326

بلاول بھٹوزرداری نے سی۔ پیک کی متبادل روٹ کے طور پر چترال کا انتخاب کرنے ، سنٹرل ایشیاء تک تجارتی روٹ بڑہانے اور مستوج کو ضلعے کا درجہ دینے کو اپنی پارٹی کے منشور میں شامل کرنے کا اعلان

چترال (نمائندہ ڈیلی چترال) چیرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کو2018ء میں اس وقت معلوم ہوگاکہ ان کا استقبال کرنے والے اور جلسہ بھرنے والوں کی تعداد کتنی ہوگی جبکہ اس وقت وہ بیوروکریسی اور سرکاری مشینری کو استعمال کرکے اکثریت کی خوش فہمی میں مبتلا ہیں جوکہ اپنی بدترین طرز حکمرانی اور کرپشن کی وجہ سے عوامی حمایت کھو چکے ہیں۔ اتوار کے روز چترال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے نواز شریف کا جی ٹی روڈ پر استقبال کے بارے میں جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ نواز شریف کا حق ہے کہ وہ جس طرح چاہے عوامی حمایت و تعاون حاصل کرنے اور عوام کے سامنے اپنی بے گناہی ظاہر کرکے ہمدردیاں بٹورنے کی کوشش کرتا پھیرے مگر آخرکار انہیں اپنی اصل حقیقت اور مقبولیت کا پتہ اس وقت چل جائے گا جب وہ اقتدار سے مکمل طور پر باہر ہوگا۔ پاکستانی سیاست میں الزام تراشی کے بڑھتے ہوئے رجحان کے بارے میں ایک سوال کاجواب دیتے ہوئے کہاکہ پی پی پی کم از کم اس سیاست کا حصہ نہیں بنے گی۔ انہوں نے کہا کہ الزام تراشیوں سے ملک اور سیاست کو کوئی فائدہ نہیں بلکہ عظیم نقصان لاحق ہوگاجبکہ اس قسم کا ٹرینڈ پروان چڑھنے سے خواتین سیاست سے باہر رہنے پر مجبور ہوں گے جبکہ اس بارے میں قانون بھی موجود ہے جس پرعملدرامد کی ضرورت ہے اور یہ کہ ہمیں سیاست کو ایک طرف چھوڑ کر شرافت اور شائستگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ چترال سے قومی اسمبلی کی نشست پر الیکشن لڑنے کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ چترال کے ساتھ بھٹو خاندا ن کا پرانا تعلق موجود ہے اور یہ درست بھی ہے کہ چترال سے کارکنان نے اس قسم کی درخواست بھی کی ہے لیکن اس کا فیصلہ پارٹی کا ہائی کمان کرے گا۔ عمران خان کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ گالم گلوچ کی سیاست کا وطیرہ بنانا عمران خان کی عادت ثانیہ بن چکی ہے جس کا سیاست اور ملک پر نہایت مہلک اور گہری اثرات مرتب ہورہے ہیں جبکہ پی پی پی کی سیاست شرافت کی شرافت رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ الزامات اور بہتان تراشی کا سیاست کاخاتمہ ہونا چاہئے جبکہ عائشہ گلالئی کے عمران خان کے بارے میں لگائے گئے الزامات کے بارے میں مجوزہ پارلیمانی کمیٹی کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس بارے میں جنسی ہراسان کرنے کے خلاف قوانین پہلے سے موجود ہیں جن پر عملدرامد کرنے کی ضرورت ہے۔ چترال سے قومی اسمبلی کا انتخاب لڑنے کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے زرداری نے کہاکہ بھٹو خاندان کا چترال سے پرانا رشتہ رہا ہے جہاں سے کارکنان کی طرف سے اس قسم کی درخواست ضرور آئی ہے لیکن اس پر پارٹی کا ہائی کمان کرے گی۔انہوں نے نوجوانوں کے بارے میں ایک اور سوال کاجواب دیتے ہوئے کہاکہ یہ پاکستانی معاشرے کا سب سے ذیادہ حساس اورقابل توجہ طبقہ ہے جسے پی پی پی نے اپنی منشور اور پروگرام میں بھی شامل کرلیا ہے۔ اس سے قبل وہ مختلف وفود سے ملاقات کی جن میں پارٹی کارکن ، کالاش خواتین ، وکلاء اور زندگی کے مختلف شعبہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والے شامل تھے۔ انہوں نے سی۔ پیک کی متبادل روٹ کے طور پر چترال کا انتخاب کرنے ، سنٹرل ایشیاء تک تجارتی روٹ بڑہانے اور مستوج سب ڈویژن کو ضلعے کا درجہ دینے کو اپنی پارٹی کے منشور میں شامل کرنے کا اعلان کیا ۔ انہوں نے کہاکہ وہ گلگت بلتستان کا بھی عنقریب دورہ کریں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں