245

ڈائریکٹر آرکایوز اینڈ میوزیم خیبر پختونخوا کاشاہی مسجد چترال سے متصل پلازہ تعمیر کرنے پر انتہائی تشویش کا اظہار

چترال ( محکم الدین ) ڈائریکٹر آرکایوز اینڈ میوزیم خیبر پختونخوا نے شاہی مسجد چترال سے متصل پلازہ تعمیر کرکے شاہی مسجد کی خوبصورتی متاثر کرنے پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ ڈپٹی کمشنر چترال کو لکھے گئے ایک مراسلے میں انہوں نے کہا ہے ۔ کہ شاہی مسجد چترال ایک اہم قومی ورثہ ہے ۔ اور چترال جیسے علاقے کیلئے اس قسم کے تاریخی ،مذہبی اور تہذیبی ورثے خزانوں کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ مراسلے میں کہا گیا ہے ۔ کہ خیبر پختونخوا قدیم رسوم و آثار (Antiquities Act 2016) کے سیکشن 55کے تحت کسی بھی قومی ورثے کے اطراف میں 200فٹ فاصلے تک ائریے کو ہیرٹیج کے تحفظ کا سائٹ قرار دیا گیا ہے ، جہاں پلازہ وغیرہ تعمیرات پر پابندی ہے ۔ ڈائریکٹر مذکور نے ممکنہ تعمیر ہونے والے پلازہ کے بارے میں انتظامیہ سے مزید تفصیلات بھی طلب کر لی ہیں ۔ واضح رہے ۔ کہ مذکورہ سائٹ پر ہز ہائنس سر شجاع الملک کے آٹو ورکشاپ ( موٹر خانہ ) اور گیراج تھے ۔ جو کہ چترال میں شاہی گاڑی ( جیپ ) آنے کے بعد تعمیر کی گئی تھیں ۔ جس میں غیر مقامی اور مقامی آٹو مکینک شاہی گاڑیوں کی مرمت کیا کرتے تھے ۔ بعد آزان یہ ورکشاپ ورثے میں موجودہ مہتر چترال کے حصے میں آیا ۔ اور انہوں نے گذشتہ سال اُسے ایک کاروباری کمپنی کے ہاتھ فروخت کر دیا ۔ اور کمپنی اس پلاٹ پر پلازہ تعمیر کر نے کا ارادہ رکھتی ہے ، اس پلازہ کی تعمیر سے شاہی مسجد کی بیرونی خوبصورتی بُری طرح متاثر ہونے کا امکان ہے ۔ جو کہ چترال کی پہچان کی حیثیت رکھتی ہے ۔ شاہی مسجد چترال کی بنیاد مہتر چترال ہز ہائنس سر شجا ع الملک نے 1919میں رکھی ۔ جس میں مغل فن تعمیر کے ماہرین اور مقامی لوگوں نے کام کیا ۔ اور مسجد 1924کو مکمل ہوئی ۔ شاہی مسجد 6کنال 2 مرلہ زمین پر تعمیر کی گئی ہے ۔ جس کی گنبدیں مسجد کے حسن کو دوبالا کرتی ہیں ۔ اور سیاحوں کیلئے مسجد کی عمارت گنبدوں کے ساتھ ایک نہایت ہی حسین اور روح پرور منظر پیش کرتا ہے ۔ جو کہ پلازہ کی تعمیر کے بعد ختم ہونے کا خدشہ ہے ۔ مسجد کے اندرونی سائڈ پر بانی شاہی مسجدچترال ہز ہائنس سر شجاع الملک کی آخری آرام گاہ ہے ۔ چترال میں ہیریٹیج کو انتہائی طور پر خطرات کا سامنا ہے ۔ عدم آگہی کے باعث قدیم عمارات ختم کئے جاچکے ہیں ۔ اور جو زندہ ہیں ۔ اُن کے گرد گیرا تنگ کیا جارہا ہے ۔ جس کی زندہ مثال شاہی مسجد سے متصل ہی پلازہ کی ممکنہ تعمیر ہے ۔ تاہم ڈائریکٹو ریٹ محکمہ آثار قدیمہ نے بروقت اقدام اُٹھاکر مسجد کو بچانے کی کوشش کی ہے ۔ جو کہ قابل تعریف ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں