480

خیبر پختونخوا حکومت اور پیسکو کے درمیان باقاعدہ تحریری معاہدے کی شکل میں پیسکو کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کا پابند بنایا جائے گا/سی ایم

پشاور(نمائندہ ڈیلی چترال)صوبہ خیبر پختونخوامیں بجلی کی ناروا لوڈ شیڈنگ، کم وولٹیج، بجلی چوری کی روک تھام، نئے ٹرانسفارمروں کی عدم فراہمی، خراب ٹرانسفارمروں کی عدم مرمت اور واپڈا و پیسکو سے متعلق خیبر پختونخوا حکومت اور عوام کو درپیش دیگر مسائل کے حل کیلئے صوبائی حکومت کا اعلیٰ سطحی اجلاس منگل کے روز وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی صدارت میں منعقد ہوا۔ بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور چوری کے خاتمہ کیلئے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی انتھک اور سنجیدہ کوششوں کو تقویت دینے کی غرض سے اپوزیشن سمیت خیبر پختونخوا اسمبلی کے پارلیمانی رہنماؤں نے بھی اجلاس میں خصوصی طور پر شرکت کی جن میں نگہت اورکزئی، اورنگزیب نلوٹھہ، سید جعفر شاہ اور بخت بیدار قابل ذکر ہیں۔ اجلاس میں صوبا ئی وزراء محمد عاطف، شہرام خان ترکئی، عنایت اللہ اور مشتاق احمد غنی، چیف سیکرٹری امجد علی خان، پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) کے چیف ایگزیکٹو سید حسن فاضل،صوبائی سیکرٹری انرجی اینڈ پاور علی رضا بھٹہ اور وزیراعلیٰ شکایات سیل کے چیئرمین دلروز خان کے علاوہ پیسکو، واپڈا اور صوبائی حکومت کے متعلقہ اعلیٰ افسران نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کے دوران بجلی سے متعلق مذکورہ مسائل کے حل کیلئے وفاقی وزراء اور پیسکو حکام کے ساتھ منعقدہ گزشتہ اجلاسوں میں کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا اور اس سلسلے میں پیسکو اور واپڈا کی جانب سے کی گئی پیش رفت کو غیر تسلی بخش اور مایوس کن قرار دیا گیا۔ وزیراعلیٰپرویز خٹک نے اجلاس میں فیصلہ کیا کہ آئندہ جمعہ کو انہی شرکاء کے ساتھ دوبارہ اجلاس منعقد کیا جائے گا جس میں لوڈ شیڈنگ سمیت بجلی کے مسائل کے حل کیلئے خیبر پختونخوا حکومت اور پیسکو کے درمیان باقاعدہ تحریری معاہدے کی شکل میں پیسکو کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کا پابند بنایا جائے گا جبکہ صوبائی حکومت بجلی چوری کی روک تھام کیلئے سخت آپریشن شروع کرنے کے سلسلے میں پیسکو کے ساتھ بھر پور تعاون کرے گی۔ اجلاس کے دوران خیبر پختونخوا اسمبلی کے پارلیمانی لیڈروں نے بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور چوری کے مسائل حل کرنے کیلئے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی سنجیدہ کوششوں کو سراہتے ہوئے واپڈا پر کڑی تنقید کی۔ مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی رہنما سردار اورنگزیب نلوٹھہ نے اس موقع پر کہا کہ مسلم لیگ (ن) لوڈشیڈنگ میں کمی اور بجلی چوری روکنے کیلئے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی مخلصانہ کوششوں کا اعتراف کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ صوبے کے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں اور اس ضمن میں انہوں نے اسمبلی کے فلور پر بھی ذمہ دارانہ اور متاثر کن تقریر کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پیسکو کی ناقص کارکردگی کے باعث منتخب عوامی نمائندے مفت میں بدنام ہو رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی پارلیمانی رہنماء نگہت اورکزئی نے اس موقع پر کہا کہ وفاقی حکومت کو یہ حقیقیت سمجھنی چاہئے کہ بجلی کے مسئلے پر خیبر پختونخوا اسمبلی کی تمام اپوزیشن پارٹیاں بھی وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے واپڈا کی جانب سے جھوٹ بولا جا رہا ہے اور لوڈ شیڈنگ کے اعداد و شمار ہمارے صوبائی حقوق کے خلاف جا رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے اجلاس میں پیسکو حکام پر واضح کیا کہ صوبائی حکومت بجلی کی کل پیداوار میں صوبے کے حصے کی 13.5فیصد بجلی حاصل کرنے کے آئینی حق سے ہرگز دستبردار نہیں ہوگی اور اگر پیسکو کا نظام پوری بجلی استعمال کرنے کے قابل نہیں تو اسے صارفین کو سزا دینے کے بجائے اپنا نظام درست کرنا چاہئے اور اس وقت تک اضافی بجلی زیادہ لوڈ شیڈنگ والے فیڈرز کو منتقل کر کے لوڈ شیڈنگ میں کمی کرے۔ وزیراعلیٰ نے یقین دلایا کہ صوبائی حکومت بجلی کے کنڈوں اور دیگر حربوں سے چوری روکنے کیلئے پیسکو کے ساتھ تعاون میں انتہائی حد تک جانے کیلئے تیار ہے اور اس سلسلے میں عام لوگوں کو موثر طور پر آگاہ بھی کرے گی لیکن صوبے کے عوام کیلئے بجلی کے پورے کوٹے کا حق ہر صورت میں حاصل کر کے رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی چوری پکڑنا اور بلوں کی ریکوری کرنا پیسکو کی ذمہ داری ہے لیکن صوبے کے عوام کے مفاد میں صوبائی حکومت پیسکو کی اس ذمہ داری میں تعاون کیلئے بھی تیار ہے۔ انہوں نے پیسکو کی جانب سے صوبائی حکومت کے ساتھ کئے گئے وعدے پورے نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے کسی بھی علاقے میں بجلی کی کم وولٹیج بھی ہر گز برداشت نہیں کی جائے گی اور کم وولٹیج کی صورت میں متعلقہ پیسکو حکام کے خلاف کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے پیسکو کے سربراہ سے کہا کہ وہ ضلعی سطح پر اپنے افسروں کو بجلی کی فراہمی سے متعلق روزانہ کی صورتحال سے عوامی نمائندوں، ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو باقاعدہ سے آگاہ کرنے کا پابند بنائیں اور اس امر کی یقین دہانی کرائیں کہ ڈیلی رپورٹ ارسال نہ کرنے اور بجلی چوری کے ذمہ دار افسر کو معطل کرنے سمیت اس کے خلاف دیگر سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے خراب ٹرانسفارمروں کی مرمت کیلئے پورے صوبے کیلئے پانچ ورکشاپوں کو ناکافی قرار دیتے ہوئے ہر ضلع میں ورکشاپ قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور ان ورکشاپوں کے قیام کیلئے صوبائی حکومت کے مالی تعاون کا یقین بھی دلایا۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسفارمروں کی جلد تنصیب یقینی بنانے کی غرض سے ٹرانسفارمروں کو کھمبوں تک پہنچانے کیلئے صوبائی حکومت پیسکو کو 500ٹرالیاں فراہم کرنے کیلئے بھی تیار ہے۔ تاہم پیسکو کو بھی اتنی ہی ٹرالیاں فراہم کرنا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ نئے ٹرانسفارمروں کی فراہمی اور بجلی کی سکیموں کی بروقت تکمیل یقینی بنانے اور بصورت دیگر واپڈا سے تاخیر کا جرمانہ وصول کرنے کے اقدامات کو بھی معاہدے کا حصہ بنایا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کو 13.5فیصد کے بجائے بمشکل دس فیصد بجلی فراہم کرکے صوبائی حکومت اور عوام کو ذہنی کوفت اور جسمانی تکلیف میں مبتلا کیا جا رہا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آئندہ لوڈ شیڈنگ کا شیڈول وہ خود بنائیں گے اور پیسکو کی جانب سے بجلی چوری اور ریکوری کا بہانہ اب قبول نہیں کیا جائے گا کیونکہ کم لاسسز والے فیڈرز پر بھی مسلسل اور ناروا لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں