203

صوبائی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ کرنے اور تعلیم و صحت کیلئے فنڈز میں نمایاں اضافہ کرنے کی ہدایت

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے نئے مالی سال کے صوبائی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ کرنے اور تعلیم و صحت کیلئے فنڈز میں نمایاں اضافہ کرنے کی ہدایت کی ہے اور واضح کیا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ باشعور اور توانا قوم کی تشکیل چاہتی ہے ہمارے تمام اقدامات اس دعوے کا منہ بولتا ثبوت ہیں اور ہم آئندہ بھی پوری مستقل مزاجی سے قدم آگے بڑھاتے رہیں گے ملازمین کی بہتر تنخواہوں اور اچھے حالات کار کی بدولت وہ عوامی خدمت کا فرض بطریق احسن ادا کرنے کے قابل بنیں گے وہ وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں رواں مالی سال کیلئے صوبائی بجٹ اور اے ڈی پی کی تیاری سے متعلق مشاورتی اجلاس سے خطاب کررہے تھے جس میں چیف سیکرٹری عابد سعید، متعلقہ محکموں کے وزراء، انتظامی سیکرٹریوں اور شعبہ جاتی سربراہوں نے شرکت کی وزیراعلیٰ نے تعلیم کے بجٹ میں تقریباً 30 اور شعبہ صحت میں 12ارب روپے تک اضافے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں شعبے آخرتک صوبائی حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست رہیں گے اس کے ساتھ ہی صوبے میں امن و امان کے قیام اور تمام سماجی شعبوں میں تبدیلی اور اصلاحات کا عمل ساتھ ساتھ جاری رہے گا اگرچہ گڈگورننس اور بہتر چیک اینڈ بیلنس کی بدولت اب کوئی استاد، ڈاکٹر، پیرامیڈیکل سٹاف یا دیگر ملازمین ڈیوٹی سے بلاوجہ غیرحاضری کا سوچ بھی نہیں سکتے تاہم حسن کارکردگی پر نقد انعام کیلئے بھی خاطرخواہ فنڈز مختص کئے جارہے ہیں تاکہ معاشرے کے ساتھ ساتھ سرکاری مشینری میں بھی سزا و جزا کا عمل فروغ پائے اور ہم بحیثیت مجموعی دن دگنی رات چگنی ترقی کریں انہوں نے حکام پر واضح کیا کہ تمام سرکاری محکمے ادھورے نتائج دینے اور اس کے مختلف جواز تراشنے کی بجائے سو فیصد اہداف یقینی بنائیں گے جس میں کوئی حجت اور حیلے بہانے قابل قبول نہیں ہونگے بصورت دیگرذمہ داران کی قرار واقعی سرزنش کی جائے گی پرویز خٹک نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ ماضی کی حکومتوں کے مقابلے میں موجودہ صوبائی حکومت کی کارکردگی کا گراف مسلسل اونچا جا رہا ہے اور ہر سال اس میں مزید بہتری اور نکھار بھی واضح طور پر دیکھا اور محسوس کیا جا رہا ہے جس کا اعتراف اب عوام بھی خود کرنے لگے ہیں جب کہ پی ٹی آئی کی حکومت کی کارکردگی کا اب معیار بھی محکموں کے اعدادوشمارنہیں بلکہ عوام کی تسلی اور اطمینان ہے انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ ماضی میں منصوبہ بندی کے بغیر بھرتیوں کا جمعہ بازار لگنے کا خمیازہ آج تنخواہوں اور پنشن کی مد میں بے انتہااخراجات بڑھنے اور ترقیاتی حجم کم ہونے کی صورت میں سامنے آرہا ہے تاہم موجودہ صوبائی حکومت نے ہر مسئلے کا حل عوام پرٹیکسوں کا بوجھ بڑھانے کی بجائے کم کرنے کی شکل میں ڈھونڈ نکالنے کی پالیسی اپنائی ہے اور اس پر کامیابی سے پیش رفت ہو رہی ہے وزیراعلیٰ نے ترقیاتی حجم بڑھانے کے سلسلے میں رہنمااصول دیتے ہوئے واضح کیا کہ ٹیکسوں میں اضافے کا سوچ بھی دل میں نہ لایا جائے تاہم ترقیاتی مقاصد کیلئے وسائل بڑھانے کیلئے غیر ترقیاتی اخراجات میں نمایاں کمی کی جائے انہوں نے کہا کہ فنڈز کا شفاف اورمنصفانہ استعمال بجائے خود وسائل میں اضافے اور برکت کا باعث بنتا ہے انہوں نے کہا کہ گذشتہ کی طرح آئندہ مالی سال میں بھی جاری ترقیاتی منصوبوں کی پوری تیز رفتاری سے تکمیل یقینی بنائی جائے اور کسی بھی صورت میں فنڈز میں کمی نہ آنے دی جائے اسی طرح ماضی کا یہ فرسودہ طریقہ کار بالکل ختم کیا جائے کہ پہلے سکول کی عمارت تعمیر ہو اور دو تین سال بعد اسے فرنیچر اور عملہ مہیا کیا جائے تو اس وقت تک عمارت کی حالت خراب اور ناقابل استعمال حد تک پہنچ چکی ہوبلکہ سکول بنتے ہی اس میں فرنیچر اور تدریسی عملہ فوری مہیا ہو اور بچوں کے داخلے بھی شروع ہو یہی حکمت عملی شعبہ صحت اور دوسرے محکموں کی ترقیاتی سکیموں میں بھی اپنانا ضروری ہے انہوں نے صوبے کے دیہی بالخصوص پہاڑی علاقوں میں ہر نئے سکول کے درمیان فاصلہ کا پیمانہ ڈیڑھ کلو میٹر سے کم کرکے صرف آدھا کلومیٹر تجویز کرتے ہوئے واضح کیا کہ دور افتادہ کوہستانی علاقوں کے بچوں کیلئے ایک فرلانگ کا فاصلہ بھی دو کلومیٹر سے زیادہ مشکل ہوتا ہے پرویز خٹک نے اس بات پر بھی اطمینان کا اظہار کیا کہ نئے اے ڈی پی میں خواتین یونیورسٹی سمیت درجنوں نئے جامعات ، بوائز و گرلز کالجز اورکامرس کالج کے علاوہ دو درجن سے زائد پبلک لائبریریاں قائم کرنے کی تجویز ہے اسی طرح تین میڈیکل کالجز، تین سول ہسپتالوں اور سوات ہسپتال کو ٹیچنگ ہسپتال کا درجہ دینے سمیت اسی سے زائدطبی مراکز کا قیام و انصرام بھی سالانہ ترقیاتی پروگرام میں زیر تجویز ہے وزیراعلیٰ نے اس سال جون تک مکمل ہونے والے ہسپتالوں کیلئے آلات کی خریداری کی مد میں چودہ ارب روپے کی سکیم سے بھی اصولی اتفاق کیا انہوں نے ہسپتالوں میں ایمرجنسی ادویات کیلئے اے ڈی پی اور نان اے ڈی پی دونوں مدات میں فنڈز مختص ہونے کے باوجود ادویات کی قلت کی شکایات سامنے آنے کے پیش نظر اسے اے ڈی پی سے نکالنے اور ایمرجنسی ادویات کیلئے صرف ایک مد سے خاطر خواہ فنڈز کا بندوبست کرنے نیز صحت انصاف کارڈ سکیم کوبھی اے ڈی پی سے نکالنے کی تجویز سے اتفاق کیا تا ہم وزیراعلیٰ نے نئے مالی سال میں اس سکیم کا دائرہ کار مزید غریب ترین خاندانوں تک بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور واضح کیا کہ بینظیر غربت سروے کے تحت بننے والے مستحقین کی تعداد میں پہلے کے مقابلے میں کافی اضافہ ہوا ہے جب کہ خیبر پختونخوا شروع دن سے پسماندگی ، غربت اور بیروزگاری کے مسائل سے دوچار ہے جس کے ازالے کیلئے ہمہ جہت کوششوں اور اقدامات کی ضرورت ہے جس کے لئے صوبائی حکومت پورے احساس ذمہ داری کے ساتھ قدم آگے بڑھا رہی ہے وزیر اعلیٰ نے اے ڈی پی بننے کے بعد سال کے درمیان یا آخر میں سکیم پر نظر ثانی کی سختی سے حوصلہ شکنی کرنے اور یہ حقیقت ارکان اسمبلی پر بھی واضح کرنے کی ہدایت کی ۔

T

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں