252

مغفرت شاہ کے دفتر میں چترال میں اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کا علاقائی مرکز قائم کرنے کے سلسلے میں ہونے والے اجلاس کی مقامی ذرائع ابلاغ میں رپورٹنگ مناسب انداز میں نہیں ہوئی ہے /ظہیرالدین بہرام

۱۷ اگست ۲۰۱۷ء کے دن ضلع ناظم چترال حاجی مغفرت شاہ  کے دفتر میں چترال میں دعوہ اکیڈمی، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کا علاقائی مرکز قائم کرنے کے سلسلے میں ہونے والے اجلاس کی  مقامی ذرائع ابلاغ میں رپورٹنگ مناسب  انداز میں نہیں ہوئی ہے ۔

در اصل گزشتہ سال صدر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آبادپروفیسر ڈاکٹر احمد بن یوسف الدرویش کے دورہ چترال کے دوران ضلع ناظم چترال حاجی مغفرت شاہ نے ان سے چترال میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کا سب کیمپس قائم کرنے کا مطالبہ کیا تھااور صدر جامعہ اسلامیہ  نے اس مطالبہ سے اصولی اتفاق کرتے ہوئے اس سلسلے میں مزید مشاورت اور امکانات کا جائزہ لینے کا وعدہ کیا تھا۔ اسی دوران چترال میں ایک باقاعدہ جامعہ ‘‘یونیورسٹی آف چترال’’  کا نام سے قائم کرنے کے سلسلے میں نہایت اچھی پیش رفت ہوئی ہے۔ اس صورتحال میں چترال میں کسی اور یونیورسٹی کا علاقائی کیمپس قائم کرنے کی باتیں واقعی جامعہ چترال کے بارے میں  ابہام پیدا کرنے کا باعث بنیں گی، جس کا ادراک بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے ذمہ داران کو بھی ہے اور اجلاس میں شریک سکالرز اور عوامی نمائندے بھی اس صورتحال سے مکمل طور پر آگاہ ہیں۔ اس لیے فی الوقت چترال میں جامعہ اسلامیہ کے سب کیمپس کی تجویز سے صرف نظر کرتے ہوئے چترال  میں دعوۃ اکیڈمی کا علاقائی مرکز قائم کرنے کے امکانات کا جائزہ لینے کے لیے یہ اجلاس منعقد کیا گیا تھا جس میں اس حوالے سے تمام پہلؤوں کا جائزہ لینے کے بعد بہت اچھے تجاویز اور سفارشات مرتب کیے گئے ہیں۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے یونیورسٹی آف چترال کے پروجیکٹ ڈائرکٹر پروفیسر ڈاکٹر بادشاہ منیر بخاری  سے بھی  رابطہ کیا گیا ہے اور انہوں نے بھی دعوہ اکیڈمی کے پروگراموں کے انعقاد کے سلسلے میں مکمل تعاون اور چترال  یونیورسٹی کی طرف سے  وسائل کی فراہمی کا وعدہ بھی کیا ہے۔

بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی دنیا کا وہ واحد تعلیمی ادارہ ہے جس کو ملکی دستور کا تحفظ حاصل ہے۔ آئین پاکستان آٹھویں ترمیم کے تحت  بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے قیام اور وطن کے عزیز کے کسی  بھی علاقے میں اپنا شاخ قائم کرنے کا قانونی حق دیتا ہے۔ لیکن اس موقر تعلیمی ادارے سے وابستہ شخصیات مقامی تعلیمی اداروں اور عوامی نمائندوں کی مشاورت اور تعاون سے دینی، علمی، تعلیمی اور تربیتی سرگرمیوں کو فروغ دینا چاہتے ہیں اور کسی بھی قسم کے غلط فہمیوں سے احتراز کرتے ہیں۔ چترال سے تعلق رکھنے والے بے شمار طلبہ اور طالبات بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں میں زیر تعلیم ہیں اور بڑی تعداد میں چترالی شخصیات اس مادر علمی سے فارغ التحصیل ہو کر ملکی و عالمی سطح پر ذمہ داریاں سر انجام دے رہے ہیں۔

دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آبادکا ایک تربیتی اور دعوتی ادارہ ہے جو جدید دور کے تقاضوں اور عالمی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے دعوت دین سے وابستہ افراد کی علمی وفکری تربیت اور ان کو تحریری، سمعی وبصری  مواد کی فراہمی کے سلسلے میں ملکی، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر کام کرتی ہے۔معاشرے کے مختلف طبقات کے درمیان ہم آہنگی کے فروغ میں دعوۃ اکیڈمی اپنا لوہا منوا چکی ہے جس کا اعتراف  حکومت پاکستان سرکاری  سطح پر کرچکی ہے اور ملک کے دیگر موقر وموثر طبقات بھی دعوۃ اکیڈمی کی کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں جن میں تعلیمی، دینی، عسکری، قانونی، صحافتی اور نجی ادارے شامل ہیں۔

دعوۃ اکیڈمی چترال کے لیے کوئی نیا  نام نہیں بلکہ اس موقر ادارے نے ایک عرصے چترال میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد کے لیے تربیتی پروگراموں سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جن میں علماء کرام، اساتذہ،  شعراء وادباء، اہل قلم حضرات، صحافی حضرات، غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندے،  نوجوان اور خواتین شرکت کرکے ان پروگراموں کی افادیت کے عینی شاہدین ہیں۔ یہ پروگرامات چترال میں مختلف مسالک اور معاشرتی عناصر کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔  ان پروگراموں میں شرکت کے لیے ملک کے کئی نامور سکالرز چترال تشریف لا چکے ہیں جن میں پرفیسر ڈاکٹر احمد بن یوسف الدرویش، پروفیسر ڈاکٹر انیس احمد،  پروفیسر ڈاکٹر  انعام الرحمٰن، پروفیسر ڈاکٹر خالد علوی (مرحوم)،  پروفیسر ڈاکٹر ممتاز احمد (مرحوم) پروفیسر عبد الجبار شاکر (مرحوم)،  پروفیسر ڈاکٹر صاحبزادہ ساجد الرحمٰن،  پروفیسر ڈاکٹر سہیل حسن، پروفیسر ڈاکٹر سفیر اختر،  پروفیسر ڈاکٹر سمیع الحق،  پروفیسر ڈاکٹر حبیب الرحمن عاصم، پروفیسر ڈاکٹر طفیل ہاشمی، محترم خلیل الرحمٰن چشتی، محترم خالد رحمن، مولانا مصباح الرحمٰن یوسفی،  ڈاکٹر اشرف عبد الرافع، ڈاکٹر محمد امتیاز ظفر، ڈاکٹر محمد عبد الجبار، ڈاکٹر  محمد جنید ندوی،  ڈاکٹر محمد شاہد رفیع، ڈاکٹر فرید بروہی، محترم حیران خٹک، محترم احمد حماد،  محترم ناصر فرید، محترم محمد الجلیفی، ڈاکٹر ظہیر الدین بہرام اور دیگر نامور سکالرز اور ماہرین تعلیم شامل ہیں۔ اس کے علاوہ چترال سے کئی وفود مختلف شعبہ ہائے زندگی کی نمائندگی کرتے ہوئے اسلام آباد میں دعوہ اکیڈمی کے پروگراموں میں بھی شرکت کر چکے ہیں۔

گزارش ہے کہ مذکورہ اجلاس کو اس کی صحیح تناظر میں دیکھا  اور سمجھا جائے اور سنی سنائی باتوں کی بنیاد پر  سیاسی نوعیت کے غیر ذمہ دارانہ  بیانات دے کر عالم اسلام کے موقر ترین تعلیمی ادارے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے بارے میں کسی منفی پروپیگنڈے سے اجتناب برتا جائے۔

ڈاکٹر ظہیر الدین بہرام

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں