302

ملک کا سب سے بڑا اعزاز نشان حیدر کس طرح بنایا جاتا ہے؟

اسلام آباد(نیوزڈیسک) نشان حیدر پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز ہے جو اب تک وطن کی حرمت پر قربان ہونے والے 10فوجی افسروں اور جوانوں کو دیا جا چکا ہے جبکہ ایک جوان کو نشان حیدر کے برابردرجہ حاصل کرنیوالاہلال کشمیر دیاگیاجس کے بعد مجموعی طورپر کہا جاسکتاہے کہ نشان حیدر پانیوالوں کی تعداد11ہے اور یہ صرف پاکستان کیلئے بھارت کے خلاف لڑتے ہوئے بہادری کی مثال قائم کرنے والوں کو عہدوں کا امتیازرکھے بغیر دیاجاتاہے ۔ آپ جانتے ہوں گے کہ ”حیدر“ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا لقب ہے جو انہیں ان کی والدہ نے دیا تھا۔حیدر کے معنی ”شیر“ کے ہیں، لہٰذا یہ اعزاز انہی کے نام پر16مارچ 1957ءکو قیام پایاتھا۔ پہلانشان حیدر پنجاب رجمنٹ کے کیپٹن محمدسرورشہید کودیاگیاجنہوں نے روایتی حریف سے لڑتے ہوئے ستائیس جولائی 1948 ءکو جان قربان کی تھی جبکہ آخری بار 1999ءمیں حوالدار لالک جان کو یہ اعزاز دیا گیا تھا۔نشان حیدر پاکستان منٹ(سکے بنانے کی سرکاری جگہ)میں وزارت دفاع کے آرڈر پر بنایا جاتا ہے، اور اس کی تیاری کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ اسے جنگ کے دوران قبضے میں لیے گئے دشمن کے سازوسامان سے دھات کا ٹکڑا لے کر تیار کیا جاتا ہے۔اب تک 1948ءکی جنگ کیلئے ایک ، 1958ءکیلئے ایک ، 1965ءکیلئے ایک ، 1971ءکے شہداءکیلئے پانچ اور دونشان حیدر1999ءمیں ہونیوالی کارگل جنگ کے شہداءکو دیئے گئے ۔ نشان حیدر پانیوالوں میں کیپٹن محمد سرورشہید، میجر طفیل محمد، میجر راجہ عزیز بھٹی ، پائلٹ آفیسر راشدمنہاس، میجر محمد اکرم ، میجر شبیرشریف، سوار محمد حسین ، لانس نائیک محمد محفوظ، کیپٹن کمال شیر خان اورحوالدار لالک جان شامل ہیں ۔ اسی طرح ایک اور اعلیٰ اعزاز ’ہلال کشمیر‘ آزاد کشمیر رجمنٹ کے نائیک سیف علی جنجواءشہید کو دیاگیاجنہوں نے26اکتوبر 1948کو اپنی جان کانذرانہ پیش کیا۔ ہلال کشمیر کو بھی نشان حیدر کے برابر درجہ دیاگیاہے اور اس کی وجہ سے یہ بھی کہاجاتاہے کہ مجموعی طورپر قوم کے 11سپوتوں کو نشان حیدر سے نوازاگیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں