208

گلیشئرز کے پگھلاؤ میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے ، خصوصا دریائے چترال میں پانی کی سطح بہت بڑھ گئی ہے

چترال ( محکم الدین) گذشتہ دو دنوں کی شدید گرمی کے سبب چترال کے بالائی علاقوں کے پہاڑوں پر موجود گلیشئرز کے پگھلاؤ میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے ۔ خصوصا دریائے چترال میں پانی کی سطح بہت بڑھ گئی ہے ۔ جبکہ مقامی تجربے کے مطابق دریائے چترال کو اپنے عروج تک پہنچنے کیلئے اب بھی ایک مہینہ باقی ہے ۔ پانی کی سطح میں اضافہ اور طغیانی سے دریا کے دونوں طرف کٹاؤ کی وجہ سے کئی علاقے بُری طرح متاثر ہو چکے ہیں ، اور کٹاؤ کا سلسلہ بدستور جاری ہے ۔ چترال شہر کے مقام بلچ ، ایون ، جوٹی لشٹ ، جنجریت ، اور مستوج کے مقامات چپاڑی ، چنار ، سارغوز میں کٹاؤ سے زمینات کو شدید نقصان پہنچا ہے ۔ اور زیادہ تر علاقوں میں رہائشی مکانات چھوڑ کر محفوظ مقامت کی طرف نقل مکانی کر رہے ہیں ۔ ایون میں 2015میں آنے والے سیلاب نے علاقے کو ڈیم میں تبدیل کر دیا تھا ۔ اس مصنو عی ڈیم کو ختم کرنے کیلئے گو کہ تقریبا ساڑھ ے چار کروڑ روپے محکمہ ایریگیشن کے زیر انتظام خرچ کئے گئے ۔ لیکن ڈیم کی ہییت میں اب بھی کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی ۔ اور لوگوں کے اس بار بھی ڈوبنے کا خدشہ ہے ۔ چترال شہر کے چیو پُل کے قریب دریاء کنارے بلڈنگ تعمیر کرنے کی وجہ سے پانی کے بہاؤ میں واضح رکاؤٹ ہے ۔ اور دریا کی نکاسی کا دھانہ کم ہونے کی وجہ سے پانی واپس ہو کر دائیں بائیں پھیل گیا ہے ۔ اور وسیع علاقہ زیر آب آگیا ہے ۔ ضلعی انتظامیہ کی نااہلی کے سبب لوگ دریا کا راستہ روک کر اُس کو تعمیر ات کیلئے استعمال کرتے ہیں ۔ یا جنگل لگا کر پانی کے بہاؤ میں رکاوٹ پیدا کرتے ہیں ۔جس کی وجہ سے زمینات کٹاؤ کا شکار ہوتے ہیں ۔ چترال شہر اور اطراف میں مسلسل لوڈ شیڈنگ سے زندگی بُری طرح متاثر ہو چکی ہے ۔ تاہم قدرتی برف کی وافر مقدار تریچ اور لواری پاس سے چترال شہر پہنچا کر فروخت کی جارہی ہے ۔ اور یہی گرمی کا مقابلہ کرنے کیلئے واحد سہارا ہے ۔ درین اثنا نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ نے مون سون کی ممکنہ بارشوں کی وجہ سے لوگوں کو الرٹ رہنے ،اپنی گھروں کی چھتوں کو چیک کرنے ، بجلی کی ننگی تاروں سے احتیاط کرنے اور اُنہیں مُرمت کرنے کی ہدایت کی ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں