189

چترال میں مختلف اداروں کے نمایندوں کیلئے ڈیزاسٹر رسک گورننس سے متعلق اورنٹیشن ورکشاپ کا انعقاد

چترال ( محکم الدین ) چیف اگزیکٹیو جاد فاؤنڈیشن و ڈیزاسٹر رسک گورننس پراجیکٹ چترال سید حریر شاہ نے کہا ہے ۔ کہ چترال میں کئی اداروں کی طرف سے انفرادی طور پر کوششوں کے باوجود قدرتی آفات کے نقصانات میں مسلسل اضافے سے یہ بات عیاں ہوتی ہے ۔ کہ اس حوالے سے ایک مربوط حکمت عملی کے تحت باہم مل جُل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ اورڈسٹرکٹ گورنمنٹ کا امبریلہ سیٹ اپ اس سلسلے کی کڑی ہے ۔ جس میں چترال میں کام کرنے والے تمام ادارے اپنے تجربات اور نالج کا تبادلہ کرتے ہوئے بہتر نتائج کے حصول کیلئے مشترکہ کو ششیں کریں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع کونسل ہال چترال میں مختلف اداروں کے نمایندوں کیلئے ڈیزاسٹر رسک گورننس سے متعلق منعقدہ اورنٹیشن ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس ورکشاپ کے مہمان خصوصی سابق تحصیل ناظم ،چیرمین سی سی ڈی این اور صدر چترال چیمبر آف کامرس سرتاج احمد خان تھے ۔ Image may contain: 1 person, sitting and indoorسید حریر شاہ نے کہا ۔ کہ یہ پراجیکٹ اندیجنس نالج اور سائنٹفک نالج کو یکجا کرکے بہتر نتائج کے حصول کیلئے اقدامات کرے گا ۔ اورقدرتی آفات کی صورت میں پیش آنے والے حالات سے فوری نمٹنے اور فرسٹ ایڈ سے لے کر بحالی تک مدد فراہم کرنے کو ممکن بنائے گا ۔ اور اس کیلئے وسائل مقامی سطح پر موجود رہیں گے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ باہمی اشتراک سے کام کرنے سے نہ صرف ایک دوسرے کے کام کے بارے میں جاننے میں مدد ملے گی ۔ بلکہ ڈوپلکیشن سے بھی نجات مل جائے گی ۔ اور تمام کام میرٹ اور ضرورت کے تحت کیا جاسکے گا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اس مشن کو کامیاب بنانے کیلئے تمام اداروں کی بطور ذمہ دار اس میں شرکت انتہائی ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ولنٹیرزم اس پراجیکٹ کی روح ہے ۔ اور چترال میں پہلے سے خدمات انجام دینے والے رضا کار اس پراجیکٹ کے اثاثے کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ جن کی خدمات سے استفادہ کیا جائے گا ۔ مہمان خصوصی سرتاج احمد خان نے کہا ۔ کہ چترال میں کلائمیٹ چینج کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصانات ہو رہے ہیں ۔ اس لئے ہم نے حکومت کی توجہ اس طرح مبذول کرنے کیلئے ’’چترال بچاؤ پاکستان بچاؤ ‘‘ مہم کا آغاز کیا تھا ۔ اور موجودہ پراجیکٹ کے آغاز سے ہمیں انتہائی خوشی ہوئی ہے ۔ جو کہ ہمارے مقصد کی طرف پہلا قدم ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال میںآفات کے آنے کی وجوہات کے بارے میں ریسرچ کی ضرورت ہے ۔ تاکہ اس کو بنیاد بناکر اُن کے تدارک کیلئے اقدامات کئے جا سکیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال کے لوگوں کے اذہان تبدیل کئے بغیر بہتر نتائج ممکن نہیں ۔ اس لئے ڈیزاسٹر کے بارے میں اگہی پھیلانے کی کوشش کی جانی چاہیے ۔کہ مصیبت سے دوچار لوگ سب سے زیادہ اس بات کو اہمیت دیتے ہیں ۔ کہ اُن کا کوئی پوچھنے والا ہے ۔ دگر چیزیں ثانوی حیثیت رکھتی ہیں ۔ اس موقع پر ورکشاپ کے منتظم فریدہ سلطانہ نے اداروں کے نمایندوں کے ساتھ طے پانے والے ٹی او پیز اور ایس او پیز پر روشنی ڈالی ۔ جس کے بعد شرکاء نے مختلف سولات اُٹھائے ۔ جن کے تفصیلی جوابات چیف ایگزیکٹیو سید حریر شاہ نے دی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں