272

سنیٹرمولانا عطاء الرحمن کا مختصردورہ چترال،انتظامیہ کے ساتھ میٹنگ 7ATAحذ ف کرکے گرفتار شدگان کو جلد رہا کرنے کی یقین دہانی

چترال(نمائندہ )سینٹرمولانا عطاء الرحمن نے چترال کا مختصر دورہ کیا جہاں پر اُنہوں نے چترال کے ڈی پی او کے ساتھ ایک اہم میٹنگ میں بھی شرکت کی۔ چترال ائیرپورٹ پر میڈیا سے خصوصی بات چیت میںاُنہوں نے کہا کہ واقعہ کے بعد گرفتار شدہ گان پر جو 7ATAکے دفعات لگاکر اُنہیں قید کیے گئے اُن کے بارے میں انتظامیہ کے ساتھ میٹنگ ہوئی ہے اوراُن کے خلاف لگائے گئے 7ATA کے دفعات کو حذف کیا جارہا ہے اور بہت جلد اُن کی رہا ئی ہوگی۔اُنہوں نے کہاکہ چترال کا جو افسوس ناک واقعہ رونما ہوا اور اس کے بعد جو صورت حال بن گئی تھی ہم سمجھتے ہیں کہ کچھ عناصر بین لاقوامی اور ملکی سطح پر بھی اُن کو پاکستان میں اورخاصکر کر چترال میں جوپرُامن فضا اورپُرامن ماحول ہضم نہیں ہورہا ۔اوروہ دیدہ دانستہ ملک اورچترال کے صورت حال کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ جس دن یہ واقعہ ہوا،جس بدبخت شخص نے جونبوت کا دعویٰ کیا۔میں اپنی جماعتی ساتھیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ اُنہوں نے اپنے اُن جذباتی مسلمان بھائیوں کوانتہائی قدم اُٹھانے سے جس حکمت عملی کے ساتھ روکا ہے اور حالات کو جس حکمت عملی کے ساتھ چلایا ہے یہ یقیناًیہاں کے جماعتی ساتھیوں کے بردباری اور حالات کو سمجھتے ہوئے یہاں کی حالات کی صورت حال کو کنٹرول رکھنے کی کوشش کی۔ ورنا جس طرح عام لوگوں میں جذباتی لوگ تھے اور جناب نبی کریم ﷺ سے مسلمانوں کا جو والہانہ عقیدت ہے۔اس طرح انتظامیہ میں بھی ضرور کچھ ایسے لوگ ہونگے جو جذباتی تھے لیکن اس کے باوجود انتظامیہ نے بھی حالات کو کنٹرول رکھنے میں اپنا ایک بھرپور کردار ادا کیا ہے انہوں نے کہا کہ وہ ساتھی جنکو ان حالات میں انتظامیہ کی طرف سے یا انتظامیہ کو عام لوگوں کی طرف سے جو مشکلیں پیش آئی ہے انشاء اللہ یہ ہماری ساتھیوں کے لئے بھی اور عام لوگوں کے لئے بھی اخرت میں نجات کا سبب بنے گا لیکن اس پر اللہ کا شکر بھی ادا کرتے ہیں اگرکچھ لوگ بین الاقوامی ہو یاملکی سازش کے تحت جو چترال کا ماحول خراب کرنا چاہتے تھے کے مذموم عزائم پورے نہیں ہوئے اس پر چترال کے عوام ،چترال کے مسلمان،یہاں کی انتظامیہ ،جمعیت علماء اسلام کے ورکر یقیناًخراج تحسین کے مستحق ہے۔اُنہوں نے کہا کہ گذشتہ روز کے سینٹ اجلاس میں اس کا کچھ اس طرح اظہار ضرور ہوا ہے اور اس کا باقاعدہ ذکر کیا گیا ہے کہ مشال کا قتل ،سیالکوٹ کا واقعہ،چترال کا واقعہ اور بلوچستان کا جو واقعہ رونما ہوا اس کو بنیاد بناکر یہ کہا کہا گیا کہ مذہب میں ناموس رسالتؐ کی جوالگ قانون ہے اُس کاغلط استعمال ہورہا ہے لہذا اُس میں ترمیم ہونی چاہئے تو ہم یہ سمجھتے ہیں اور میں نے کل سینٹ میں بھی کہا ہے کہ یہ تمام چیزیں جو ہورہی ہے چاہے چترال کا واقعہ ہو،مردان،سیالکوٹ یا بلوچستان کا واقعہ ہو یہ بین الاقومی سازش کی ایک کڑی ہے۔لوگوں کو اس کے بھینٹ چھڑایا جارہا ہے کہ کسی طرح اُس قانون میں کوئی ترمیم کیا جائے۔اُنہوں نے کہا کہ اول روز سے ہم یہی کہہ رہے ہیں کہ آئین پر عمل نہیں ہورہا،آئین پر عمل ہونا چائیے۔لیکن آئین میں روکاٹ کون لوگ ہے وہی مجرم ہے،کیوں آئین پر عملدرآمد نہیں ہونے دیا جارہا،کیوں ملک میں آمن نہیں ہونے دیا جارہا اگر آئین پر عمل درآمد ہو،قانون پر عملدرآمد ہو شایدتو یہ بدنظمیاں نہیں ہوتھی۔اُنہوں نے جمعیت علماء اسلام کے مرکزی جنرل سیکرٹری مولانا عبدالغفورحیدری پر خود کش حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ،اور خودکش حملے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔اُنہوں نے مولانا عبدلغفور حیدری اوردیگر زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعا کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں