225

صوبے میں وسیع سرمایہ کاری کے علاوہ 20 ہزار سے زیادہ نئی آسامیاں پیدا کی جارہی ہیں جن پر شفاف انداز میں میرٹ کے مطابق بھرتیاں کی جائیں گی /سی ایم

پشاور(چترال ایکسپریس)خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ نئے مالی سال میں پشاور بس ریپیڈ ٹرانزٹ اور سوات ایکسپر یس موٹروے جیسے میگا منصوبے مکمل کرکے عوامی استفادے کیلئے کھول دیئے جائیں گے ۔پشاور بس ریپیڈ ٹرانزٹ منصوبہ چھ مہینے میں مکمل ہو جائے گا جس کیلئے صوبائی حکومت کے ساڑھے سات ارب روپے کے علاوہ ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے ساڑھے 44 ارب روپے کا بندوبست ہو چکا ہے سوات موٹروے کیلئے بھی بجٹ میں 30 ارب روپے مختص کردیئے گئے ہیں۔ اسی طرح آئندہ مالی سال کے دوران ساڑھے چار ہزار میگاواٹ پن بجلی کے منصوبے مکمل کرنے کا پروگرام بنایا گیا ہے ۔اب تک صوبائی محکمہ توانائی نے 616 میگاواٹ پن بجلی کی پیداوار شروع کی ہے جبکہ نئے مالی سال کے ابتدائی چھ سات مہینوں کے دوران ہی 100میگاواٹ مزید بجلی پیدا کرکے نیشنل گرڈ میں شامل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے ۔وہ سول سیکرٹریٹ پشاور کے کیبنٹ روم میں کابینہ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے جس میں مالی سال 2017-18 کیلئے صوبائی بجٹ ، تخمینہ جات اور اے ڈی پی کی منظوری دی گئی ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ برسرا قتدار آنے کے بعد ہمارا ہدف تعلیم اور صحت سمیت سماجی شعبوں کی بحالی، دہشت گردی کا خاتمہ، امن و امان کا قیام اور توانائی بحران پر قابو پانا تھاجبکہ اﷲ تعالیٰ کے فضل سے ہمیں اس منزل کے حصول میں واضح کامیابیاں ملی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے دیر پا اقدامات کی بدولت صو بے میں امن اور سرمایہ کاری کا ماحول قائم ہونے کے علاوہ بجلی خود پیدا کرنے کی بدولت توانائی کا مکمل خاتمہ ہوجائے گا اور یہاں کے عوام لوڈ شیڈنگ کا نام بھی بھول جائیں گے ۔پرویز خٹک نے کہاکہ نئے مالی سال میں صحت انصاف کارڈ کا دائرہ کار مزید دو لاکھ خاندانوں تک بڑھایا جا رہا ہے جس سے مفت طبی سہولیات کے اس پروگرام میں غربت کا احاطہ 51 فیصد سے 69 فیصد غریب خاندانوں تک پھیلا دیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ اگلے مالی سال کیلئے ترقیاتی اہداف کا حصول پچھلے سال کے مقابلے میں زیادہ آسان اور حقیقت پسندانہ بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ماضی کی ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے سرکاری شعبے میں ایک طرف بھرتیوں کا جمعہ بازار لگایا گیا تو دوسری طرف اکثر پیداواری محکموں میں ٹیکنیکل عملے کی کمی کھل کر سامنے آئیں جس کے لئے صوبائی حکومت کو کافی محنت کرنا پڑی انہوں نے کہاکہ نئی مالی سال میں صوبے میں وسیع سرمایہ کاری کے علاوہ 20 ہزار سے زیادہ نئی آسامیاں پیدا کی جارہی ہیں جن پر شفاف انداز میں میرٹ کے مطابق بھرتیاں کی جائیں گی انہوں نے کہاکہ وسائل کی قلت کے باعث صوبے میں تنخواہوں اور غیر ضروری اخراجات کا گراف ترقیاتی مصارف سے کئی گنا بڑھ چکا ہے جو 145 ارب روپے کا فرق ظاہر کرتا ہے تاہم اب نئے مالی سال میں صوبائی حکومت کے ٹھو س اقدامات کے سبب نہ صرف یہ فرق ختم کرکے ترقیاتی فنڈز میں پانچ تا 10 ارب روپے کا اضافہ ہو گا بلکہ اس شرح میں بتدریج اضافہ بھی ہوتا رہے گا۔انہوں نے کہاکہ صوبے میں این جی اوز اور فلاحی اداروں کی سرگرمیاں قواعد وضوابط کے مطابق مربوط بنا دی گئی ہیں جس کی بدولت ان کے ثمرات سے عوام بہتر انداز میں مستفید ہونے کے علاوہ ترقیاتی سرگرمیوں میں دوہرے پن اور دیگر خرابیوں کا ازالہ بھی ممکن بن گیا ہے ۔وزیراعلیٰ نے شعراء اور فنکاروں کیلئے 30ہزار روپے اعزازیے کی توثیق کرتے ہوئے کابینہ کے اتفاق رائے سے ٹیلنٹ اور غربت کو معیار بنانے کی منظوری دی اور اُمید ظاہر کی کہ اس اقدام کی بدولت معاشرے کے غریب مگر تخلیقی صلاحیتوں کے مالک شہری تنگدستی کے تفکرات سے کافی حد تک بے نیا ز ہو کر اپنی خداداد صلاحیتوں کا لوہا منوانے کے قابل بن سکیں گے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں