215

آواز ڈسٹرکٹ فورم نے موجودہ حالات میں بین المذاہب و بین المسالک ہم اہنگی کی ضرورت پر زور دیا

چترال (محکم الدین ) آواز ڈسٹرکٹ فورم نے موجودہ حالات میں بین المذاہب و بین المسالک ہم اہنگی کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔ اور کہا ہے ، کہ ملک دشمن عناصر کو اپنے مذموم عزائم میں ناکام بنانے کیلئے آپس میں اخوت و بھائی چارے کی صدیوں پر انی روایات کو مضبوط پکڑنا وقت کا تقاضا ہے ۔ اور اسی میں مملکت پاکستان اور چترال کی ترقی کا راز مضمر ہے ۔ ایک مقامی ہوٹل میں آواز ڈسٹرکٹ فورم کے زیر اہتمام اجلاس میں اس امر کا اظہار کیا گیا ۔ کہ چترال کی ان وادیوں کے باشندوں میں باہمی ہمدردی ،احترام اور صلح و آشتی کی ایک تاریخ موجود ہے ۔ جس پر تمام کمیونیٹیز کو ناز ہے ۔ اور یہی وجہ ہے ۔ کہ چترال ایک پُر امن ضلع کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ لیکن سماج اور ملک دُشمن عناصر اس امن کو تباہ کرنے پر تُلے ہوئے ہیں ۔ جن سے چترال کے لوگوں کو ہوشیار رہنا چاہیے ۔ کوآرڈنیٹر ساوتھ ایشاء پارٹنر شپ پاکستان سید الطاف علی شاہ نے آواز کے سابقہ اجلاس میں مرتب کردہ ایڈوکیسی پلان پر روشن ڈالی ، جس میں ہیلتھ ایجوکیشن اور تنازعات کے حل سے متعلق منصوبے شامل ہیں ۔ اجلاس میں چترال میں کم عمری کی شادی ، صنفی امتیاز ، مرضی کے خلاف شادی ، ضلع سے باہر شادی اور خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کے نتیجے میں جنم لینے والی معاشرتی مسائل پر تفصیل سے بحث کی گئی ۔ اور ان منفی حالات سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی کے تحت فعال کردار ادا کرنے اور لوگوں میں بیداری پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ۔ اور اس حوالے سے پلان ترتیب دی گئی ۔ اجلاس میں اس امر کا بھی فیصلہ کیا گیا ۔ کہ پرائمری ہیلتھ میں بہتری لانے کے سلسلے میں مختلف تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال ، رورل ہیلتھ سنٹرز ،بی ایچ یوز کی وزٹ کی جائے گی ۔ اور مسائل معلومات کرنے کے بعد متعلقہ اداروں کے ذریعے اُن میں بہتری لانے کے سلسلے میں اقدامات کئے جائیں گے ۔ اسی طرح ایجوکیشن کے مسائل کی نشاندہی کرکے کمی پوری کرنے کیلئے بھی اقدامات اُٹھائے جائیں گے ۔ اجلاس میں خواتین کو انتخابی سہولیات کی فراہمی کیلئے پولنگ سٹیشنز میں اضافہ کرنے ، صنفی امتیاز میں کمی لانے اور امن و آشتی کے فروغ کیلئے سمیناراور کانفرنس منعقد کرکے علماء اور انٹلیکچولز کے ذریعے رواداری اور باہمی اتحاد و اتفاق کو مزید استحکام دینے کا فیصلہ کیا گیا ۔ اجلاس میں آواز ڈسٹرکٹ فورم کے تمام ممبران نے متفقہ طور پر مطالبہ کیا ۔ کہ مجوزہ دارالامان کی عمارت جنالی کوچ اپر چترال میں تعمیر کرنے کی بجائے چترال شہر میں تعمیر کیا جائے ۔ کیونکہ تمام عدالتیں اور دیگر ادارے چترال شہر میں موجود ہیں ۔ اس لئے اپر چترال میں اس کی تعمیر سے مطلوبہ فوائد متاثرہ خواتین کو حاصل نہیں ہو سکتے ۔ بلکہ اُنہیں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ اجلاس میں چترال میں باہمی ہم آہنگی پیدا کرنے کیلئے ایف ایم کمپین چلایا جائے گا ۔ جس میں علماء و سکالرز امن و آشتی کی اسلامی پہلووں پر روشنی ڈالیں گے ۔ اجلاس میں صدر آواز دسٹرکٹ فورم قاضی سجاد احمد ایڈوکیٹ ، نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ ، محمد عظیم بیگ ایڈوکیٹ ، محمد نوروز رفیع، شاہنواز ،رضوان الدین ، جی کے سریر ،قاضی احمد سعید ، سیف الرحمن عزیز ایڈیٹر چترال ٹائمز ڈاٹ کام ، رحمت الہی ممبر ڈسٹرکٹ کونسل چترال ، جہان آرا ، شہزادی گلفام ، قربان نساء ، روبینہ اور خالدہ نے شرکت کی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں