293

ویلج کونسل اور محلہ کونسل کے ناظمیں اورسیکرٹریوں کے بہت بڑی بے قاعدگیوں کا انکشاف

چترال (نمائندہ خصوصی) خیبر پختونخواہ میں لوکل باڈی کا نظام اس لیے متعارف کرایا گیا تھا کہ اختیارات کو نچلی سطح پر (عوام) میں منتقل کیے جائیں۔ اور لوکل باڈی ایکٹ کے تحت بلدیاتی انتخابات کرائے گئے۔ عوام نے بھی بھر پور انداز میں بلدیاتتی انتخابات میں حصہ لیا اور نو منتخب نمائندگاں سامنے آئے جن سے لوگوں کی امیدیں وابستہ تھیں۔ لیکن ان ویلج کونسل اورمحلہ کونسل کی سطح جو بے قائدگیاں سامنے آئی ہیں وہ کچھ یوں ہیں۔

  1. تشکیل کونسل:ضلع چترال میں 100محلہ /دیہی کونسل کی قیام عمل میں لاکر5محلہ 95دیہی کونسلیں کام کررہے ہیں اُن میں پانچ سرکاری بلڈنگ اور95کرایہ کی بلڈنگ میں قائم ہیں محلہ کیلئے دس ہزاراوردیہی کیلئے پانچ ہزارروپے تک ماہوارکرایہ پربلڈنگ لینے کی ہدایت دی گئی ہے دفترات کی قیام ماہ مارچ 2016ء میں ہوئی ہیں نئے فرنیچرزفراہم کئے گئےہیں تاہم ماہوارکرایہ پردفترات ماہ سمتبر2015میں لئے گئے ہیں۔ کرایہ بلڈنگ کاAssessment  نہیں ہوئے ہیں کرایہ کراس چیک کے بجائے نقدکی گئی ہیں ۔بعض کونسلوں کی دفترات دوسرے کونسلوں کی حدود میں قائم ہیں ۔دیہی کونسل محلہ کونسل کی ریٹ پرآدائیگیان ہورہے ہیں۔
  2. صوبائی گرانٹ۔حکومت کی طرف سے ترقیاتی مقاصد کیلئے گرانٹ مل رہاہے سال 2015-16 کے لئے چارلاکھ پروفیشنل مدمیں دے گئے تھے سال 2016-17 کیلئے ابھی تک پروفیشنل گرانٹ نہیں ملی ہے ۔دوسال سے ترقیاتی گرانٹ سے کٹوتی کرکے غیرترقیاتی اخراجات کیلئے رقم علیحدہ کرکے باقی ADPکیلئے مختص ہیں ۔
  3. بجٹ سازی ۔رولزکے مطابق مالی سال سے پہلے کونسل اپنابجٹ منظورکرنا ہے بصورت دیگرحکومت بجٹ بناکرکونسل کوحوالہ کریگا۔سال 2015-16کابجٹ اورضمنی بجٹ مالی سال سے پہلے کونسل پاس کرنے سے قاصر ہیں اورسال 16-17ء کابجٹ بھی مالی سال سے پہلے پاس کرنے سے قاصرہیں چندکونسل Back Dateپربجٹ مراتب کئے ہیں پہلے دن بجٹ پیش ہوتاہے اگلے دنوں اس پر بحث ورائے شماری ہونی ہے ایسانہیں ہوئے ہیں بجٹ کونسل کااصل دستاویز ہوتاہے جس کے مطابق کام ہونگے ۔ قابل غورہے
  4. ترقیاتی پروگرام ۔بجٹ میں اے ڈی پی کے لئے جورقم منظورکیاجاتاہے اس پر مالی سال کے دوران بحث ہوکراے ڈی پی کی منظوری دیجاتی ہےفنی وانتظامی منظوری کے بعدای ٹنڈرکیلئے منصوبوں پرکام ہونگے۔میونسپل سروس کااے ڈی پی بھی اس میں شامل ہیں شفافیت کا شکارہیں قابل غورہے
  5. اجلاس ۔عام وخاص اورہنگامی اجلاسوں کیلئے ایجنڈا مقررہوکرممبران کوکم ازکم ایک ہفتے کانوٹس دیناہے ،اجلاس کی کارروائی اوربجٹ کاپیاں ممبران کونہیں ملتے ہیں ۔ ماہواراجلاس شیڈول کے مطابق نہیں ہوتے ہیں نہ سب کمیٹوں کی جلاس ہوتے ہیں شارٹ نوٹس پراجلاس بلاکرممبران سے دستخط لیکرکارروائی اپنی مرضی سے لکھتے ہیں کونسل کی انتظامی امورسرانجام دینے کے لئے سیکرٹری کوفوکل پرسن بنایاگیاہے ۔سیکرٹری رولزکے مطابق کام نہ کرکے ناظم کے زبانی ہدایت پرکام کرتے ہیں ،سیکرٹری سرکاری ملازم ہوتاہے ،نہ کہ ناظم کا ذاتی نوکرجسکی وجہ بے قاعدگیاں ہورہے ہیں۔
  6. سوختی لکڑی استعمال ۔سرکار کی طرف سے نومبرتا15اپریل دفترمیں آگ جلانے کیلئے ایک کمرہ میں ایک فائیرپلیس کی اجازات ہے سردی کے موسم میں دفتر میں آگ جلا کرکام کرینگے اس سے عوام الناس بھی استفادہ حاصل کریں گے سال2015-16اور 2016-17کے دوران آگ جلانے کیلئے فنڈسے رقم نکال کرنقد آپس میں تقسیم کئے گئے اوردفترمیں ایک 1kg لکڑی کابھی استعمال نہیں کیاگیاہے اس کے جہگے میں گیس سلنڈرسے کام لیاگیاہے دفتری استعمال کے لیے ٹھیکہ دار سے رسیدحاصل کیاگیاہے اس کوکراس چیک کے ذریعے پیسے نہیں دیاگیاہے نہ سٹور میں سوختی لکڑی جمع شدہ ہے دفترایک کمرہ میں واقع ہے رقم 3/2دفترات کے نام پرنکالاگیاہے جوقابل غورہے۔ سال2015-16 کے لیے AD کا لیٹر نمبر6011-02/AD,2015-16 محررہ 19/10/2016 جاری شدہ ہے۔ قابل غور ہے۔
  7. جائیداد منقولہ ۔سابق 24یونین کونسلوں کی جائیدادمنقولہ متعلقہ یونین کونسل کے نئے محلہ و دیہی کونسلوں میں تقسیم نہیں ہوئے ہیں نئے فرنیچروغیرہ خریدے گئے ہیں نہ ان کانیلام ہوا ہے قابل غور ہے
  8. ای ۔ٹینڈر۔اے ڈی پی ٹینڈرمتعلقہ کونسل نے خودنہیں کرکے اے ڈی آفس کے ذریعے کرائے گئے ہیں مال سال2016-17کی اے ڈی پی کاابھی تک ٹینڈرنہیں ہوئے ہیں مالی سال ختم کوہے
  9. پرتال۔محلہ/دیہی کونسلوں کاابھی تک نہ ششماہی اورنہ سالانہ انسپکشن اورپڑتال ہوئے ہیں جسکی وجہ سے بے قاعدگیاں ہورہے ہیں لہذا قاتون کوروشنی میں بالاسے بےقاعدگیوں کی درستگی کی جائے
  10. معلومات کا فقدان : حکومت کی طرف سے وقتا فوقتا جاری شدہ احکامات کے بارے معلومات نہیں ہیں۔

یہ تمام نکات آل محلہ دیہی کونسلرزکے اجلاس مورخہ 5 جون 2017 میں بھی اٹھائے گئے ہیں اور اجلاس کے کاروائی کی تفصیل بہت جلد متعلقہ اداروں کو بھیجی جائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں