چترال کے شہر کیلاش میں سردیوں کے اختتام اور بہار کی آمد پر منایا جانے والا کیلاش قبیلے کا مشہورمذہبی تہوارچلم جوش اختتام پذیر ہوگیا .تین روزہ اس تہوار میں پاکستان کے مختلف علاقوں سمیت غیر ملکی سیاحوں نے بھی حسب معمول بڑی تعداد میں شرکت کی۔اس موقع پرقبیلے کے لوگوں نے مذہبی پیشوا کی طرف سے جوشی تہوار کے باقاعدہ اعلان پر خوشی کا اظہار کیا اور ڈھول کی تھاپ پر رقص کرکے فیسٹیول کو خوش آمدید کہا۔ماضی کی طرح امسال بھی نوجوان لڑکے لڑکیوں نے جیون ساتھی چنے اور شادیوں کا اعلان کیا۔ مقامی لوگوں کے مطابق جوشی فیسٹیول کیلاش قبیلے کا سب سے اہم تہوار ہے کیونکہ اس تہوار کے اعلان کیساتھ سردیوں کے تکلیف دہ حالات کو رخصت کیا جاتا ہے اور بہار کا استقبال کیا جاتا ہے۔یاد رہے تہوارمیں پچ انجیئک کی رسم ادا کی جاتی ہے اس رسم میں پانچ سے سات سال کے بچوں کو کیلاش کے نئے کپڑے پہنا کر ان کو بپتسمہ دیا جاتا ہے جبکہ گل پاریک کی رسم بھی ادا کی گئی جس میں گائوں کے تمام زچہ و بچہ پر ایک نوجوان دودھ چھڑکتا ہے اور خواتین اس نوجوان کو چیہاری کا ہار پہناتی ہیں ،کیلاش قبیلا تین گاوں رامبور،بمبورت اور باریر پر مشتمل ہے جس کی تقریبا دس ہزار آبادی ہے ۔
249