213

کاشتکاروں کے لئے کھاد پر سبسڈی کے قومی پروگرام میں صوبے سے 70 کروڑ روپے کی ایٹ سورس کٹوتی کی/سی ایم

پشاور/وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کھاد پر سبسڈی کے قومی پروگرام کے تحت صوبائی محاصل سے ایٹ سورس کٹوتی پر افسوس کا اظہار کیا ہے اورکہا ہے کہ وفاقی حکومت اپنے ترقیاتی اور فلاحی پروگرام میں مشاورت کی بجائے یک طرفہ طور پر صوبوں پرمالی بوجھ بڑھا دیتی ہے جبکہ ان پروگراموں میں متعلقہ شعبوں اور طبقوں کے حقیقی مفادات بھی نظر اندا زکئے جاتے ہیں ۔ کاشتکاروں کے لئے کھاد پر سبسڈی کے قومی پروگرام میں صوبے سے 70 کروڑ روپے کی ایٹ سورس کٹوتی کی    گئی مگر اس میں زیادہ فوکس کپاس اور چاول کی فصلوں پر ہے حالانکہ یہ خیبر پختونخوا کی بڑی فصلیں نہیں صوبے کی اہم فصلوں میں گندم، مکئی اور پھلوں کے باغات ہیں اسلئے اعلان کردہ سبسڈی کے مقابلے میں یہاں کے کسانوں کو کم ترین فائدہ پہنچے گا اگر صوبائی حکومت یا کم از کم محکمہ زراعت سے مناسب سطح پر مشاورت ہوجاتی تو کاشتکاروں کے ساتھ ساتھ پورے صوبے کے عوام کو اسکا زیادہ فائدہ پہنچتا اور فنڈز کا بہتر اور منصفانہ استعمال بھی یقینی بن جاتا۔ وہ سول سیکرٹریٹ پشاور کے کیبنٹ روم میں صوبائی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھےجس میں دیگر ایجنڈانکات کے علاوہ کھاد سبسڈی کے وفاقی پروگرام اور صوبے سے ایٹ سورس کٹوتی کا جائزہ بھی لیا گیا۔وزیر اعلیٰ کی درخواست پر کابینہ نے پروگرام سبسڈی اور کٹوتی کی اس شرط پر منظوری دی کہ آئندہ صوبوں اور عوامی مفاد کے معاملات میں صوبائی حکومتوں سے لازمی مشاورت کی جائے گی تاکہ آئین اور صوبائی خودمختاری پر ضرب نہ پڑے۔ وزیراعلیٰ نے یوریا کھاد پر 156روپے فی بوری میں78روپے اور ڈی اے پی پر300روپے میں 150روپے فی بوری کی سبسڈی صوبائی حکومت کی جانب سے دینے اور اس حساب سے بالتریب 43کروڑ اور 27کروڑ روپے بطور سپلیمنٹری گرانٹ کی وفاق کو ایٹ سورس کٹوتی کی منظوری دی جس کی مجموعی مالیت 69کروڑ 90لاکھ روپے بنتی ہے ۔واضح رہے کہ وفاقی حکومت کی کھاد سبسڈی کے تحت مقامی کاشتکاروں کو دیئے جانے والے مالی فائدے کے مقابلے میں صوبائی محاصل سے کی جانے والی 70کروڑ روپے کی کٹوتی کافی زیادہ بنتی ہے کیونکہ اسکا زیادہ فائدہ پنجاب اور سندھ کی بڑی فصلوں چاول اور کپاس پر ممکن ہے۔اس لحاظ سے صوبائی حکومت سے حصے سے زیادہ فنڈز ایٹ سورس کاٹ دیئے گئے ہیں۔پرویز خٹک نے وفاق سے حاصل کردہ پن بجلی منافع کی رقوم میں10فیصد پن بجلی گھر اور ڈیم سے متاثرہ علاقوں پر خرچ کرنے کی منظوری دیتے ہوئے کابینہ کی اس بات سے بھی اتفاق کیا کہ نقصانات اور شکایات کے مقابلے میں فوائد کا بھی لوگوں کو احساس ہونا چاہئے جو یقیناًکئی گنا زیادہ ہوتے ہیں۔انہوں نے محکموں میں انٹرنل آڈٹ متعارف ہونے کے بعد اس کی واضح پالیسی وضع کرنے اور اضلاع تک توسیع سے اصولی اتفاق کرتے ہوئے اسکی شفافیت اور قبولیت کو فروغ دینے پر بھی زور دیا۔ قبل ازیں وزیر اعلیٰ نے کابینہ اجلاس میں چمکنی کے علاقے میں پولیس وین پر دہشتگرد حملے میں شہید تین پولیس جوانوں کے لئے اجتماعی فاتحہ خوانی بھی کرائی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں