390

“شندور تنازعہ کا حل  لاسپور اور غزر کا معرکہ”.سید ناصر علی شاہ پیرزاہ

گلگت بلتستان کے سابق گورنر پیر کرم علی شاہ کا شندور کے تنازعے کے حوالے سے بیان انتہای اہمیت کے حامل ہے اور قابل فکر ہے جو کہ وادی لاسپور  اور وادی غزر کے مابین بھائ چارگی اور رشتوں کی مضبوط بندھن کی طرف دعوت فکر دیتی ہے اور شندور کے تنازعے کا حل لاسپور اور غزر کے عوام کے سامنے رکھا ہے جو کئ سالوں سے تنازعے کا شکار ہے  جو اپنے  رشتوں اور بھائ چارگی کی بنیاد پر اس تنارغے کا واحد حل نکال سکتے ہیں. اس کے علاوہ  اس کے اوپر اگر کوئ کامیشن بھی بنتی ہیں دونوں کو قبول نہیں ہوگا. کیونکہ یہ انکے چارہگاہ کا مسلہ ہے صرف ان کو ان کی تاریخ کا بخوبی علم ہیں اور وہی مثبت حکمت عملی سے اس مسلے کا حل نکال سکتے ہیں اور اس اعظیم پولو فسٹیول کو جاری رکھنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں اس بات کا اندازہ ان کے اس خدمت  سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس منگایئ کے دور میں بھی وہ اپنے گھوڑے پالتے ہیں تاکہ جس پولو فسٹیول کی روایات کو انہوں نے  جنم دیاہے کبھی ختم نہ ہو  اور اس کی رونق اور لوگوں کے لیے تفریخ کا موقع ملتا رہے یہ لاسپور اور اور غزر کی عوام کی تمام پاکستانیوں, سیاہوں, کاروباری افراد کے لیے سب سے بڑی قربابی ہیں. انہیں دوسری ٹیموں کے بہ نسبت سرکاری الونئس نہیں ملتی اور اگر ملتی بھی ہیں تو بہت کم ملتی ہیں اور  ان سے گھوڑے پالنا اس منگایئ کے دور بہت مشکل ہیں. A ٹیم کے بہ نسبت انہیں ڈبل الونئس ملنا چاہئے کیونکہ وہ گھوڑے پالنے کا مقصد صرف اور صرف پولو فسٹیول کی روایات کو جاویدان رکھنا اور فروخ دینا  سمجھتے ہیں . پولو گراوند وادی لاسپور کے احاطہ میں ہونے کی وجہ سے ٹورنمنٹ کی نگرانی میں صرف  لاسپور کی عوام کی  خدمت ضرورت کے حامل ہیں اس کی علاوہ دوسرے پارٹی کو اس میں مداخلت کرنے اور اپنا حق جتانے کی کوشش کو وادی لاسپور کی عوام برپور مزمت کریگی. شندور فسٹیول کے ہر معاملے میں وادی لاسپور کے عوام کو شامل کرنا انکا موروثی اور رویاتی حق ہیں. وادی لاسپور کے عوام  جشن قق لشت اور جشن چترال میں کبھی حق مانگے  اور مداخلت کرنے کی توقع ہی نہیں کی ہے بلکل اسی سے سبق سیکھ کر دوسری پارٹی بھی ہماری مسلے کو مزید الجھار کر وادی لاسپور اور وادی غزر کے درمیاں برسوں پرانی دوستی اور رشتوں کو ٹھیس پہنچانے کی ناکام کوشش نہ کرئے.

مجھے شندور کے تنازعے کے حوالے  سے پہلے بھی کچھ لکھنے کا موقع ملا تھا جس میں تفصیل کے ساتھ میں نے  پولو فسٹیول کی شروعات سے لیکر   حد بندی تک  میں نے تاریخی شہوہت جمع کرکے واضح کیا تھا اور اسے مختلف اداروں کو بھج کر دعوت فکر دی تھی کہ شندور وادی لاسپور کا چارہ گاہ ہیں اور لنگر سے گلگت کی طرف جاتے ہوئے جو علاقے پڑتے ہیں وہ وادی غزر کے چارہ گاہ ہیں جس کے بھی سب قائل ہیں. شندور فسٹیول کو بند کرنے اور تنازعہ پیدا کرنے کی جو کوشش ہو رہی   اس میں نہ راء ملاوث ہے اور نہ کوئ دوسری خفیہ ایجنسی ملاوث ہونے کی ٹھوس شہواہد ہیں یہ اپنے ہی چند زاتی مفاد پرست کی پکار ہیں جو زاتی مفاد پرستی کی وجہ سے وادی لاسپور اور غزر کی درمیان رشتوں کو پہلے ختم کرکے اپنے عزائم میں کامیاب ہونے کے خوہشمدہ ہیں کیونکہ شندور فسٹیول کی جڑیں لاسپور اور غزر کے عوام سے جڑئ ہوئ ہیں اگر انہیں اوکھاڑ میں کامیاب ہوگئے تو انہیں اپنا بد عزائم عنقرب حقیقت میں بدل جائنگے.اس سے وادی لاسپور کی عوام اچھی طرح واقف ہیں اور ہر ممکن کوشش  کر کے برسوں پرانی دوستی اور رشتوں کو ختم نہیں کریگی اور اپنے روایات کو بھی برقرار رکھی گئی.
رہنما ال پاکستان مسلم لیگ چترال

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں