182

چترال شہر کے تمام داخلی راستوں سے گاڑیوں کے گزرنے کی بندش ختم ، لوٹ کوہ ، گرم چشمہ ، دروش اور بونی روڈ پر ٹریفک معمول کے مطابق کھول دی

چترال (نمائندہ ڈیلی چترال) چترال میں جمعہ کے دن پیدا ہونے والی کشیدگی ختم ہوگئی جس کے نتیجے میں کاروباری مراکز دوبارہ کھل گئے جبکہ سڑکوں پر موٹر گاڑیوں کی ٹریفک دوبارہ بحال ہوگئی اور اتوار کی تعطیل کی وجہ سے مختلف سیاحتی مقامات کی رونقیں لوٹ آئے جن میں کا غ لشٹ سرفہرست ہے جہاں پر اتوار کی تعطیل کی وجہ سے پکنک منانے والوں کی تعداد سینکڑوں تک پہنچ گئی ۔ چترال شہر کے تمام داخلی راستوں سے گاڑیوں کے گزرنے کی بندش ختم ہوگئی اور لوٹ کوہ ، گرم چشمہ ، دروش اور بونی روڈ پر ٹریفک معمول کے مطابق کھول دی گئی ہے۔ جمعہ کے دن شاہی مسجد میں ایک شخص کی طرف سے اعلان امامت اور نبوت کے بعد مشتعل ہجوم کا تھانے پر دھاوا بول دینے کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے تھے ۔ حالات کی سنگینی کے پیش نظر چترال سکاوٹس اور پاک آرمی کی خدمات حاصل کرنے کے بعد اپر دیر اور لویر دیر کے اضلاع سے بھی پولیس کی اضافی نفری ڈیوٹی پر بلائی گئی تھی اور ہفتے کے روز شہر کے اندر تمام سڑکوں کی سخت چیکنگ کرنے کے ساتھ عوام کے نقل وحمل کو محدود کردیا گیا تھا جبکہ چترال ٹاسک فورس کے کمانڈنٹ کرنل نظام الدین شاہ نے حالات کو نارمل کرنے کے لئے سار ا دن خود بھی شہر کا گشت کرتے رہے جبکہ پاک آرمی کے سوات ڈویژن کے جنرل افیسر کمانڈنگ میجر جنرل علی عامر اعوان اور ملاکنڈ ڈویژن کے ریجنل پولیس افیسر اختر حیات خان گنڈاپور بھی چترال پہنچ کر حالات کا جائزہ لے لیا تھا۔ نبوت کا دعویٰ کرنے والے شخص کے بارے میں تفصیلات منظر عام پر آنے سے بھی حالات نارمل ہونے میں مدد ملی ہے جوکہ ذہنی مریض تھا اور علاج کے سلسلے میں پشاور جاتے ہوئے اپنے بھائی محمد انور الدین کے ساتھ ایک ہوٹل میں ٹھہرا ہوا تھا اور جمعہ کے وقت قریب ہی واقع شاہی جامع مسجد پہنچ گئے تھے ۔ مقامی میڈیا نے ہوٹل کے رجسٹرسے اس بات کی تصدیق کرلی کہ محمد انورالدین اپنے بھائی کے ساتھ ہوٹل میں چیک ان ہوا تھا جن کے ساتھ ان کے بیمار بھائی کی موجودگی کا بھی ذکر موجود ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں