چترال ( محکم الدین)چترال کی نیشنل بینک کی کھنڈ ر عمارت گذشتہ پانچ سالوں سے شہر کے ماتھے پر بد نما داغ بنا ہوا ہے ۔ جسے دیکھ کر ہی اس مالیاتی ادارے کے حکام کی بے حسی پر رونا آتا ہے ۔ مذکورہ نیشنل بینک کی عمارت کا ایک حصہ عبدالولی خان بائی پاس کی زد میں آنے کی وجہ سے گرایا گیا تھا۔ اور بقیہ حصہ کھنڈارت کی صورت میں ہر سیاح اور چترالی کے دل پر نشتر چلانے کیلئے اپنی جگہ پر موجود ہے ۔ جو باؤلے کتوں ، ذہنی مریضوں کی رہائش گاہ کے علاوہ گندگی ٹھکانے لگانے کا کام دیتی ہے ۔ اور انتہائی قابل افسوس امر یہ ہے ۔ کہ بینک کے سیف اور دیگر الماریاں اب بھی اپنی جگہ پر موجود ہیں ۔ جو نیشنل بینک کے اعلی حکام کی غفلت اور لاپرواہی لوگوں پر آشکار کرنے کا کام کرتی ہیں ۔ شہروں کی خوبصورتی میں خوشنما عمارتیں اہم کردار ادا کرتی ہیں ۔ لیکن افسوس کہ کروڑوں روپے مالیت سے تعمیر ہونے والے بائی پاس روڈ پر نیشنل بینک کی یہ کھنڈر عمارت سیاحوں کی چترال کے بارے میں منفی تاثرات اور یہاں کے عوامی نمایندوں اور خود نیشنل بینک کے حکام کے بارے میں کئی سوالات پیدا کر رہا ہے ۔ کھنڈر میں پڑے کچرے سے چترال بھر کیلئے بد بو اور تعفن کی ہوائیں پھیل رہی ہیں ، اور مکھیوں ومچھروں نے اسے