں کے مسائل حل کرنے کے سلسلے میں دن رات کوششوں میں مصروف ہیں،کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس

IMG_20150716_160416چترال ( نمائندہ ڈیلی چترال ) چترال میں سیلاب سے متاثرہ افراد کیلئے ریلیف کی فراہمی اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی کا کا م جا ری ہے ۔ پاک آرمی ، چترال سکاؤٹس ، اور سول ادار ے مل کر متاثرہ لوگوں کے مسائل حل کرنے کے سلسلے میں دن رات کوششوں میں مصروف ہیں ۔ متاثرین کیلئے خوراک ، صاف پانی اور نان فوڈ آئٹمز کی فراہمی جاری ہیں ۔ جس کے نتیجے میں متاثرہ خاندانوں کی مشکلات میں بہت حد تک کمی آئی ہے ۔ تا ہم چترال کی تاریخ کے بد ترین سیلاب ہونے کی وجہ سے اس کے اثرات کو بہت دیر تک محسوس کیا جا سکتا ہے ۔ کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس بریگیڈیر نعیم اقبال کی زیر نگرانی جوائنٹ فلڈ کنٹرول روم کے انچارج لفٹنٹ کرنل محمودالحسن کی طرف سے 10اگست تک بننے والے ریکارڈ کے مطابق چترال میں حالیہ سیلاب میں 32افراد جان بحق ہوئے ۔ 698گھرمکمل طور پر منہدم ہوئے 154گھر وں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ۔ پبلک ہیلتھ کے 113 ڈبلیو ایس یو کے 2اور ڈسٹرکٹ کونسل کے 112پائپ لائینوں کو نقصان پہنچا ۔ 3پاور ہاؤس 49سسپنشن پُل 2مین آر سی سی پُل سیلاب برد ہوئے ۔1350ایکڑ آراضی کھڑی فصلوں کے ساتھ تباہ ہوئی۔ 52مقامات پر پختہ روڈز اور کچہ روڈز کٹاؤ کا شکار اور سیلاب برد ہوئے ۔ 132دکانات30سرکاری املاک کو نقصان پہنچا ۔ جبکہ 19 گاڑیاں سیلاب کی نظر ہو گئیں ۔ تاہم یہ نقصانات کی فہرست حتمی نہیں ہے ۔ چترال کے دور دراز علاقوں میں اب بھی سیلاب کا سلسلہ جاری ہے ۔ جبکہ راستوں کی بندش اور اطلاعات کے حصول میں مشکلات کی وجہ سے اب بھی کئی علاقوں سے نقصانات کی فہرست کا انتظار ہے ۔اور جوائنٹ فلڈ کنٹرول روم میں تمام اداروں کے اہلکار اپڈیٹ معلومات کی فراہمی کیلئے دن رات مصروف ہیں ۔ ایک طرف اگر نقصانات کے بارے میں مستند معلومات کے حصول کیلئے ذمہ دار افراد الرٹ ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں ۔ تو دوسری طرف متاثرین کیلئے ریلیف کی فراہمی اور بحالی کے کام بھی زورو شور سے جاری ہیں ۔ جوائنٹ فلڈ کنٹرول روم چترال سکاؤٹس سے موصول شدہ ریکارڈ کے مطابق سیلاب شروع ہونے سے 10اگست 2015 تک گرم چشمہ کے سیلاب متاثرین کیلئے 18.678ٹن خوراک 6ٹن منرل واٹر اور 108خیمے فراہم کئے گئے ہیں ۔ جبکہ ہیلی کاپٹر کے 16سرٹیز میں 379افراد کو ریسکیو کیاگیا ۔ جن میں پھنسے ہوئے ٹورسٹ مقامی مردو خواتین ،بچے اور مریض وغیرہ شامل ہیں ۔ کالاش ویلی بمبوریت میں 13ٹن خوراک 3ٹن منرل واٹر45خیمے تقسیم کئے گئے ۔ اور ہیلی کاپٹر کے 15سرٹیز کے ذریعے خوراک کی فراہمی کے ساتھ 165محصور افراد کو ریسکیو کیا گیا ۔ جن میں پاکستان کے مختلف شہروں سے تعلق رکھنے والے سیاح بھی شامل تھے ۔ تورکہو ، موڑکہو اور مستوج میں تاحال مجموعی طور پر 61.037راشن تقسیم کیا جا چکاہے ۔ 9ٹن منرل واٹر 228خیمے متاثرین کو دیے گئے ہیں ۔ جبکہ ہیلی کاپٹر کے 37پھیروں میں 859افراد کو ریسکیو کیا گیا ۔ دروش اور چترال خاص میں 28.343ٹن خوراک ، 91خیمے ا ور2958ٹن پانی ٹینکروں کے ذریعے متاثرین کو فراہم کئے گئے ۔ چترال میں ریلیف کی اشیاء کی تقسیم کے آغاز سے اب تک مجموعی طور پر 121.058ٹن خوراک 2976ٹن پینے کا صاف پانی472خیمے اور ہیلی کاپٹر کے 68سرٹیز کئے جا چکے ہیں ۔ اور 1403پھنسے ہوئے لوگوں کو ریسکیو کیا گیا ۔ متاثرین کے جن اداروں نے خوراک کی فراہمی کو ممکن بنا یا ۔ اُن میں آرمی اور ایف سی کی طرف سے 136.378ٹن ، پنجاب رینجرنے 8.13ٹن ،ضلعی انتظامیہ چترال نے 20.8ٹن ، این ڈی ایم اے نے 14.488ٹن، پی ڈی ایم اے نے 9 ٹن، ایف سی این اے نے 6.12ٹن،گلگت بلتستان نے 2ٹن، ایم ٹی ایف نے 2.589ٹن اور ائر فورس نے 11.281خوراک متاثرین کیلئے فراہم کی ۔ مختلف اداروں کی طرف سے فراہم کردہ خوراک میں سے 59.328ٹن خوراک اب بھی موجود ہے ۔ جو ضرورت کے مطابق متاثرین تقسیم کئے جائیں گے ۔

Exit mobile version