220

ضلع کونسل چترال کا دو روزہ بجٹ اجلاس برائے سال 2017-18 منگل کے روز شروع

چترال /) ضلع کونسل چترال کا دو روزہ بجٹ اجلاس برائے سال 2017-18 منگل کے روز کنوئنیر ضلع کونسل چترال مولانا عبدالشکور کی صدارت شروع ہوا ۔ ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ نے 3553.059ملین کا مجموعی بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا ۔ کہ تنخواہوں کی مد میں 3223.144 روپے، اخراجات جاریہ کی مد میں 151.241 روپے ،صوبائی حکومت کی طرف سے ڈسٹرکٹ کونسل کیلئے گرانٹ 12.784اور ترقیاتی فنڈ کی مد میں 165.890رقم شامل ہیں ۔ جو کہ سابقہ بجٹ کے مجموعی حجم سے کم ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ صوبائی حکومت کی طرف سے منظور شدہ گرانٹس کے تقابلی جائزے سے یہ واضح ہو تا ہے ۔ کہ ترقیاتی فنڈ زیادہ ہونے کی بجائے 23کروڑ سے گھٹا کر 16کر دی گئی ہے ۔ جو کہ انتہائی افسوسناک ہے ۔ اسی طرح اخراجات جاریہ کیلئے بھی ضلع کو رواں سال ملنے والی رقم گذشتہ سالوں سے کم ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ مالی سال 2015-16کے اے ڈی پی کی مد میں صوبائی حکومت کی طرف سے 50% عدم آدائیگی کی بنا پر 2016-17کے اے ڈی پی فنڈ سے 50% رقم مذکورہ سکیموں پر خرچ کیا گیا ۔ اور 2016-17کے فنڈ سے خرچ شدہ رقم کی نسبت نشاندہی شدہ سکیموں کیلئے بھی متعلقہ فورم سے رقم کی منظوری دی جائے گی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ گذشتہ مالی سال کے دوران ایک کروڑ اٹھاسٹ لاکھ روپے آفات سماوی میں متاثرہ روڈز ، بلڈنگز اور واٹر سپلائی اسیکمز کی بحالی کیلئے رکھے گئے تھے ۔ لیکن چند ناگزیر وجوہات کی بنا پر وہ رقم استعمال نہیں ہو سکے تھے ۔ یہ رقم رواں مالی سال کے دوران متعلقہ محکموں کو جاری کئے جائیں گے ۔ ضلع ناظم نے سال 2016-17 کا ریوائزڈ بجٹ بھی منظور ی کیلئے پیش کرتے ہوئے کہا ۔ کہ صوبائی حکومت نے ہماری ضرورت کے مطابق فنڈ جاری نہیں کئے ۔ ہم نے صوبائی حکومت سے چار کروڑ پچاسی لاکھ پچاس ہزار روپے کا مطالبہ کیا تھا ۔ لیکن انہوں نے ستاون لاکھ اکتالیس ہزار روپے جاری کئے ۔انہوں نے کہا ۔ کہ صوبائی حکومت نے گذشتہ سال 58.109ملین روپے گرانٹ دینے کا وعدہ کیا تھا ۔ جبکہ مالی سال کے اختتام پر انہوں نے صرف 14.412ملین روپے جاری کئے ۔ جس کی وجہ سے ڈی ایچ کیو ہسپتال کی بجلی لائن اور واٹر سپلائی سکیم کے کام نہیں کئے جا سکے ۔ ضلع ناظم نے کہا ۔ کہ صوبائی حکومت نے موجودہ سسٹم کے ذریعے بلدیاتی نمایندگان کو مصیبت سے دوچار کر دیا ہے ۔ خصوصا ضلع کونسل کے ممبران انتہائی مشکل سے دوچار ہیں ۔ اس موقع پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے مولانا محمودالحسن نے کہا ۔ کہ جمہوری حکومتیں بلدیاتی نمایندگان کو بالکل قبول نہیں کرتیں ۔ جس کا ثبوت یہ ہے ۔ کہ موجودہ صوبائی حکومت ہر سال بجٹ کے سلسلے میں جھوٹ اور دھوکا دہی سے کام لے رہا ہے ۔ اور وہ فنڈ فراہم نہیں کر رہا ۔ جس کا وہ وعدہ کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ہم مزید یہ تضحیک برداشت نہیں کریں گے ۔ اور اجتماعی استعفیٰ دے کر موجودہ حکومت کی دوغلے معیار کو دُنیا کے سامنے واضح کریں گے ۔ اجلاس میں اکاؤنٹس کمیٹی کو فعال بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ۔ اور اس ا مر کا اظہار کیا گیا ۔ کہ سابقہ بجٹ کے اخراجات کی تفصیل کونسل میں پیش کی جائے ۔ اجلاس میں سی اینڈ ڈبلیو اور پبلک ہیلتھ کو دوبارہ صوبائی حکومت کی طرف سے اپنی تحویل میں لینے کے عمل کو انتہائی نامناسب قدم قرار دیا گیا ۔ اس موقع پر چترال کے ساتھ ترقیاتی بجٹ میں امتیازی سلوک کرنے کے خلاف کورٹ میں جانے کے حوالے سے بات کی گئی ۔ بجٹ اجلاس میں ممبران ڈسٹرکٹ کونسل رحمت غازی ، عبد الطیف ، فدائے مصطفی ایڈوکیٹ ، شیر محمد ، غلام مصطفی ،مولانا محمودالحسن ، رحمت الہی اور محمد حسین نے حصہ لیا ۔ کنوئنیر نے اجلاس بدھ تک ملتوی کردی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں