202

گرمی کی وجہ سے ندی نالوں اور دریائے چترال کے پانی میں طغیانی/دریاء کے قریبی زمینات کے کٹاؤ کا عمل شروع

چترال ( نمایندہ  ) چترال میں گذشتہ ایک ہفتے سے گرمی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔ جس کے نتیجے میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ گرمی کی وجہ سے ندی نالوں اور دریائے چترال کے پانی میں طغیانی آئی ہے ۔ اور دریاء کے قریبی زمینات کے کٹاؤ کا عمل شروع ہو چکا ہے ۔ چترال کے گاؤں سارغوز ، جوٹی لشٹ ، ایون ،اوسیک دروش، جنجریت میں گذشتہ سالوں کی طرح پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوتے ہی لوگوں میں شدید تشویش پیدا ہوئی ہے ۔ اور لوگ اپنی زمینات کی دریا بردگی کی وجہ سے پریشانی کا شکار ہیں ۔ بالائی چترال کے کئی جگہوں میں کٹاؤ کے باعث کھڑی فصلیں بھی دریا برد ہوئی ہیں ۔ تیز گرمی کے سبب گلیشیرز کے پگھلاؤ میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے ۔گذشتہ سال ماہ دسمبر میں شدید برفباری ہوئی تھی ۔ اس لئے چترال کی پہاڑوں پر برف اور گلیشیر کا وافر ذخیرہ موجود ہے ۔ جن کے پگھلاؤ میں دن بدن اضافہ ہو رہاہے ۔ چترال کے لوگوں نے اگرچہ ایک طرف وافر مقدار میں برف کی موجودگی پر خوشی کا اظہار کیا ہے ۔ تو دوسری طرف دریاؤں اور ندی نالوں کی طغیانی اور ممکنہ سیلاب کی آمد کے پیش نظر پریشان ہیں ۔ جبکہ حکومت کی طرف سے بھی متاثرہ لوگوں کی امداد کیلئے کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے ۔ خصوصا جن لوگوں کی زمینات سیلاب کی نذر ہو جاتے ہیں ۔ اُن کو حکومت کی طرف سے کوئی امداد اور ریلیف نہیں دی جاتی ۔ جبکہ اس قسم کے لوگ اپنی زمینات سے محروم ہوکر کسمپرسی کی حالت سے دوچار ہوتے ہیں ۔ چترال کے عوامی حلقوں نے صوبائی اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے ۔ کہ سیلاب میں زمینات سے محروم ہونے والے لوگوں کو متاثرین میں شامل کرکے قانونی طور پر اُن کو امداد کا حقدار ٹھہرایا جائے ۔ کیونکہ چترال میں زمینات ایک مرتبہ دریا برد ہونے کے بعد ہمیشہ کیلئے ختم ہوجاتے ہیں ۔ جبکہ ملک کے دوسرے حصوں میں سیلاب کی صورت حال اس سے بالکل مختلف ہے ۔ جہاں پانی ختم ہونے کے بعد زمین دوبارہ کاشت کے قابل بنائی جا سکتی ہے ۔ انہوں نے این ڈی ایم اے سے خصوصی طور پر اپیل کی ہے ۔ کہ قبل از وقت ڈیزاسٹر سے نمٹنے کیلئے اقدامات کئے جائیں ۔ اور جو لوگ مجبوری کے تحت انتہائی خطرناک جگہوں میں رہنے پر مجبور ہیں ۔ اُن کو بروقت محفوظ مقامات منتقل کرکے اُن کیلئے خوراک و دیگر اشیاء کا انتظام کیا جائے ۔ درین اثنا ایون کے لوگوں نے این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم سے پُر زور مطالبہ کیا ہے ۔ کہ 2015کے سیلاب کی وجہ سے ایون میں جو مصنوعی ڈیم بن چکا ہے ۔ اُس کی صفائی تاحال صحیح طریقے سے نہیں ہوئی ۔ اور نہ ڈیم سے متاثر ہونے والوں کی کوئی مدد کی گئی ہے ۔ اس لئے ڈیم کو صاف کرنے کیلئے فنڈ فراہم کرکے لوگوں کو اس علاقے سے نقل مکانی کرنے سے بچایا جائے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں