442

چترال کی نیشنل بینک کی کھنڈ ر عمارت گذشتہ پانچ سالوں سے شہر کے ماتھے پر بد نما داغ بنا

چترال ( محکم الدین)چترال کی نیشنل بینک کی کھنڈ ر عمارت گذشتہ پانچ سالوں سے شہر کے ماتھے پر بد نما داغ بنا ہوا ہے ۔ جسے دیکھ کر ہی اس مالیاتی ادارے کے حکام کی بے حسی پر رونا آتا ہے ۔ مذکورہ نیشنل بینک کی عمارت کا ایک حصہ عبدالولی خان بائی پاس کی زد میں آنے کی وجہ سے گرایا گیا تھا۔ اور بقیہ حصہ کھنڈارت کی صورت میں ہر سیاح اور چترالی کے دل پر نشتر چلانے کیلئے اپنی جگہ پر موجود ہے ۔ جو باؤلے کتوں ، ذہنی مریضوں کی رہائش گاہ کے علاوہ گندگی ٹھکانے لگانے کا کام دیتی ہے ۔ اور انتہائی قابل افسوس امر یہ ہے ۔ کہ بینک کے سیف اور دیگر الماریاں اب بھی اپنی جگہ پر موجود ہیں ۔ جو نیشنل بینک کے اعلی حکام کی غفلت اور لاپرواہی لوگوں پر آشکار کرنے کا کام کرتی ہیں ۔ شہروں کی خوبصورتی میں خوشنما عمارتیں اہم کردار ادا کرتی ہیں ۔ لیکن افسوس کہ کروڑوں روپے مالیت سے تعمیر ہونے والے بائی پاس روڈ پر نیشنل بینک کی یہ کھنڈر عمارت سیاحوں کی چترال کے بارے میں منفی تاثرات اور یہاں کے عوامی نمایندوں اور خود نیشنل بینک کے حکام کے بارے میں کئی سوالات پیدا کر رہا ہے ۔ کھنڈر میں پڑے کچرے سے چترال بھر کیلئے بد بو اور تعفن کی ہوائیں پھیل رہی ہیں ، اور مکھیوں ومچھروں نے اسے ازائش نسل کا محفوظ کارخانہ بنا لیا ہے ۔ جہاں سے اُن کو خوراک حاصل کرنے میں کوئی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑ رہا ۔ اس لئے لوگ یہاں سے پیدل اور گاڑیوں میں گزرتے ہوئے رومال ناک پر رکھنے پر مجبور ہو جاتے ہیں ۔ لیکن ضلعی انتظامیہ ، ڈسٹرکٹ گورنمنٹ اور میونسپل کمیٹی کے کانوں جوں تک نہیں رینگتی ۔ کہ متعلقہ بینک کو اپنا کھنڈر ڈھانے یا نئی تعمیرات کرنے کے بارے میں کوئی احکامات دے سکیں ۔ اور بے حس بینک کو اپنا ملبہ صاف کرانے پر مجبور کرکے شہریوں کو صاف ہوا میں سانس لینے کا بینادی حق فراہم کر سکیں ۔ عوامی حلقوں نے اس پر شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے ۔ اور ضلعی انتظامیہ و ٹی ایم اے سے مطالبہ کیا ہے ۔ کہ مذکورہ بینک کے خلاف قانونی کاروائی کرکے کھنڈرات کو صاف کروایا جائے ۔ تاکہ شہر کی خوبصورتی کی بحالی کے ساتھ ساتھ اس جگہ پھیلنے والی بد بو اور تعفن سے شہریوں کو نجات مل سکے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں