283

در اصل یہ سازش چترال کی دو کمیونٹیز کو لڑانے کیلئے بُنا گیا تھا ، سماج دشمن عناصر اپنے مقاصد میں کامیاب نہ ہوسکے ،ضلع ناظم /امیر جمعیت علماء اسلام چترال

چترال (محکم الدین ) ضلع ناظم چترال حاجی مغفرت شاہ نے امیر جمعیت علماء اسلام مولانا عبد الرحمن قریشی ، ضلع نائب ناظم مولانا عبدالشکور،امیر جماعت اسلامی ،مولانا جمشید احمد ،مولانا حسین احمد ، خان حیات اللہ خان ، مفتی محمود الحسن کی معیت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ روز ایک ملعون شخص کی وجہ سے چترال میں جو ناخوشگوار واقعہ پیش آیا ہے ۔ چترال کے تمام سرکاری ادارے ، عوام اور مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد اس کی بھر پور مذمت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ملغون کے ارتکاب فعل کے بعد عوام کی طرف سے رد عمل ایک فطری امر تھا ۔ لیکن خدا کا شکر ہے ۔ کہ دینی جماعتوں ، علماء اور ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کی کوششوں سے مجرم کو سزا دینے کیلئے قانون کے مطابق تمام درکار مواد کو جمع کیا گیا ۔ اور اُس کے خلاف توہین رسالت و دہشت گردی قانون کے مطابق سزا دینے کیلئے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے ۔ اس حوالے سے چھ قوی شہادتیں جج کے سامنے ریکارڈ کی گئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں علماء نے جو کردار ادا کیا ۔ وہ لائق تحسین و آفرین ہے ۔ ضلع ناظم نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ چترال کی اسماعیلی کمیونٹی نے نہ صرف اس ملغون و مردود شخص کے فعل کی پُر زور مذمت کی ۔ بلکہ اس واقعے کے خلاف اپنے جذبات کا بھر پور اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال کے علماء نے اپنی دینی اور قانونی فریضہ انتہائی احسن طریقے سے انجام دیا ۔ اور مردان کے واقعے کی طر ح غیر قانونی اقدام اُٹھانے کا موقع کسی کو فراہم نہیں کیا ۔ اب یہ کام عدالت کا ہے ۔ کہ وہ اس شخص کو اُن کے کئے کی سزا دے ۔ ضلع ناظم نے کہا ، کہ چترال میں آیندہ چار پانچ سالوں کے دوران بہت بڑی تبدیلی آنے والی ہے ۔ اور یہ واقعہ چترال کی ترقی کو سبوتاژ کرنے کیلئے ایک بڑی سازش تھی ۔ جسے سب نے مل کر ناکام بنایا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ در اصل یہ سازش چترال کی دو کمیونٹیز کو لڑانے کیلئے بُنا گیا تھا ۔ لیکن خدا کے فضل سے سماج دشمن عناصر اپنے مقاصد میں کامیاب نہ ہوسکے ۔ مغفرت شاہ نے کہا ۔ کہ یہ بات انتہائی خو ش آیند ہے ۔ کہ آٹھ گھنٹے مسلسل تناؤ اور تصادم کے باوجود کوئی انسانی جان ضائع نہیں ہوا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ جن بے قصور لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے ۔ اُنہیں رہا کرنے کیلئے بات طے ہو چکی ہے ۔ اس موقع پر مولانا عبد الشکور نے خطاب کرتے ہوئے کہا ۔ کہ اس قسم کا واقعہ مردان میں رونما ہوا تھا ۔ جس میں لو گ اپنے جذبات پر قابو نہ پا سکے ۔ جبکہ چترال مسجد کے اندر اُسی قسم کا واقعہ رونما ہونے کے باوجود علماء نے جو کردار ادا کیا ۔ وہ سب کے سامنے ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں