230

پشاور تا چترال اور ڈیرہ اسماعیل خان روڈ اور ریل نیٹ ورک بچھانے کے ساتھ ساتھ ان کے دونوں اطراف میں کمرشل ایریا بھی مختص کئے جائیں گے /سی ایم

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے چینی سرمایہ کاروں کو وفاق کی طرف سے سیکورٹی کلیرنس اور این او سی کی فراہمی کے سلسلے میں تاخیرپر افسوس کا اظہار کیا ہے اورمتعلقہ حکام سے اعلیٰ سطح پر رابطوں کی ہدایت کی ہے اور اس ضمن میں خود بھی وفاق سے بات کرنے کا یقین دلایا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مرکز صوبے میں معاشی ترقی پر مبنی سی پیک اور نان سی پیک معاہدوں پر جلد از جلد عمل درآمد میں تاخیر کی بجائے تعاون کا جذبہ اپنائے گا تاکہ نہ صرف خیبر پختونخوا بلکہ فاٹا اور پورا ملک معاشی ترقی کے اہداف حاصل کرنے میں کامیاب ہو۔ انہوں نے حکام کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ صوبائی حکومت کے پشاور ماڈل ٹاؤن اور کرنل شیر سی پیک سٹی جیسی عظیم الشان رہائشی سکیموں کے علاوہ ہر ضلع کی سطح پر کم از کم ایک ہاؤسنگ سوسائٹی کی منصوبہ بندی کو ہنگامی بنیادوں پر حتمی شکل دیں اور ان میں سیف سٹی اور سمارٹ سٹی پلان کے تحت سیکورٹی، صحت و صفائی اور دیگر بنیادی سہولیات کی جدید سائنسی بنیادوں پر فراہمی کے موثر اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں مجوزہ17 صنعتی بستیوں کی منصوبہ بندی بھی عملی شکل میں سامنے لانا ضروری ہے جب کہ اگلے مہینے اگست میں سی پیک پلان کے تحت رشکئی نوشہرہ ، حطار, ہری پور اور ڈیرہ اسماعیل خان میں بڑے صنعتی و تجارتی زونز پر کام کے افتتاح کے انتظامات بھی جلد از جلد مکمل ہونے چاہئیں ان تینوں بڑی صنعتی بستیوں میں 225 میگاواٹ کے تھرمل بجلی گھروں کی تعمیر و تنصیب یہاں کارخانوں کے قیام کی اجازت دینے سے پہلے مکمل کرنا ضروری ہے تاکہ ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سستی توانائی کی بنیادی سہولت بروقت دستیاب ملے اسی طرح رہائشی اور صنعتی بستیوں کے مابین روڈ اور ریل نیٹ ورک کا مربوط نظام قائم کرنا بھی وقت کا تقاضا ہے ریل گاڑی کا استعمال سفر و سیاحت کے ساتھ ساتھ صنعتی پیداوار کی ترسیل کیلئے سب سے سستا اور بہترین ذریعہ ہے جس کے لئے صوبے کے پانچ اضلاع پشاور، چارسدہ، مردان، نوشہرہ اور صوابی کیلئے سی پیک پلان کے تحت سرکلر ریلوے کے علاوہ ریل کار گو اور پشاور تا ڈیرہ اسماعیل خان مسافر ٹرین کے میگا منصوبے بھی شروع کئے جا رہے ہیں جن کی پی ایس ڈی پی میں منظوری بھی ہو چکی ہے وہ وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں خیبر پختونخوا چین سرمایہ کاری پلان اور بیجنگ روڈ شو کے تحت صوبے میں صنعتی اور معاشی ترقی کے اہداف کے تحت ہونے والے معاہدوں پر عمل درآمد کے سلسلے میں منعقدہ جائزہ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے جس میں تمام معاہدوں اور منصوبوں پر پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور ضروری فیصلے کئے گئے اجلاس میں وزیراعلیٰ کے مشیر برائے مواصلات و تعمیرات اکبر ایوب خان، وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی عبد المنعم ، چیئرمین ازمک غلام دستگیر ،چیف سیکرٹری عابد سعید،متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی اور وزیراعلیٰ کو اپنے متعلقہ شعبوں میں معاہدوں پر پیش رفت نیز درپیش مسائل سمیت پوری صورت حال سے آگاہ کیاگیاوزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ ڈیڑھ ارب روپے کی لاگت سے سرکلر ریلوے کے ساتھ ساتھ صنعتی پیداوار کی ترسیل کے لئے ریل کارگو کے قیام پر دسمبر تک کام شروع ہونا چاہئے اور اس سلسلے میں تمام لوازمات ابھی سے ہنگامی بنیادوں پر مکمل ہونے چاہئیں انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے ریل نیٹ ورک اور لائن کی تکمیل کے بعد مختلف روٹس پر کمرشل ٹرین چلانے کی منصوبہ بندی بھی مکمل کی ہے جس میں شاہراہوں کی نسبت سرمایہ کاری کا زیادہ رجحان ہے اور مسافروں، مزدوروں اور سیاحوں کے لئے ان کا سفر پر کشش اور سستا ہونے کے علاوہ ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کا باعث بھی ہے پرویز خٹک نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ صنعتی اور کاروباری شعبوں کے ساتھ ساتھ ہاؤسنگ کے شعبے میں بھی غیر ملکی سرمایہ کاری کا رجحان بڑھ چکا ہے اور بیجنگ روڈ شو میں کل 83معاہدوں میں سے اس مد میں آٹھ معاہدے ہوئے جو معاشی اور معاشرتی دونوں شعبوں میں ترقی کی واضح عکاسی کرتا ہے انہوں نے ہدایت کی کہ صوبے میں رہائشی اور صنعتی بستیوں کی نئی سکیموں کے پیش نظر پشاور تا چترال اور ڈیرہ اسماعیل خان روڈ اور ریل نیٹ ورک بچھانے کے ساتھ ساتھ ان کے دونوں اطراف میں کمرشل ایریا بھی مختص کئے جائیں تاکہ  مسافروں کو ہر لحاظ سے اطمینان بخش حد تک سہولیات مہیا ہوں انہوں نے اس مقصد کے لئے مستعد انتظامی کمپنیاں بنانے کی ہدایت بھی کی۔ انہوں نے شاہراہوں اور ریل نیٹ ورک کے لئے اراضی کے حصول کے ضمن میں درپیش مسائل اعلیٰ سطح پر بروقت حل کرنے کی ہدایت بھی کی وزیراعلیٰ نے ایبٹ آباد اور ہری پور سمیت بڑے شہروں کے ساتھ بائی پاس اور رنگ روڈز کی جلد تکمیل کی ضرورت پر بھی زور دیا تا کہ صوبے بھر میں طویل مسافت کو زیادہ سے زیادہ آرام دہ بنایا جاسکے اور وقت کی زیادہ بچت ہو نیز گنجان آباد شہرطویل مسافت میں حائل نہ ہوں کیونکہ مواصلات کی عمدہ سہولیات ہی تیز رفتار معاشی ترقی کی کلید ہوتی ہیں ۔انہوں نے تعلیم، صحت، سیاحت، زراعت، معدنیات، توانائی، ٹرانسپورٹ اور دیگر تمام شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری معاہدوں پر پیش رفت کا جائزہ بھی لیا اور ان کو ہنگامی بنیادوں پر عملی جامہ پہنانے کی ہدایت کی نیز بعض ضروری فیصلے کئے گئے وزیراعلیٰ نے پشاور بس سٹینڈ اور سی پیک ٹاور کے نئے مقامات اور عمارات کے نقشوں اور ڈیزائن کی منظوری بھی دی اور ان پر عملی کام جلد شروع کرنے کی ہدایت کی اور انہیں مشتہر کرکے ملکی سرمایہ کاروں کو اس میں سرمایہ کاری کی دعوت دینے کی بھی ہدایت کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں