چترال ( نمائندہ ) چترال سے ممبر صوبائی اسمبلی سلیم خان نے کہا ہے کہ انھوں نے گزشتہ نو سالوں کے اپنے دور اقتدار کے دوران ضلع چترال میں تعلیمی اداروں کا جال بچھاکر تعلیمی پسماندگی کو دور کردیا ہے ۔ گزشتہ روز بمبوریت میں گورنمنٹ گرلز ہائی سکول کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تعلیم ہر بچے کا بنیادی حق ہے ۔ یہ حق انھیں جدید تعلیمی ادارے بنواکر ہی دیاجاسکتا ہے ۔ جبکہ میں اپنے گزشتہ پانچ سالہ دور اقتدار میں چترال میں دو یونیورسٹی کیمپسس بنایا جن کو اپس میں ملاکر اب یونیورسٹی بنایا جارہا ہے ۔ خواتین کو تعلیم کے میدان میں اگے لانے کیلئے ایک گرلز ڈگری کالج دروش اور تین مختلف مقامات پر گرلز ہائیر سیکنڈری سکول بنوایا ۔ اسی طرح پانچ گرلز ہائی سکول ، پانچ گرلز مڈل سکول اور کئی پرائیمری سکول بنوایا ۔جبکہ دوسری دفعہ کامیابی کے بعد چارہائیر سکینڈری سکولز گرلز اور ایک بوائز ہائیر سیکنڈری سکول کے علاوہ پانچ بوائز ہائی سکولز، کئی مڈل اور پرائمیری سکول بنوایا ۔ اسی طرح بمبوریت اور رمبور میں الگ الگ ہائی سکول بنوایا۔ یہی نہیں بلکہ بمبوریت کیلئے ایک اور ہائیر سیکنڈری سکول اور دس کروڑ روپے میں سٹوڈنٹس ہاسٹل زیر تعمیر ہے۔ اسی طرح بریر میں بھی ایک سکول تعمیر کرواکر سٹاف بھی منظور کروایا۔ یہی وجہ ہے کہ ا ب چترال کی شرح خواندگی بڑھ کر 75فیصد تک پہنچ چکی ہے۔انھوں نے