269

احتجاج کی آڑ میں دکانوں، سرکاری دفاتر او ر املاک کو نقصان پہنچانا قابل مذمت ہے / اہل سنت والجماعت کاپریس کانفرنس

چترال (نمائندہ ڈیلی چترال) اہلسنت والجماعت چترال کے امیر حافظ خوش ولی ا ور دیگر رہنماؤں مولانا جاوید الرحمن، قاری خلیل الرحمن ، مولانا نوراللہ ، قاری طار ق علی شاہ، مفتی حسن الدین، قاری آفتاب احمد، مولانا صلاح الدین، قاری عزیز الرحمن اور دوسروں نے گزشتہ دنوں شاہی مسجد چترال میں نبوت کا دعویٰ کرنے والے کذاب کو قرار واقعی سزا دینے اور ان کی پشت پناہی کرنے والے شرپسند عناصر کو بے نقاب کرنے ، واقعے کے بعد احتجاج کرنے والوں پر وحشیانہ تشددکا سخت نوٹس لینے اور تمام گرفتار شدگان کی رہائی اور ان کے خلاف فوجداری مقدمات کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔ جمعہ کے روز چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ احتجاج کی آڑ میں دکانوں، سرکاری دفاتر او ر املاک کو نقصان پہنچانا قابل مذمت ہے اور اہل سنت والجماعت کی تنظیم اس کا بھر پور مخالف ہے اور چترال کی سرزمین میں امن وامان کی مثالی فضا کو قائم اور برقرار رکھنے کو ہم اولین ترجیح دیتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جہاں بھی نبوت کا دعویدار نکلتا ہے تو اسے پاگل قرار دے کر اسے بچانے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن ہم حکمرانوں پر یہ بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اگر اس دفعہ بھی نبوت کے دعویدار کذاب کو اس آڑ میں معافی دی گئی تو حکومت خود آئین کی خلاف کا مرتکب ہوگا جبکہ ملزم کو سزا ملنے پر آئندہ بھی کوئی پاگل پن کے آڑ میں کوئی نبوت کا دعویٰ کرنے کی ہمت نہیں کرسکے گا۔ حافظ خوش ولی نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ چترال میں احتجاجیوں پر حد اور ضرورت سے ذیادہ تشدد کیا گیا جبکہ دوسرے علاقوں میں توہین رسالت کے خلاف جلوسوں میں کہیں بھی پولیس اور انتظامیہ نے وحشت وبربریت نہیں دیکھائی اور نہ ہی ان کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا۔ انہوں نے ضلعی حکومت اور انتظامیہ کی ناکامی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اس واقعے کے دوران وہ مظاہریں کو پرامن طور پر منتشر کرنے کی قوت اور اختیار رکھتے تھے مگر انہوں نے کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ انہوں نے کہاکہ بہت جلد چترال کے عوام کی طرف سے ایک مشترکہ لائحہ عمل طے کرنے کے لئے اہل سنت والجماعت کی طرف سے آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں