216

چترال یونیورسٹی کی پی سی ون تیار کرنے کے حوالے سے اگلے ہفتے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا ایک اجلاس بلایا جارہا ہے/ایم این اے شہزادہ افتخارالدین

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) چترال سے ایم این اے شہزادہ افتخار الدین نے کہا ہے کہ انکی درخواست پرقومی اسمبلی کے اسٹینڈنگ کمیٹی برائے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ نے وزیر اعظم کا چترال کیلئے اعلان کردہ 250بیڈوں پر مشتمل ہسپتال کیلئے زمین کی قیمت پی سی ون میں شامل کرنے کی سفارش کی ہے۔ جس کے بعد وزیر اعظم ہیلتھ پروگرام کے تحت زمین کی قیمت بھی وفاقی حکومت خود ادا کریگی ۔ چترال ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے ایم این اے نے بتایا کہ مذکورہ ہسپتال کی تعمیر کے سلسلے میں زمین کیلئے وزیر اعظم سیکریٹریٹ سے نومبر 2016میں صوبائی حکومت کو مراسلہ بھیجا گیا تھا ۔ مگر صوبائی حکومت کی طرف سے تاحال کوئی مثبت جواب نہیں ملاہے جسکی وجہ سے مذکورہ منصوبہ تاخیر کا شکار رہا ۔انھوں نے بتایا کہ وزیر اعظم کا اعلان کردہ ہسپتال بین الاقوامی معیار کا ہوگا جو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلایا جائیگا۔ ایم این اے نے مذید بتایا کہ چترال کے 60فیصد آبادی کووزیر اعظم ہیلتھ کارڈ بھی جای کئے جائیں گے ۔ جس سے غریب مریض پاکستان کے کسی بھی منتخب سرکاری اور پرائیویٹ ہسپتالوں سے مفت علاج کرواسکیں گے۔ شہزادہ افتخار الدین نے ایک اخباریبیان میں کہ چترال یونیورسٹی کی پی سی ون تیار کرنے کے حوالے سے اگلے ہفتے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا ایک اجلاس بلایا جارہا ہے ۔ جس میں عبد الولی خان اور ایس بی بی یو کے حکام بھی شرکت کریں گے۔ شہزادہ افتخار الدین نے بتایا کہ ڈائریکٹر جنرل پلاننگ ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے بونی میں سب کیمپس قائم کرنے کے حوالے سے انکی درخواست پر متفق ہوگیا ہے۔ جس کو پی سی ون کا حصہ بنایا جائیگا۔ انھوں نے مذید بتایا کہ وہ چترال یونیورسٹی کے حوالے سے 2013سے اب تک ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے مختلف چیرمینوں سے درجن سے زیادہ میٹنگ کی ہے ۔ تاہم الگے ہفتے کے میٹنگ میں چترال یونیورسٹی کے لئے مضامین اور ڈیپارٹمنٹ کے انتخاب کے حوالے سے بھی گفت و شنید ہوگی ۔ اور موجودہ وقت کے تقاضوں کے مطابق مضامین کا انتخاب کیا جائیگا۔ جن میں ٹورزم ، مائننگ اینڈ مینرل ڈویلپمنٹ ، بزنس سٹڈیز، ہائیڈرو پاور انجینئرنگ کے علاوہ سی پیک کے حوالے سے مضامین کا چناؤ کیا جائیگا۔پرائم منسٹر ہیلتھ کارڈ کے حوالے سے ایم این اے نے مذید بتایا کہ الگے دو سے چار ہفتوں کے دوران مذکورہ کارڈوں کا اجراء شروع کیا جائیگا۔ جس سے چترال کے تقریبا 60فیصد آبادی مستفید ہوگی ۔ جو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے سروے کے مطابق 32.5سکورنگ تک کے مستحقین کو دئیے جائیں گے۔ جو حکومت کے منتخب کردہ گورنمنٹ اور پرائیویٹ ہسپتالوں سے علاج کرواسکیں گے۔ایم این اے نے مذید بتایا کہ وزیر اعظم ہیلتھ کارڈ صوبے کے چھبیس میں سے صرف چار اضلاع میں اجراء کیا جارہاہے ۔ جن میں چترال ضلع کو شامل کیا گیا ہے ۔ جبکہ مذکورہ کارڈ کے حامل افراد کو ابتدائی پچاس ہزار روپے سے ڈھائی لاکھ روپے تک کا مفت علاج میسر اسکے گا۔ افتخار الدین نے بتایا کہ اگلے ماہ وزیر اعظم پاکستان خود چترال کا دورہ کرینگے او دیگر ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح کے ساتھ ر مذکورہ ہیلتھ کارڈ وں کے تقسیم کا افتتاح بھی کرینگے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں