202

چترال بازارمیں گرانفروشوں نے حسب عادت و روایت ماہ رمضان کے دوسرے عشرے میں بھی روزہ داروں کو لوٹنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے

چترال ( محکم الدین ) گرانفروشوں نے حسب عادت و روایت ماہ رمضان کے دوسرے عشرے میں بھی روزہ داروں کو لوٹنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے ۔ جن کو کنٹرول کرنے میں ضلعی انتظامیہ بے بس ہو چکی ہے ۔ خصوصا سبزی اور پھل فروشوں نے ناجائز منافع خوری کی انتہا کردی ہے ۔ تربوز 50روپے ، خٹاکئے 60 روپے ، آم260روپے کلو اور کیلا 250 روپے درجن فروخت کیا جارہا ہے ۔ جو کہ معیار میں بھی ناقص ہیں ۔ اسی طرح باسی سبزیات دوگنی قیمت پر فروخت کی جارہی ہیں ۔ چھوٹا اور بڑا گوشت نایاب ہو چکا ہے ۔ اور جہاں ملے منہ مانگی قیمت وصول کی جارہی ہے ۔ اس سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے مرغی فروش ڈیڑھ پاؤ کے وزن والے چوزے 270سے 300روپے پر فروخت کرتے ہیں ۔ جبکہ بازاروں میں ناقص اور دو نمبر مشروبات کی بھر مار ہے ۔ روزہ دار یہ سمجھنے سے قاصر ہیں ۔ کہ آخر ان کو لوٹنے والوں سے حساب کون لے گا ۔ بازار میں افطاری کیلئے جو اشیاء فروخت کی جارہی ہیں ۔ اُن کی صفائی اور معیار کا لحاظ بھی نہیں رکھا جاتا ۔ اور زیادہ تر جگہوں میں گزرے دن کی باسی اشیاء فروخت ہو رہی ہیں ۔ جن سے کئی روزہ دار پیٹ کی بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں ۔ محکمہ فوڈ جو ان چیزوں پر نگاہ رکھنے کی ذمہ دار ہے ۔ صرف بازار میں اشیاء فروشوں کو مرضی کے ریٹ دینے کے سوا کوئی کام نہیں کرتی ۔ جس سے عوام روز بروز لُٹے جا رہے ہیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے ۔ کہ چترال شہر کے اندر قائم سبزی منڈی جو چھوٹے سبزی فروشوں کے منافع غصب کرنے کی ذمہ دار ہے ۔ اُس کے ریٹس کنٹرول کئے جائیں ۔ تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں