319

محکمہ ہیلتھ چترال کی ناہلی اور ناقص کارکردگی کے سبب باؤلے اور آوارہ کُتوں نے چترال شہر پر قبضہ کر لیا

چترال ( محکم الدین ) محکمہ ہیلتھ چترال کی ناہلی اور ناقص کارکردگی کے سبب باؤلے اور آوارہ کُتوں نے چترال شہر پر قبضہ کر لیا ہے ۔ اور دن بدن کُتوں کی آبادی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔ جس کی وجہ سے لوگوں کیلئے چترال شہر کی سڑکوں پر پیدل چلنا انتہائی مشکل ہو گیا ہے ، خصوصا خواتین اور بچے پیدل چلنے کی ہمت ہی نہیں کرتے ۔ کُتوں نے مین چترال اڈا بینک چوک اتالیق بازار، پی آئی اے چوک ، سیکرٹریٹ روڈ ، چترال پولیس لائن روڈ، کڑوپ رشت بازار ، گولدور چوک چیو پُل اور جغور چوک و بازار میں اپنی چیک پوسٹیں قائم کر رکھی ہیں اور ہر مقام پر دس سے تیس کُتے ہر وقت موجود رہتے ہیں ۔ جنہوں نے لوگوں کی نقل و حرکت کی راہ میں شدید مشکلات پیدا کر دی ہیں ۔ ۔ خصوصا رات کے وقت پیدل چلنا موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے ۔ لوگ ان سے بچنے کیلئے محفوظ راستے تلاش کرنے پر مجبور ہیں ۔ اس کے باوجود ان کے کاٹنے سے محفوظ نہیں ہیں جبکہ ہسپتال میں انٹی ربیز ( Anti Rabiesانجکشن دستیاب نہیں ہیں ۔ جن سے لوگ اپنا علاج کر سکیں ۔ صوبائی حکومت کی طرف سے صحت کی سہولیات کی فراہمی کیلئے اس کے تمام شعبوں کے فنڈز دُگنا کرنے کے بلند بانگ دعوے کئے جا رہے ہیں ۔ جبکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے ۔ کُتے کے کاٹے مریض کو چار انجکشن لگانے پڑتے ہیں ۔ جن کی قیمت چار ہزار روپے بنتی ہے اور اس کی خرید ایک عام اور غریب آدمی کے بس کی بات نہیں ۔ عوامی حلقوں نے ڈی ایچ او ،ٹی ایم اے ضلعی انتظامیہ کی بے حسی پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ کہ ان لوگوں کو عوام کی مشکلات کا ذرا برابر احساس نہیں ہے ۔ اور یہ لوگ پیدل چلنے والوں کے مسائل سے بالکل بے خبر ہیں ۔ انہوں نے متعلقہ اداروں سے سوال کیا ہے ۔ کہ کیا ان کُتوں کو مارنے اور اُنہیں ٹھکانے لگانے کیلئے حکومت کی طرف سے محکمہ صحت اور ٹی ایم اے کو فنڈ فراہم نہیں کی جاتی ۔ یا انصاف کی صوبائی حکومت نے محکمہ صحت چترال کو کُتوں کے نسل کی ا فزائش اور ٹی ایم اے کو چترال کے تمام چوراہوں اور بازاروں کو کُتوں کے حوالے کرنے کی نئی ذمہ داری تفویض کردی ہے ۔ اس حوالے سے جب ٹی ایم اے سے رابطہ کیا گیا ۔ تو ایڈمن آفیسر رحمت نے کہا ۔ کہ ٹی ایم اے کے پاس اس کیلئے فنڈ کی کوئی کمی نہیں ، تاہم ان کُتوں کو زہر دے کر ہلاک کرنے کا کام محکمہ ہیلتھ کا ہے ۔ وہ جس وقت بھی ہمیں اس حوالے سے اطلاع دے گا ۔ ہم بلا تاخیر ٹھکانے لگانے کیلئے تیار ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ بڑی تعداد میں کُتے لوگ اطراف کے دیہات سے لاکر شہر چھوڑ جاتے ہیں ۔ او ر شہر میں کُتوں کی افزائش کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے ۔ جسے کنٹرول کئے بغیر ہلاک کرنے سے مسئلے کا حل ممکن نہیں ۔ اس حوالے سے ڈی ایچ او چترال کا موقف جاننے کیلئے بار بار کوششوں کے باوجود رابطہ نہ ہو سکا ۔ عوامی حلقوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے، کہ ان کُتوں کو جلد ہلاک کرنے کی کوشش نہ کی گئی ۔ تو چترال میںآوارہ اور باؤلے کُتوں سے مرض پھیلنے کا خطرہ ہے ۔ جس کی ذمہ دار ڈی ایچ او چترال ، ٹی ایم اے ،ڈسٹرکٹ گورنمنٹ اور ضلعی انتظامیہ پر ہوگی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ان اداروں کی غفلت دانستہ طور پر پی ٹی آئی حکومت کو بد نام کرنے کی سازش ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں