305

ضلع چترال میں تعلیمی اداروں کا جال بچھاکر تعلیمی پسماندگی کو دور کردیا ہے,کیلاش کمیونٹی کاتحفظ میرے ترجیحات میں شامل ہے/ایم پی اے سلیم خان

چترال ( نمائندہ ) چترال سے ممبر صوبائی اسمبلی سلیم خان نے کہا ہے کہ انھوں نے گزشتہ نو سالوں کے اپنے دور اقتدار کے دوران ضلع چترال میں تعلیمی اداروں کا جال بچھاکر تعلیمی پسماندگی کو دور کردیا ہے  ۔ گزشتہ روز بمبوریت میں گورنمنٹ گرلز ہائی سکول کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تعلیم ہر بچے کا بنیادی حق ہے ۔ یہ حق انھیں جدید تعلیمی ادارے بنواکر ہی دیاجاسکتا ہے ۔ جبکہ میں اپنے گزشتہ پانچ سالہ دور اقتدار میں چترال میں دو یونیورسٹی کیمپسس بنایا جن کو اپس میں ملاکر اب یونیورسٹی بنایا جارہا ہے ۔ خواتین کو تعلیم کے میدان میں اگے لانے کیلئے ایک گرلز ڈگری کالج دروش اور تین مختلف مقامات پر گرلز ہائیر سیکنڈری سکول بنوایا ۔ اسی طرح پانچ گرلز ہائی سکول ، پانچ گرلز مڈل سکول اور کئی پرائیمری سکول بنوایا ۔جبکہ دوسری دفعہ کامیابی کے بعد چارہائیر سکینڈری سکولز گرلز اور ایک بوائز ہائیر سیکنڈری سکول کے علاوہ پانچ بوائز ہائی سکولز، کئی مڈل اور پرائمیری سکول بنوایا ۔ اسی طرح بمبوریت اور رمبور میں الگ الگ ہائی سکول بنوایا۔ یہی نہیں بلکہ بمبوریت کیلئے ایک اور ہائیر سیکنڈری سکول اور دس کروڑ روپے میں سٹوڈنٹس ہاسٹل زیر تعمیر ہے۔ اسی طرح بریر میں بھی ایک سکول تعمیر کرواکر سٹاف بھی منظور کروایا۔ یہی وجہ ہے کہ ا ب چترال کی شرح خواندگی بڑھ کر 75فیصد تک پہنچ چکی ہے۔انھوں نے مذید بتایا کہ کیلاش برادری کی ترقی اور تحفظ کیلئے میں نے اپنی ہر ممکن کوششوں کو بروئے کار لایا ہوں ۔اور آئندہ بھی خد مت کرتا رہوں گا۔چترال کے تینوں کمیو نٹیز کے اندر ہم آہنگی اور مضبوط روابط قائم کرنا ہماری اولین قومی اور اخلاقی ذمہ داری بھی ہے۔ جب تک ہم چترال میں آمن کو برقرار رکھیں گے تو ترقی خود بخود آئیگی۔ تقریب سے بمبوریت کے مسلم اور کالاش عمائدین نے بھی خطاب کیا ۔انھوں نے سلیم خان کی کوششوں کو سراہا۔ اس سے پہلے تختی کی نقاب کشائی کرکے سکول بلڈنگ کا باقاعدہ افتتاح کیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں